ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف سریاب کوئٹہ ( سپیشل کراپ)، کے وفد کا ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ کا معلوماتی دورہ

Published on December 15, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 98)      No Comments

فیصل آباد (یو این پی)دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سرٹیفائیڈ بیجوں کے استعمال سے فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل کر رہے ہیں۔ جبکہ پاکستان میں کاشتکار 50 فیصد سے بھی کم رقبہ پر سرٹیفائیڈ بیجوں کا استعمال کرتے ہیں جس سے فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں نسبتاً کم ہے۔بدلتے موسمی حالات کو مد نظر رکھ کر زرعی تحقیقاتی ادارے اور پرائیویٹ ادارے مل کر کاشتکاروں کی کپیسٹی بلڈنگ کر رہے ہیں اور سرٹیفائیڈ بیجوں کی فراہمی میں بہتری آئی ہے ۔مکئی اور چاول کی فصلوں میں کاشتکار سرٹیفائیڈ بیجوں کا استعمال زیادہ کرتے ہیں جس سے وجہ سے ان فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔ان فصلوں سے کاشتکاروں کو مناسب نرخ ملنے پرانکی زرعی آمدن بھی بڑھی ہے ۔ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے شعبہ سبزیات میں جدت لانے کےلئے پولی فائبرٹنل کی تنصیب مکمل ہو گئی ہے جس سے آنے والے دنوں میں کاشتکاروں کو سبزیوں کے مقامی ہائبرڈ بیجوں کی دستیابی سے پاکستان کا امپورٹ بل کافی حد تک کم ہو جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار چیف سائنٹسٹ ، ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد ، محمد نواز خاں میکن نے ڈپٹی ڈائریکٹر،ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف سریاب کوئٹہ ( سپیشل کراپ) ، عبد السلام کی قیادت میں ترقی پسند کاشتکاروں اور ریسرچ آفیسران کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال گندم کی پیداوار میں جو کمی آئی تھی اس میں موسمیاتی تبدیلیوں سمیت بہت سارے عوامل اثر انداز ہوئے ہیں۔ان عوامل میں گندم کاشت کے سیزن کے دوران کھادوں کی کمی کے علاوہ انکی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا ۔شعبہ گندم کے زرعی سائنسدانوں کی کاوشوں سے کاشتکاروں کےلئے گندم کی نئی قسم اکبر 2019 متعارف کروائی گئی ہے جو پنجاب میںفی ایکڑزیادہ پیداوار دے رہی ہے اور اس میں زنک کی مقدار بھی سب سے زیادہ ہے۔ سب سے اہم وسط مارچ میں یکدم ٹمپریچر بہت زیادہ ہوگیا تھا جس کی وجہ سے گندم کا دانہ چھوٹا رہ گیا اورگندم کی پیداوار 4 سے 5 من فی ایکڑ تک کم ہوئی۔امسال گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کےلئے حکومت پنجاب نے بروقت اقدام کرتے ہوئے کھادوں پر سبسڈی میں اضافہ کیا اور کاشتکاروں کی عملی تربیت کےلئے بھر پور مہم شروع کی ہے اور میگا فارمر کنونشن منعقد کئے ہیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ کے زیر انتظام پورے پنجاب میں ایوب ریسرچ کے تقریبا 10ہزار ایکڑ زمین ڈائریکٹ یاان ڈائریکٹ قابل استعمال ہے ۔ جس میں زیادہ زرعی رقبہ پر مختلف زرعی فصلیں، سبزیات اور باغات زیر کاشت ہیں اور کچھ رقبہ پردفاتر اورسرکاری رہائشی کالونیاں بنی ہوئی ہیں۔محمد نواز خاں میکن نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ زرعی پیداوار میں اضافہ کے لئے شہروں کے گردونواح میں موجود زرخیززرعی زمینوں پررہائشی کالونیوں کی تعمیر پر فی الفور پابندی عائد کرے اور اس کے لئے سخت سزاﺅں پر مبنی قانون سازی کرے اور عمل درآمد کو یقینی بنائے۔انہوں نے حکومت کو تجویز پیش کی وہ نئی رہائشی کالونیوں کی بجائے عمودی عمارات پلازہ وغیرہ بنانے کو ترجیح دے۔آخر میں وفد کے شرکاءنے شعبہ گندم اوربائیو ٹیکنالوجی کے علاوہ سائل فرٹیلٹی کی آئی ایس او سرٹیفائیڈ لیبارٹریوں کا وزٹ کیا او ر معلومات حاصل کیں ۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Weboy