رایا انمول کا موزوں وقت کاشت اگست کے آخری ہفتہ سے وسط ستمبر تک ہے

Published on August 24, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 245)      No Comments

فیصل آباد (یو این پی)رایا انمول کم دورانیہ کی فصل ہے اور دیگر روغندار فصلات کے مقابلہ میں زیادہ پیداوار دیتی ہے۔ توریا کی نسبت رایا انمول کی پیداوار تقریباََ دُوگنی ہے کیونکہ اس کا تنا مضبوط ہونے کی وجہ سے زیادہ کھاد برداشت کرسکتا ہے ۔رایا انمول کی فصل تقریباََ 115 سے 125 دن میں پک کر تیا ر ہوجاتی ہے۔ رایا انمول کو زر پاشی کے عمل کے لیے حشرات کی ضرورت نہیں ہوتی۔رایا انمول کی فصل پر نقصان رساں کیڑوں اور بیماریوں کا حملہ بھی کم ہوتا ہے۔ ستمبر کاشتہ کماد میں کماد کی دولائنوں کے درمیان رایا انمول کی مخلوط کاشت بھی اچھے نتائج دیتی ہے ۔رایا انمول پنجاب کے تمام آبپاش علاقوں میں کامیابی سے کاشت کی جاسکتی ہے۔رایا انمول کا موزوں وقت کاشت اگست کے آخری ہفتہ سے وسط ستمبر تک ہے۔اس فصل کے لیے شرح بیج1.5سے 2کلوگرام فی ایکڑ رکھنی چاہیے ۔دو سے تین دفعہ ہل اور سہاگہ چلا کر زمین کو اچھی طرح باریک کریں۔ زمین کا ہموار ہونا ضروری ہے کیونکہ اگر کھیت ناہموار ہو تو پانی کھڑا ہو جانے کے بعد اُگے ہوئے پودے مر سکتے ہیں۔بہتر اگاﺅ کے لیے اگر وافر پانی میسر ہو تو دوہری راﺅنی کریں اس سے جڑی بوٹیاں بھی تلف ہوجاتی ہیں۔رایا انمول کو تروتر میں بذریعہ پور یا ڈرل 1 سے 1.5انچ گہرائی پر کاشت کریں۔ احتیاط کریںکہ بیج زیادہ گہرا نہ جائے ورنہ روئیدگی کم ہوجائے گی۔ لائن سے لائن کا فاصلہ 45سینٹی میٹر رکھیں۔ اگر ڈرل یا پور میّسر نہ ہو تو پھر ہل چلانے کے بعد چھٹہ دیا جائے۔ بہتراگاﺅ کے لیے ضروری ہے کہ بیج میں نمی والی مٹی ملا دی جائے اور چھٹہ ایک دفعہ لمبائی اور دوسری دفعہ چوڑائی کے رُخ کریں۔اگر کھیت ڈھلوان میں ہو تو رِجر کے ساتھ وٹ بندی کریں اور اسکے اُوپر بیج کو ڈرل کریں۔ وٹ سے وٹ کادرمیانی فاصلہ 45 سینٹی میٹر رکھیں۔کھیت میں بیج کا چھٹہ دینے کے بعد دیسی ہل یا ٹریکٹر کے پھالے سے کپڑا باندھکر سیاڑ نکالے جا سکتے ہیں۔رایا انمول کو خشک زمین میں وٹ بندی کرکے بھی کاشت کیا جاسکتا ہے۔کھاد ہمیشہ زمین کی زرخیزی کو مدِنظر رکھتے ہوئے اور زمین کا تجزیہ کروا کر ڈالیں ۔ درمیانی زرخیز زمین میں ایک بوری ڈی اے پی ، ایک بوری یوریا اور ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ ڈالیں۔آبپاش علاقوں میں ڈی اے پی اور پوٹاشیم سلفیٹ کی پوری مقدار زمین تیار کرتے وقت اور یوریا کی آدھی مقدار پہلے پانی پر اور باقی مقدار پھول نکلتے وقت پانی کے ساتھ ڈالیں۔ پھول نکلتے وقت 8کلوگرام فی ایکڑ سلفر کا محلول بنا کر آبپاشی کے ساتھ دینے سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتاہے۔ جب پودے 4 پتے نکال لیں تو کمزور پورے اکھاڑ کر پودوں کا درمیانی فاصلہ 4سے6انچ کردیں۔ چھدرائی پہلا پانی لگانے سے پہلے ہر صورت مکمل کریں۔رایا انمول کی فصل کو کم ازکم تین پانی کی ضرورت ہوتی ہے ۔پہلا پانی فصل اگنے کے ایک ماہ بعد ،دوسرا پانی پھول نکلتے وقت جبکہ تیسرا پانی بیج بنتے وقت لگائیں۔بروقت آبپاشی فصل کی اچھی پیداوار کے لیے بہت ضروری ہے ۔