پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہوا ہے اور قیامت کی صبح تک قائم رہے گا؛حافظ طاہر محمود اشرفی

Published on June 2, 2023 by    ·(TOTAL VIEWS 61)      No Comments

اس کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی جو اندرونی و بیرونی سازشیں ہورہی ہیں وہ ہمارے جسم میں خون کا آخری قطرہ ہونے تک کامیاب نہیں ہوسکتیں
فیصل آباد (یو این پی)پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ملک میں جو کچھ75 سال میں نہیں ہوا وہ 9 مئی کو کردیا گیا،ایک سانحہ پاکستان کے ٹوٹنے کا اور دوسرا سانحہ9 مئی کا ہے،اس جرم میں ملوث لوگ قابل معافی نہیں،اس سنگین صورتحال میں آرمی چیف کے صبر و تحمل پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے فوری جوابی کاروائی نہ کرکے ملک کو بڑی سازش سے بچالیا کیونکہ جن لوگوں نے یہ سارا پلان مرتب کیا وہ چاہتے تھے کہ قانون نافذ کرنیوالے اور حساس ادارے جوابی رد عمل ظاہر کریں جس کے نتیجے میں کچھ لاشیں گریں اور یہ لوگ ان کو لیکر ملکی و عالمی سطح پر انسانی حقوق کی پامالی کا مذموم پراپیگنڈہ کرسکیں لیکن ہم سب کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہماری افواج ہماری ریڈ لائن، شہدا ہمارا فخر اور ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں لہٰذا ہم اس قسم کی کسی گھناؤنی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ وہ فیصل آباد میں استحکام پاکستان و علما مشائخ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہوا ہے اور قیامت کی صبح تک قائم رہے گا،اس کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی جو اندرونی و بیرونی سازشیں ہورہی ہیں وہ ہمارے جسم میں خون کا آخری قطرہ ہونے تک کامیاب نہیں ہوسکتیں،ہمارے شہیدوں نے مٹی اور عوام کی حفاظت کیلئے جان دی اسلئے شہدا کی بے حرمتی کا کوئی محب وطن پاکستانی تصور بھی نہیں کر سکتا،شہید کا باپ کہتا ہے شہید بیٹے کی یادگار کوتوڑنے پر رویا ہوں، دوسرے شہید کا بیٹا کہتا ہے کہ ان کے باپ نے اسلئے فرض کی راہ میں جام شہادت نوش کیا کہ ان کی یادگاروں کی بے حرمتی کی جائے، جن جوان بہنوں، بیٹیوں کے سہاگ وطن کی خاطر اجڑ گئے وہ ہم سے بھیگی آنکھوں کے ساتھ سوال کرتی ہیں کہ یہ کیا کھیل کھیلا جارہا ہے مگر ہم شرمندگی سے ان کے ساتھ آنکھیں نہیں ملا پا رہے، اتنی جرات تو کبھی ہمارے دشمن کو نہیں ہوئی تھی جتنی سیاست کی آڑ میں دہشت گردی کرنیوالے ٹولہ کو ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب رونے کی باری ان کی ہے جنہوں نے ملک و قوم سے غداری کی ہے،قوم پوچھتی ہے کہ قائداعظم کی رہائش گاہ جناح ہاؤس و کور کمانڈر ہاؤس میں مسجد کو کیوں جلایا گیا،ہمیں وطن اور دین اپنی جان سے زیادہ عزیز ہیں،مسلمان جتنا بھی جذباتی ہو قرآن اور مسجد کو دیکھ کر ٹھہر جاتا ہے،یہ ایک منظم پلاننگ تھی کہ فوج اور شہدا کی یادگاروں پر حملہ آور ہونگے توفوج ری ایکٹ کرے گی اور لاشیں گریں گی پھر یہ لاشوں پر سیاست کریں گے لیکن ہم چیف آف آرمی سٹاف کو صبر و تحمل پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اس وقت جوش کی بجائے دانشمندی سے کام لیا،فیصل آبادشہر میں دیگر دفاتر بھی ہیں مگر حساس