دھان کی فصل سے برآمد سے قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے محکمہ زراعت پنجاب

Published on May 24, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 487)      No Comments

چاول کا آٹا بیکری کی اشیاء اور مٹھائیاں بنانے کے علاوہ اس کے پاؤڈر سے اعلیٰ کوالٹی کا تیل بھی نکالا جا سکتا ہے
اوکاڑہ ( یو این پی )ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے دھان موسم خریف کی اہم فصل ہے جو نہ صرف ہماری غذائی ضروریات پورا کرتی ہے بلکہ اس کی برآمد سے قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔ دھان کے باقیات کئی صنعتوں کیلئے خام مال مہیا کرتے ہیں مثلاً اس کا چھلکا کاغذ اور گتہ سازی کی فیکٹری میں استعمال ہوتا ہے۔ چاول کا آٹا بیکری کی اشیاء اور مٹھائیاں بنانے کے علاوہ اس کے پاؤڈر سے اعلیٰ کوالٹی کا تیل بھی نکالا جا سکتا ہے۔ دھان کی فصل مختلف قسم کی زمینوں میں کاشت کی جا سکتی ہے سوائے ریتلی زمینوں کے جس میں چکنی مٹی کے ذرات کم ہوں اور وہاں پانی کھڑا نہ رہ سکے۔ زرخیز زمینوں کے علاوہ ایسی شورزدہ اور کلراٹھی زمینوں میں بھی اس کی کاشت کامیابی سے کی جا سکتی ہے جہاں کوئی اور فصل کامیاب نہیں ہو سکتی۔ دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے قومی منصوبہ پر عملدرآمد جاری ہے جس کے تحت امسال پنجاب کے 15اضلاع اوکاڑہ، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، سیالکوٹ،ننکانہ صاحب، بہاولنگر،جھنگ،نارووال، قصور، چنیوٹ، گجرات، لاہور، حافظ آباد، فیصل آباد اور منڈی بہاؤالدین میں دھان کی منتخب اقسام کے بیج پر رجسٹرڈ کاشتکاروں کو سبسڈی فراہم کیجارہی ہے۔یہ سبسڈی منتخب باسمتی اقسام سپر باسمتی،باسمتی 515، پی کے 1121 (ایرومیٹک)،کسان باسمتی،سپر باسمتی 2019 اور سپرگولڈ جبکہ غیر باسمتی اقسام کے ایس کے 133،پی کے 386، نیاب اری۔9،کے ایس 282- اوراری 6-پردی جارہی ہے۔دھان کی منظور دہ اقسام میں باسمتی اقسام پر 1200روپے فی تھیلہ اور غیر باسمتی اقسام پر 800روپے فی تھیلہ سبسڈی دی جارہی ہے۔کاشتکار دھان کی زیادہ پیداوار کے لئے منظور شدہ اقسام کا بیج اورفی ایکڑ زیادہ پیداوار کے لئے ترقی دادہ اور موٹی اقسام کے ایس282،نیاب اری9،ایس آر6،کے ایس کے133،کے ایس کے434 اورنیاب2013 اورنبجی کی کاشت20 مئی تا7 جون جبکہ باسمتی اقسام پی کے2021،ایرو میٹک نبجی باسمتی2020، سپرگولڈ،سپر باسمتی 2019،سپر باسمتی، باسمتی515،چناب باسمتی،پنجاب باسمتی، پی کے1121ایرومیٹک، نیاب باسمتی2016 اور نور باسمتی کی کاشت7 تا25 جون جبکہ شاہین باسمتی کی کاشت15 تا30 جون تک کریں اور کاشت کے لئے محکمہ زراعت کی منظور شدہ ہائبرڈ اقسام کے بیج کاا نتظام کریں۔کاشتکارغیر منظور شدہ اور ممنوعہ اقسام ہر گز کاشت نہ کریں کیونکہ اُن کے چاول کا معیار ناقص ہوتا ہے اوراقسام کی ملاوٹ کی وجہ سے عالمی منڈی میں چاول کی قیمت کم وصول ہوتی ہے۔دھان کاشت کرنے کے تین طریقے ہیں
