پاکستان ٹیلی وژن کے چمکتے ستارے

Published on January 5, 2023 by    ·(TOTAL VIEWS 125)      No Comments

تحریر؛ طلال فرحت

یہ ”جونیئر اداکار“ تو ہیں مگر کسی بھی ”بڑے اسٹارز“ سے کم نہیں
سینئر اداکاروں کے ساتھ جونیئر اداکار بھی پروجیکٹ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں
بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارامعاشرے میں ارباب اختیار اس شخص کو عزت اور احترام کے ساتھ
اس وقت اعزازات دیتے ہیں، جب ان کو اعزازات دینے کا صحیح وقت نکل جاتا ہے
زندگی ہی میں کسی کے کام کو سرہانا اور اسے زندگی ہی میں وہ مقام دے دینا چاہیے، جس کا وہ اہل ہے،مگر میں سمجھتا ہوں کہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ارباب اختیار اس شخص کو عزت اور احترام کے ساتھ اس وقت اعزازات دیتے ہیں، جب ان کو اعزازات دینے کا صحیح وقت نکل جاتا ہے، یہ ماننا پڑے گا کہ لابی سسٹم اور پسند نا پسند کا دور دورہ ہے مگر میں سمجھتا ہو کہ اگرپروجیکٹ کامیاب ہوتا ہے تو اس میں کامیابی کا انحصار پوری ٹیم پر ہوتا ہے اور اگر ناکام ہو تب بھی پوری ٹیم کوذمہ داری لینی چاہیے، سینئر اداکاروں کے ساتھ جونیئر اداکار بھی پروجیکٹ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، مگر افسوس انہیں وہ مقام نہیں مل پاتا جس کے وہ اہل ہوتے ہیں، میں نے پاکستان ٹیلی وژن کے کراچی مرکز پر(بحیثیت معاون پرگرام، آؤٹ سورس) تقریبا تیس برس گزارے، سردی، گرمی،بارش، دھوپ، چھاؤں میں سب کے ساتھ کام کیا جن میں بڑے اسٹارز اور ان کے ساتھ جونیئر اسٹارز شامل تھے اور یوں ان کا ساتھ بھی کئی سالوں رہا،پی ٹی وی کی شاید ہی کوئی ایسی سیریل ہو جس میں ان جونیئر اداکاروں نے چھوٹا یا بڑا کردار ادا نہ کیا ہو، نیز ان اداکاروں نے پروڈیوسرز کے ساتھ کئی پروجیکٹس میں کلیدی کردار بھی ادا کیا اور یوں وہ کامیابی سے ہمکنار بھی ہوئے، آج میں ان کے بارے میں پہلی بار قلم اٹھانے جا رہا ہوں جو شاید اس سے قبل کسی نے بھی ان پر قلم نہیں اٹھایا گو کہ یہ ”جونیئر اداکار“ ہیں مگر میں انہیں ”بڑے اسٹارز“ سے کم نہیں سمجھتا،یہ وہ ”خدمت گار“ لوگ ہیں جنہوں نے پی ٹی وی کی مختلف پروڈکشنز میں سینئر پروڈیوسرز اور اداکاروں کے ساتھ میں کام کیا،جن کو میں جانتا ہوں ان میں علی محمد بلوچ“(مرحوم)، ”محمد علی(مرحوم)“ اکبر علی (جام شیریں) اور محمد یونس (ہنس مکھ)شامل ہیں،علی محمد1970سے بحیثیت جونیئر اداکار ہر سیریل، سیریز اور سولو پلیز میں اسٹاک کیریکٹر کے طور پر نظر آتے رہے، چاہے ان کا ہوٹل کا سین ہو، چاہے گلی میں چلتے پھرتے ہو یا چاہے کسی جلسے جلوس کا منظر ہو،وہ ان مناظرکے لیے