پاک ٹی ہاؤس میں حلقہ ارباب ذوق لاہور کا خصوصی اجلاس کا انعقاد

Published on November 29, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 208)      No Comments

لاہور (یواین پی/فیصل زمان چشتی ) حلقہ ارباب ذوق لاہور کا خصوصی اجلاس پاک ٹی ہاؤس میں منعقد ہوا یہ اجلاس خصوصی اجلاس تھا جس میں اکادمی ادبیات پاکستان کی حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب پاکستانی ادب کے معمار خالد احمد شخصیت اور فن کی مطالعاتی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت جناب نعمان منظور نے کی جو اس کتاب کے مصنف بھی ہیں۔ مہمان خصوصی ممتاز نظم گو شاعر ڈاکٹر منظر حسین اختر تھے۔ اس پروگرام کی نظامت حلقہ ارباب ذوق کے صدر جناب اعجاز رضوی نے اپنے خوبصورت انداز میں کی۔ سب سے پہلے ناظم محفل اعجاز رضوی نے صاحب صدارت نعمان منظور پر اپنا لکھا ہوا خوبصورت خاکہ پیش کیا جس میں انہوں نے نعمان منظور کی شخصیت ان کے ادبی سفر اور خالد احمد سے ان کی قربت رفاقت اور محبت کے بارے میں اپنے مخصوص شگفتہ انداز میں بیان کیا اور اس کتاب کی اشاعت پر ان کو مبارکباد پیش کی اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس کے بعد فیصل زمان چشتی، پروفیسر شفیق احمد خان، فرحت عباس شاہ، مہمان خصوصی ڈاکٹر منظر حسین اختر اور صاحب صدارت نعمان منظور نے اپنے مضامین اور گفتگو میں خالد احمد کی گرانقدر علمی و ادبی خدمات کو بھرپور انداز سے سراہا اور کہا کی خالد احمد کثیرالجہات ادبی صفات کی حامل شخصیت تھے۔ وہ اپنی ذات میں انجمن تھے۔ نئے لکھنے والوں کے لیے مشعل راہ تھے اور ان کی کامل راہنمائی کرتے تھے وہ نوجوان شعراء کے لئے ایک ادارے سے زیادہ کام کرتے تھے۔ ان کے کئی اشعار زبان زدعام ہوئے۔ ان کے اندر ہمیشہ فکرو احساس اور جذبات کا ایک سمندر موجزن رہتا تھا جس میں مدو جزر کی سی کیفیت رہتی تھی جس کی وجہ سے شعرو سخن کا ایک خوبصورت اور منفرد سلسلہ رواں رہتا تھا۔ حمد و نعت ان کا امتیاز تھا جس سے ان کی نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے والہانہ محبت و مودت واضح ہوتی تھی۔ وہ ادبی محفلوں کی جان تھے۔ پاک ٹی ہاؤس اور الحمراء ادبی بیٹھک ابھی تک ان کی یادوں کی خوشبو سے مہکتے نظر آتے ہیں۔ خالد احمد بیک وقت اردو، پنجابی، انگریزی، فارسی، عربی، ہندی اور عبرانی زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ سات سے زائد شعری مجموعوں کے خالق تھے ۔ ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی ویژن کے لئے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ ان کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ خالد احمد صاحب الرائے شخصیت تھے۔ مختلف شخصیات اور شاعروں کے بارے میں ان کی رائے منطقی تھی ۔ جب وہ گفتگو کرتے تو ان کے نقادانہ جوہر کھل کر سامنے آتے۔ زندگی کے بارے میں ان کا رویہ انتہائی سنجیدہ تھا۔ ادب اور شاعری ان کا اوڑھنا اور بچھونا تھا۔ انہوں نے کبھی بھی علم اپنے پاس چھپا کر نہیں رکھا بلکہ اس کو تقسیم کیا۔ نعمان منظور کی یہ کتاب ایک پورا تھیسسز ہے۔ یہ کتاب تخلیق کے اعلٰی درجہ پر فائز ہوتی ہوئی نظر آتی ہے۔ نعمان منظور کی خالد احمد سے والہانہ محبت اس کتاب سے چھلکتی نظر آتی ہے۔ اس کتاب میں نعمان منظور نے اپنی روح شامل کی ہے۔ اس کتاب سے خالد احمد کی ذاتی زندگی اور چیدہ چیدہ حالات اور طرح سے ہمارے اوپر منکشف ہوئے ہیں۔ نعمان منظور کی یہ کتاب خالد احمد کی ذاتی زندگی اور ادبی سفر کی داستان ہے، ان کے ہم عصروں اور ہم سفروں کی گواہی ہے، ان کے عقیدت مندوں کا اظہاریہ ہے ، مستند نقادوں کا ان کے حوالے سے اعتراف فن اور اعتراف عظمت ہے۔ یہ کتاب ہر حوالے سے ایک خوبصورت دستاویز ہے۔ خالد احمد کے فن اور شخصیت کے حوالے سے قارئین، مداحین اور نئے نقادوں کے لیے ایسے نصاب کی حیثیت رکھتی ہے جس سے نئے در وا ہوں گے اور انکی ہمہ جہت شخصیت کی بڑائی اور شعری عظمت کے نئے راستے کھلیں گے۔ نعمان منظور کو اتنی خوبصورت اور شاندار کتاب پر مبارکباد دی گئی۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Blog