بارش کی صورت میں پانی میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔ جڑی بوٹیوں کی موجودگی سے پیداوار میں 21سے 45فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔ زیادہ جڑی بوٹیوں والے کھیت میں بوائی کے فوراََ بعدایس میٹولا کلور بحساب 800ملی لٹرفی ایکڑ 120 لٹرپانی میں مِلا کر سپرے کریں۔سپرے نہ کرنے کی صورت میں پہلا پانی لگانے سے پہلے خشک گوڈی کریں اگر خشک گوڈی نہ ہوسکے تو پہلے پانی کے بعد وتر آنے پر ایک گوڈی ضرور کریں۔ رایا انمول کی فصل پر مختلف بیماریاں حملہ آور ہوتی ہیں ۔ پودے کے پتوں، شاخوں اور تنے پر ہم مرکز دائروں کی شکل میں خاکی رنگ کے دھبے وبائی جھلساﺅ کہلاتے ہیں ۔ حملہ کی صورت میں پھلیوں میں دھبے بن کر بعد میں سوراخ ہو جاتے ہیں۔ وبائی جھلساﺅ کا حملہ اُس وقت نمودار ہوتا ہے جب فصل تقریباََ اپنا بیج بنا چکی ہوتی ہے تاہم اگر موسم موافق ہو تو اس کا حملہ فصل کے اِبتدائی مراحل میں بھی ہو سکتا ہے۔ شدید حملہ کی صورت میں بیج سُکڑا ہوا اور چھوٹے سائز کا بنتا ہے جس کی وجہ سے بیج سے تیل بھی کم نکلتا ہے۔بیج کو کاشت سے پہلے مینکو زیب بحساب 2گرام فی کلو گرام بیج کو لگا کر کاشت کریں۔ فصل پر بیماری ظاہر ہونے کی صورت میں تھائیو فینیٹ میتھائل 2.5گرام فی لٹرپانی میں مِلا کر 15دِن کے وقفہ سے سپرے کریں۔سفید کنگیکی بیماری میں مختلف سائز کے سفید رنگ والے دھبے پودے کے ہر حِصّے میں نمودار ہوتے ہیں اِس بیماری کا حملہ پھو ل آنے کے بعد ہوتا ہے اِبتدائی حملہ ہوتے ہی بورڈیکس مکسچربحساب 4:4:50 یا مینکوزیب بحسا ب 2.5 گرام فی لٹرپانی میں مِلا کر سپرے کریں۔سفوفی پھپھوندی کے حملے کی صورت میں سفید رنگ کے سفوفی دھبے پتوں کے دونوں اطراف اور باقی سبز حِصّوں پر نمو دار ہوتے ہیں۔ شدید حملہ کی صورت میں پتے گر جاتے ہیں اور تنا گل جاتا ہے۔ بیماری کے حملہ کی صورت میں تھائیو فینیٹ میتھائل بحساب2.5 گرام فی لٹرپانی میں ملا کر سپرے کریں۔رایا انمول کی فصل پر حملہ آور ہونے والے نقصان دہ کیڑوں میں سرسوں کی آرے دار مکھی بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔ےہ سنڈی گہرے سبز رنگ کی ہوتی ہے اور سنڈی کی حالت میں ہی فصل پر حملہ آور ہو کر نقصان کا باعث بنتی ہے ۔ا ِس کا حملہ چھوٹی فصل پر ہوتا ہے حملہ کی صورت میں پتوں میں گول سوراخ ہوجاتے ہیں۔ شدید حملہ کی صورت میں پروفینوفاس150 ای سی بحساب 600 ملی لٹر فی ایکڑ 100 سے 120 لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔مولی بگ پتوں سے رس چوسنے والا کیڑا ہے ۔ اِس کیڑے کا حملہ چھوٹی فصل پر ہوتا ہے اس کے بالغ اور بچے دونوں پتوں کا رس چوستے ہیں جس کی وجہ سے پتے زرد اور خشک ہوجاتے ہیں۔ شدید حملہ کی صورت میں کاربوسلفان 20 ای سی بحساب 500ملی لٹر فی ایکڑ100 سے 120لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔ان بیماریوں اور کیڑوں کے علاوہ کاشتکار اگر کسی اور بیماری یا کیڑے کا حملہ دیکھیں تو فوری طور پر محکمہ زراعت پنجاب کے مقامی عملے کے مشورہ سے زہروں کا سپرے کریں یا احتیاطی تدابیر اپنائیں۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Themes