ادارے کو ہی نشانہ کیوں بنایا گیااسلئے کہ ملک و اسلام دشمن سازشوں کو یہی ناکام بناتے ہیں تاہم اب ملک میں ریفرنڈم ہو گیا کہ ایک طرف پوری قوم ہے اور دوسری جانب دہشت گرد ہیں جبکہ محب وطن پاکستانی جناح ہاؤس اور جی ایچ کیو پر حملہ کرنے والوں کو لٹکتا دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنسز کرکے ان میں مذمت و معذرت پر معافی قبول نہیں ہے جبکہ اب وقت آگیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان تاریخ میں اپنے نام کو بلند کریں اور ایسافیصلہ دے کر جائیں کہ جو دہشت گرد ہیں ان کے سپیڈی ٹرائل ہوں اور سالوں یا مہینوں نہیں بلکہ ہفتوں میں ان کے فیصلے ہوں تاکہ ملک دشمن اپنے انجام کو پہنچیں اور دوبارہ کسی کو ایسا کرنے کی جرات نہ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں بھی جلد از جلد ٹرائل ہونے چاہئیں نیزاب قوم برداشت نہیں کرے گی کہ کوئی مجرموں کا سہولت کار بن جائے۔طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ہم ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان جذبات میں آکر ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں جو وطن و دین اور غیرت کے مخالف ہو،آرمی ایکٹ کے تحت عدالتوں میں دیگر عدالتوں سے بہتر انصاف ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کیا ان شہدا کے ورثا کا کوئی حق نہیں جن کے شہیدوں کی تصویروں کو رونداگیا اور اس پر صرف ہندوستان اور اسرائیل خوش ہو رہا ہے لیکن ہم سب یکجان ویک زبان ہوکراپنے اداروں، فوج اورپاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یوم تکریم شہدائکے موقع پر قوم نے ثابت کردیا کہ وطن کے شہداکی تکریم پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی اشو پر پرامن احتجاج جمہوری حق ہوتا ہے اور ہم نے بھی مظاہرے کئے،گرفتاربھی ہوئے مگر شہدا کی بے توقیری نہیں کی،کبھی کسی نے جناح ہاؤس نہیں جلایا۔انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان سے پوچھتے ہیں کہ آپ نے یوم تکریم شہدا کیوں نہیں منایا،آپ نے جناح ہاؤس میں مسجد جلانے والوں کی مذمت نہیں کی اسے کیا سمجھا جائے۔طاہر اشرفی نے کہا کہ ہم تمام بڑے شہروں میں استحکام پاکستان کانفرنسز اور سیمینارز منعقدکر رہے ہیں اور ہم عدالت میں بھی جائیں گے اور اس کیس میں مدعی بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے75 سالوں میں ہمارے 8 ہزار علما ئشہید ہوئے مگر ہم نے پاکستان زندہ باد ہی کہا کیونکہ پاکستان ہے تو ہم ہیں اور ہم سپہ سالارو سلامتی کے اداروں سے کہتے ہیں کہ ان کیلئے ہمارا تن من دھن حاضر ہے،ہم سرحدوں پر بھی گولی کھانے کو تیار ہیں اورفوج کی تنصیبات، شہدا کی یاد گاروں کو توڑنے والے فتنے سے نمٹ سکتے ہیں،ہم مدارس کے طلبا کو نکال لیتے توادھرکوئی کھڑا نظر نہ آتا۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں کے باہر والدین رو رہے ہیں مگر لیڈر غائب ہیں لہٰذا ہم جذباتی نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ قانون اور آئین کے دائرے میں ہر کام کرو۔