لازم و ملزوم تھے، ”محمد علی“(مرحوم) بھی پی ٹی وی کراچی مرکز کے کہنہ مشق جونیئر اداکاروں کی فہرست میں شامل تھے،”پی ٹی وی کی معرکۃ الآراء سیریل”افشاں“ میں یادگار کردار ادا کیا تھا،یوں انہوں نے کئی سیریلز اورسولو پلیز میں اپنی خدمات پیش کیں، محمد علی بھائی کی خاص بات یہ تھی کہ وہ حیدرآباد سے کراچی آتے تھے، ساتھ میں اپنے حیدرآباد کے خاص چنے، میوہ اور نمکو ساتھ لاتے نیز خواتین کی شالیں، سوٹ، دوپٹے وغیرہ بھی ان کے ساتھ ہوتے تھے جنہیں ٹیلی وژن میں خواتین اپنے اپنے پسند کے حساب سے خرید لیتی تھیں، ان کی سادگی کا انداز یہ تھا کہ جو رقم دے دیتا، ان سے لے لیتے جو نہیں دیتا، ان سے رقم کا اصرار نہیں کرتے، اس سلسلے میں ان کاکہنا تھا”یہاں کے لوگ میرا خاندان ہیں، آج نہیں تو کل دے دیں گے، مجھے نقصان نہیں ہوگا اور میں اپنے گھر والوں کے لیے ہی تو یہ سب چیزیں لے کر آتا ہوں“ یوں اس طرح اگلی بار ان کے آنے پر انہیں لوگ ان کی رقم دے دیتے تھے، محمد علی بھائی کے ”چنے“ بہت مشہور تھے، وہ جب کراچی مرکز آتے، پہلے مسجد جاتے، وہاں کی صفائی کرتے، اور اپنا بیگ وہیں پر کھونٹی پرلٹکا دیتے، اگر کسی کو چنے یا میوے کی ضرورت ہوتی تو ان کے بیگ سے مطلوبہ چیزنکال کر اس کی رقم بیگ میں رکھ دیتے، 2014 میں جب میں نے ”ہوٹل“ فیچر فلم کی تو اس میں مجھے ان کی مدد کی ضرورت پڑی اور انہیں میں نے اپنے ساتھ فلم کی شوٹنگ کی ٹیم میں شامل کیا، انہیں اپنے پاس بلایا اور پھر انہیں ایڈوانس رقم دی، رقم دیکھ کر وہ کہنے لگے”یہ رقم تو بہت ہے، بھلا میں اس کے قابل کہاں، کام کم ہے مگر رقم زیادہ؟“ میں نے انہیں کہا”محمد علی بھائی! یہ رقم کچھ زیادہ نہیں، یہ ایڈوانس ہے، آپ جب شوٹ پر ساتھ چلیں گے تو ایک لفافہ اور بھی ملے گا“ اس پر انہوں نے کہا”یہ میری زندگی کی پہلی اتنی بڑی رقم ہے، اسے میں کہاں رکھوں گا؟“ میں نے انہیں تسلی دی اور انہیں خیریت سے گھر پہنچ کر رقم کو گھر میں دینے کا کہہ کر رخصت کیا اوریوں ایک ہفتے بعدپھر شوٹنگ کے پہلے ہی دن انہیں باقی رقم دی تو ان کے آنکھوں میں آنسو آگئے اور کہا”آپ نے مجھے اتنے عزت کے قابل سمجھا، مجھے آج تک کسی نے اتنی عزت نہیں دی اور نہ ہی اتنی بڑی رقم دی“ میں نے انہیں گلے لگایا اور کہا”محمد علی بھائی، ایسی بات نہیں میں آپ کو برسوں سے دیکھتا چلا آ رہا ہوں، آپ اپنی محنت پر اس رقم کے اہل ہیں“ یوں ہم شوٹنگ پر گیارہ روز ساتھ رہے اورشوٹنگ پر مکمل کریو ان کے کام کی تعریف کرنے کے ساتھ نہایت عزت سے پیش آتا رہا یوں پچھلے برس انتقال سے قبل پی ٹی وی میں ملاقات میں اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ”کسی اور پروجیکٹ میں