کدو کا طریقہ:فصل کاشت کرنے سے پہلے کھیت میں ایک دو دفعہ خشک ہل چلائیں اور پنیری بونے سے تین دن پہلے پانی سے بھر دیں پھر دوہرا ہل چلائیں اور سہاگہ دیں۔ کھیت کو دس، دس مرلہ کے پلاٹوں میں تقسیم کر کے انگوری مارے ہوئے بیج کا چھٹہ دیں۔ چھٹہ دیتے وقت کھیت میں ایک تا ڈیڑھ انچ پانی کھڑا ہونا چاہیے۔ اسی طریقہ سے پنیری 25 تا 30 دن میں تیار ہو جاتی ہے۔
خشک طریقہ:زمین کو پانی دے کر وتر حالت میں لائیں اور پھر دوہرا ہل اور سہاگہ دے کر کھیت کو کھلا چھوڑ دیں۔ کاشت سے پہلے دوہرا ہل چلا کر سہاگہ دیں اور تیار شدہ کھیت میں خشک بیج کاچھٹہ دیں۔ پھر اس پر روڑی، توڑی، پھک یا پرالی کی ایک انچ موٹی تہہ بکھیر دیں اس کے بعد پانی لگائیں۔ اس طریقہ سے پنیری 35 تا 40 دن میں تیار ہو جاتی ہے۔
راب کا طریقہ:خشک زمین میں 3 تا 4 مرتبہ ہل چلا کر سہاگہ دے کر زمین کو باریک اور بھربھرا کر لیں۔ ہموار کردہ کھیت میں گوبر، پھک یا پرالی کی 2 انچ تہہ ڈال کر آگ لگا دیں۔ راکھ ٹھنڈی ہونے پر زمین میں ملا دیں بعد ازاں بیج بحساب سفارش کردہ مقدار چھٹہ دیں۔ کیاریوں کو پانی آہستہ آہستہ لگائیں۔کھیت میں لاب کی منتقلی کے وقت پنیری کی عمر 25 تا 40 دن کے درمیان ہونی چاہیے۔ پنیری اکھاڑنے سے ایک دو روز پہلے پانی دیں تاکہ زمین نرم ہو جائے اور اکھاڑتے وقت پودا نہ ٹوٹے۔ لاب کی منتقلی ڈیڑھ انچ گہرے پانی میں کریں اس عمل کے دوران پودے کی جڑوں کے اوپر سے انگلیوں اور انگوٹھوں سے پکڑ کر زمین میں مضبوطی سے گاڑھ دیں۔پہلے ہفتے میں پانی کی گہرائی ڈیڑھ انچ رکھیں پھر آہستہ آہستہ گہرائی 3 انچ کر دیں لیکن پانی کی گہرائی 3 انچ سے زیادہ کریں ورنہ پودے شاخیں کم نکالیں گے۔ اس طرح فی ایکڑ سوراخوں کی تعداد تقریباً 80 ہزار اور پودوں کی تعداد 1 لاکھ 60 ہزار بنتی ہے۔ لاب لگانے کے بعد فاضل پنیری کی کچھ ہتھیاں وٹوں کے ساتھ ساتھ پانی میں رکھ دیں تاکہ جہاں کہیں پودے مر جائیں ان زائد ہتھیوں کی لاب سے کمی کو پورا کیا جا سکے۔یہ کام منتقلی کے ہفتہ دس دنوں کے اندر مکمل کر لیں۔موٹی اقسام کے لئے پونے دو بوری ڈی اے پی + سوا دو بوری یوریا+ سوا بوری پوٹاشیم سلفیٹ جبکہ باسمتی اقسام کے لئے ڈیڑھ بوری ڈی اے پی+ دو بوری یوریا + ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ استعمال کریں۔نامیاتی کھادوں کا استعمال اپنی کاشتکاری کا مستقل حصہ بنائیں۔ دھان کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے نائٹروجن اور فاسفورس بنیادی اجزا کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ریتلی اور ٹیوب ویل سے سیراب ہونے والی زمینوں میں پوٹاش کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ آخری مرتبہ ہل چلا کر زمین میں فاسفورس اور پوٹاش کی ساری مقدار اور اور موٹی اقسام اور باسمتی کی
جلد پکنے والی اقسام کے لئے آدھی نائٹروجن اور باسمتی کی دیر سے پکنے والی اقسام کے لئے 1/3 نائٹروجن کا چھٹہ دے کر سہاگہ دیں تاکہ کھاد زمین کے اندر چلی جائے۔ ٹیوب ویل کے ناقص پانی (زائد سوڈیم) سے سیراب ہونے والی زمینوں میں کھادوں کے ساتھ جپسم بحساب پانچ بوری فی ایکڑ بہت اچھے نتائج دیتا ہے۔ کھاد کا چھٹہ دیتے وقت کھیت میں پانی کی مقدار کم سے کم رکھیں۔ بہتر ہے کہ پانی بالکل نہ ہو صرف کیچڑ ہی ہو۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Weboy