طاہر اشرفی نے کہا کہ جب عمران خان نے ناموس رسالتؐ پر بات کی تو سب چھوڑ کر عمران خان کے پاس گیالیکن جب آپ فوج پر حملہ آور ہونگے توآپ کا بھی احترام نہیں ہو سکے گا،آپ نے لوگوں کو گالی دینے کے علاوہ کچھ سکھایاہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے بھی اپیل ہے کہ کوئی بے گناہ پکڑا نہیں جانا چاہئے اور گناہگار بچنا نہیں چاہئے لہٰذاجنہوں نے جلاؤ گھیراؤ نہیں کیا ان کیلئے بھی راستہ نکالیں مگرجنہوں نے جلاؤ گھیراؤ کیا، پلاننگ کی اور جو اس طرف لیکر آئے سہولت کاری کی ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ذمہ داران کو پریس کانفرنسز کے باوجود معافی نہیں ہونی چاہئے،پانچ وقت کے نمازی اور مؤذن کا قتل تو معاف نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ جب محب وطن تھے تو ریاست نے سر آنکھوں پر بٹھایا اوراب ریاست ہی سزا دے گی۔چیئرمین پاکستان علما کونسل نے کہا کہ انہوں نے عمران خان کا تو یوم تکریم شہدا پر کوئی ٹویٹ بھی نہیں دیکھا،ہم غداری و کفر کے فتوؤں کے خلاف ہیں لیکن جس کا جو جرم ہے اسے جرم کی نوعیت کے مطابق سزا ملنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پانچ لاکھ کے قریب مقدمات عدالتوں میں پڑے ہیں اس لحاظ سے لاڈلے کی بجائے تھوڑی سی توجہ دوسروں پربھی ہونی چاہیے،عدلیہ نے سیاسی مقدمات کی طرف زیادہ توجہ دی،شریعت عورت و مرد کو جرم کی سزا کا حکم دیتی ہے مگر عورت کی عزت تکریم و عصمت کا خیال رکھنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ میں موجودہ نظام عدل کو نہ اسلامی اور نہ انسانی مانتا ہوں۔طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ جوایک حساس ادارے کے سامنے احتجاج کررہے ہیں ہمیں سب معلوم ہے کہ ان کے عزائم کیا ہیں،ہمارا ہر فوجی ہماری آنکھوں کا تارا ہے،نو مئی کے مجرموں سزا ملنی چاہیے،جب ریٹائر افسران کے بچے گرفتار ہوسکتے ہیں تو لوٹوں کو کیسے چھوڑا جارہا ہے،جو ملزمان ہیں انکے خلاف بروقت دہشتگردی کی عدالت میں ٹرائلز ہونے چاہئیں،نو مئی کے مجرمان کو سزا دینا ریاست کی ذمہ داری ہے،جو آرمی ایکٹ کے تحت عدالتیں بنیں گی اس میں انصاف کے تقاضے عام عدلیہ سے بہتر ادا ہوں گے۔طاہر اشرفی نے کہا کہ علما و مشائخ پاکستان کے ساتھ ہیں کسی پارٹی کے ساتھ نہیں ہیں،یوم تکریم کے موقع پر عمران خان نے شہداء کی تکریم نہیں کی،چیئرمین پی ٹی آئی کردیں ویسے عمران خان نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی ریاست سے کچھ نہیں مانگا، صرف خدمت کی ہے،لاہورمیں گیارہ جون کو استحکام پاکستان کانفرنس ہوگی،میں اپنے سپہ سالارکو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اندرونی و بیرونی دشمنوں کو ناکام بنانے میں انکا ساتھ دینگے،ہم سرحدوں پر بھی پہرا دینے کو تیار ہیں،ہماری تحریک امن سے بھری ہے،ہر مطالبہ قانون اور آئین کے دائرے میں ہونا چاہیے،جنہوں نے حساس تنصیبات کا نقصان نہیں کیا انکو چھوڑدینا چاہیے مگر جنہوں نے باقاعدہ جلاؤ گھیراؤ کیااور پلاننگ کی ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت ترین کاروائی ہونی چاہیے۔اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل پاکستان علما کونسل و ممبر صوبائی اتحاد بین المسلمین کمیٹی حکومت پنجاب علامہ طاہر الحسن اور دیگر کئی جید علما و مشائخ بھی موجود تھے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Themes