کپاس کی سنڈیوں میں گلابی سنڈی سب سے خطرناک کیڑا

Published on September 30, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 88)      No Comments

فیصل آباد (یو این پی)کپاس کی سنڈیوں میں گلابی سنڈی سب سے خطرناک کیڑا ہے کیونکہ اس کے حملے کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔متاثرہ ٹینڈا بظاہر صحت مند نظر آتا ہے جبکہ اندر سے سنڈی متاثرہ ٹینڈوں کو کھا کر کھوکھلا کر رہی ہوتی ہے۔گلابی سنڈی کے نقصان کا پتہ کپاس کی چنائی کے وقت چلتا ہے جب متاثرہ ٹینڈہ ٹھیک طرح سے کُھل نہیں پاتا ۔ متاثرہ ٹینڈے سے چُنی ہوئی پُھٹی بد رنگ ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے فصل کی پیداوار اور کوالٹی شدید متاثر ہوتی ہے۔گزشتہ3 سالوں سے کپاس کی بی ٹی اقسام پر بھی گلابی سنڈی کے حملے میں شدید اضافہ ریکاڈ کیا گیا ہے۔ اس وقت فصل پر پھولوں،کلیوں اور ٹینڈوں کی بھر مار ہے اور فصل کو گلابی سنڈی کے حملے سے بچانا انتہائی اہم ہے کیونکہ انڈوں سے نکلتے ہی سنڈیاں پھولوں اور ٹینڈوں پر حملہ آور ہوتی ہیںاوریہی وقت گلابی سنڈی کے تدارک کے لئے انتہائی اہم ہے ۔ متاثرہ ٹینڈوں پر زرعی ادویات کا سپرے سرائیت نہیں کر پاتا جسکی وجہ سے کیمیائی تدارک انتہائی مشکل ہو جا تا ہے۔ اس مضمون میں کسانوں کی رہنمائی کے لئے گلابی سنڈی کی پہچان افزائش نسل، طرز نقصان، غیرکیمیائی اور کیمیائی انسدادکے بارے میں معلومات فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ کاشتکارگلابی سنڈی کے انسداد کے لئے جامع حکمت عملی اختیار کر سکیں اور اس سے ہونے والے نقصان سے اپنی فصل کو بچا سکیں ۔گلابی سنڈی کے انڈے بیضوی اور جھری دار سطح والے ہوتے ہیں۔ نوزائیدہ انڈے کی رنگت سفید ہوتی ہے جو تیسرے دن بھورے ہو جاتے ہیں اور ان میں سے سنڈیاں نکل آتی ہیں۔گلابی سنڈی کے بچے یا سنڈیاں 4 مختلف حالتیں یا انسٹارمیں بدلتی ہیں۔ پہلی حالت کی سنڈیاں سفید رنگت کی ہوتی ہیںاور ان کا سر گہرا بھورا ہوتا ہے۔تیسرے چوتھے انسٹار کی سنڈیوں کی رنگت گلابی ہو جاتی ہے۔گلابی سنڈی کا پےوپا گہرے بھورے رنگ کا ہوتا ہے اور اس کے پےٹ کے آخر پر کانٹے دار ہک موجود ہوتا ہے۔اس کیڑے کے بالغ جسامت میں چھوٹے اور رنگت میں بھورے ہوتے ہیں۔ اگلے پر سرمائی پیلے رنگ کے ہوتے ہیں اور ان پر کالے رنگ کے دھبے پروں کے درمیان میں موجود ہوتے ہیں۔ پچھلے پروں کا رنگ چاندی جیسا ہوتا ہے اور ان کے سرے باہر کی طرف مڑے ہوتے ہیں۔گلابی سنڈی کی مادہ14 سے 20 دن تک انڈے دیتی ہے اور اور ایک مادہ 100 سے 250 تک انڈے علیحدہ پتوں کی نچلی سطح پررگوں کے درمیان، ڈوڈیوں اور پھولوں پر دیتی ہے کےونکہ گلابی سنڈی کی مادہ کو انڈے دینے کیلئے ےہ جگہےں زےادہ مرغوب لگتی ہےں۔ انڈوں سے 3 تا 10 دن میں سنڈےاں نکل آتی ہیں۔ نوزائیدہ سنڈیاں انڈے سے نکلنے کے فوراً بعد اےک یاآدھے گھنٹے میں نرم ٹینڈوں اور پھولوں میں داخل ہو جاتی ہےں۔ عموماً یہ سنڈےاں اپنی نشوونماانہی ڈوڈیوں یا ٹینڈوں میں مکمل کرتی ہیں۔ خوراک کھانے کا عمل 8 سے 16 دن میں مکمل ہو جاتا ہے۔ کم دورانیے والی سنڈےاںزمین پر گر کر کویا کی حالت میں چلی جاتی ہیںجبکہ لمبے دورانیے والی سنڈیاں ٹینڈوں میں موجود بیجوں کو جوڑ کر سرمائی نےند مےں چلی جاتی ہیں ۔کویا کی حالت6 سے7 دن میں مکمل ہو جاتی ہے جبکہ بالغ 2 سے 29 دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔چھوٹے دوران زندگی والی سنڈےوں کے پروانے نکلنے کا عمل مارچ اور اپریل میں شروع ہوتا ہے جبکہ لمبے دوران زندگی میں پروانے نکلنے کا عمل جولائی اگست میں ہوتا ہے جوکپاس کی فصل پر حملہ آور ہوکر نقصان کا باعث بنتے ہےں۔ گلابی سنڈی ڈوڈیوں اور پھولوں میں چھوٹا سا سوراخ کر کے اندر داخل ہو جاتی ہے۔ متاثرہ ڈوڈیاں عام طور پر گر جاتی ہیں جبکہ ٹینڈوں میں داخل ہو کر بیج اور روئی کی کوالٹی کو متاثر کرنے کے علاوہ تیل کی مقدار اور بیج کے اگاﺅ کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہےں ۔ پھول میں موجودسنڈی پھول کی پتیوں کو لعاب سے جوڑ کر بند کر لیتی ہے جس سے متاثرہ پھول کھل نہیں سکتے اور ےہ پھول مدھانی نما شکل اختیار کر لیتے ہیں۔گلابی سنڈی کے انسداد کےلئے کےمےائی زہروں کے استعمال کی بجائے کلچرل طریقہ انسداد پر زیادہ توجہ دی جائے کیونکہ سنڈی چھپ کر کھانے والا کیڑا ہے اور اسپرے کردہ زہریں مطلوبہ ٹارگٹ تک آسانی سے نہیں پہنچ پاتیں۔اس وقت بعض کھیتوں میں چُنائی کا عمل جاری ہے اور کپاس جننگ فیکٹریوں میں پُہنچائی جا رہی ہے اس لئے جننگ اور آئل فیکٹریوں مےں بھی موجود کچرے کو تلف کےا جائے ۔کپاس کی چھڑےوں کے ڈھےروں اور جننگ ےا آئل فےکٹرےوں مےں جنسی کشش والے پھندے لگائے جائےں۔ 40سے 45دن کی فصل میں پی بی روپس لگائے جائیں۔ کپاس کی گلابی سنڈی کے بروقت انسداد کےلئے فصل کی ہفتہ میں دو بار پیسٹ سکاﺅٹنگ کی جائے۔ گلابی سنڈی کے حملہ کے معائنہ کےلئے100نرم ٹینڈوں کو کاٹ کر ان مےں موجود سنڈیوں کی تعداد نوٹ کریں۔بی ٹی اقسام کے لئے 100 نرم ٹینڈوں میں پانچ سنڈیاں، گلابی سنڈی کے حملہ کی معاشی نقصان کی حد ہیں ۔گلابی سنڈی کا حملہ معاشی نقصان کی حد پر پہنچنے کی صورت میں ٹرائی ایزوفاس 40 ای سی بحساب ایک لیٹر یا ڈیلٹا میتھر ین 2.5 ای سی بحساب 250 ملی لیٹریا سپائنٹورام 120 ایس سی بحساب 100 سے 120 ملی لیٹرےا بائی فینتھرین 10 فیصد ای سی بحساب 300 ملی لیٹرفی ایکڑ کا سپرے کےا جائے۔سپرے کےلئے 100لیٹر پانی کا محلول استعمال کےا جائے اور ایک ہی گروپ کی زہروں کو بار بار سپرے نہ کےا جائے۔امید کی جاتی ہے کہ کپاس کے کاشتکاران سفارشات پر عمل کر کے گلابی سنڈی کے بروقت انسداد کو ےقےنی بنائےں گے اور کپاس کی فی اےکڑ پیداوار مےں اضافہ سے ملکی معیشت کے استحکام مےں اہم کردار ادا کریں گے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress Blog