اپنے ساتھ رکھیں مگر اس وجہ سے نہیں کہ مجھے رقم کی ضرورت ہے بلکہ اس لیے کہ مجھے آپ کی ٹیم کے ساتھ کام کر کے فخر محسوس ہوا“ مگر قدرت کو یہ منظور نہ تھا اور وہ گزشتہ برس داتا دربار میں حاضری دینے گئے اور پھر وہیں پر اللہ کو پیارے ہو گئے،دعا ہے کہ اللہ پاک ان کے درجات بلندعطا فرمائے(آمین) ایک اور جونیئر اداکار/معاون کے ساتھ بھی کم کام کرنے کا موقع ملا اصل نام تو ان کا ”اکبر علی” ہے مگر ٹیلیوژن انڈسٹری میں انہیں ”جام شیریں ” کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا ہے، میں نے اس محنتی انسان کو ہمیشہ پی ٹی وی کراچی مرکز پر چلتے پھرتے،بھاگتے دوڑتے کام کرتے دیکھا،، حلقہء احباب میں ان کی زبان سے واقعی شیریں الفاظوں کی ادائیگی ہوتی ہے، میں نے انہیں جوانی سے اور اس عمر کی حد تک میں نے دیکھا، ان میں کوئی بدلاؤ نہیں آیا، ”ہنس مکھ“ یعنی ”محمدیونس“،دیکھنے میں ننھی سی جان مگر کام میں چیتے جیسی پھرتی، تیس برس سے اداکاری کے ساتھ رکشہ ڈرائیوری بھی کرتے رہے کہ ان کے گھر کر چولھا جل سکے،طبیعت خراب ہونے کے باعث ڈاکٹروں نے انہیں رکشہ ڈراؤری کرنے سے منع کر دیا یوں اب وہ مستقل طور پر پی ٹی وی کراچی مرکز پر اپنی خدمات دے رہے ہیں اور پی ٹی وی نیشنل سے مارننگ ٹرانسمیشن میں نظر آرہے ہیں، ”ہنس مکھ“ نام پی ٹی وی کے کہنہ مشق پروڈیوسر جناب”قاسم جلالی“ صاحب نے ”عروسہ“ سیریل کی ریلارڈنگ کے دوران رکھا اور اس نام نے سے انہوں نے اتنی شہرت پائی کہ بھارت کے مشہور فلم لکھاری اور فلمسٹار جناب ”قادر خان“ (مرحوم) نے پی ٹی وی کے کسی کھیل میں ان کے نام کو پسند کیا اور یوں انہوں نے اپنی ایک فلم میں ”ہنس مکھ“ کے نام کا کردار متعارف کرایا، یہی نہیں بلکہ گزتہ برس”ہنس مکھ“ نام سے ایک ویب سیریز سوشل میڈید پر موجود ہے، آج مجھے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ان چند فنکاروں کے بارے میں چند الفاظ تو میں نے لکھے، ان کے لیے اور تمام دیگر فنکاروں کے لیے کم از کم یہ تحریر کسی”اعزاز“ سے کم نہیں کہ ان کے کام کو کم از کم تحریر کے ذریعے یہاں تو سرہایا گیا، جب کہ میں سمجھتا ہوں کہ ان کی زندگی میں ہی ان کی محنت اور کام کوسرہایا جانا چاہیے تھا، جو کہ سرہایا نہیں گیا،گو کہ تمام سینٹرز پر ایسے کئی ہیرے موجود ہیں، جو یقینا تعریف کے قابل ہیں، مگر جو میری نظر کے سامنے رہے،ان کے بارے میں چیدہ چیدہ باتیں رقم کر دیں، بہرکیف رب کریم سے دعا ہے کہ جو فنکار اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں اللہ پاک انہیں اپنی جوار رحمت میں عالی مقام دے، آمین۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Blog