ملک ڈیفالٹ کر جاتا تو قیامت تک میرے ماتھے پر کالا دھبہ ہوتا، وزیرِ اعظم

Published on July 25, 2023 by    ·(TOTAL VIEWS 40)      No Comments

ڈیرہ اسماعیل خان(یو این پی )وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مخلوط حکومت نے ڈٹ کر حالات کا مقابلہ کیا اور پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ کر جاتا تو قیامت تک میرے ماتھے پر کالا دھبہ ہوتا اور قبر پر کُتبہ لگتا کہ اس کے زمانے میں پاکستان ڈیفالٹ ہوا۔انہوں نے کہا کہ پندرہ، سولہ ماہ کی قلیل مدت میں ہمیں تاریخ کے مشکل ترین چیلنجز ورثے میں ملے، جب حلف اٹھایا تو مجھے احساس تھا کہ حالات خراب ہیں، لیکن اتنے خراب ہیں اندازہ نہیں تھا۔شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اقتدار سنبھالا تو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب آیا، سیلاب سے ملک بھر میں 3 کروڑ تیس لاکھ افراد متاثر ہوئے، مخلوط حکومت کے ساتھ مل کر سو ارب سے زائد فنڈز سیلاب متاثرین کے لیے مختص کیے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے آج بھی سیلاب زدگان کا حق ادا نہیں ہوا، ایک طرف سیلاب اور دوسری طرف مہنگا تیل، مہنگائی اور آئی ایم ایف کا وہ معاہدہ جو پچھلی حکومت نے توڑا، تمام مشکلات کے باوجود میں نے ہمت نہیں ہاری، نواز شریف عوام کے حالات کے حوالے سے پریشان ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے ریاست کو قربان کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی، ہم سب نے مل کر فیصلہ کیا کہ ہم سیاست قربان کر دیں گے، ریاست کو بچائیں گے، ہم اس فیصلے پر ڈٹ گئے کہ ریاست کو بچانا ہے۔انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ ریاست کو نقصان پہنچا تو کہاں کی سیاست، کہاں کی وزارت، ہمارے قدم ڈگمگائے نہیں، اللّٰہ کی ذات پر پورا توکل رکھا، ابھی جو سیزن گزرا ہے، اس میں گندم کی پچھلے دس سال کی ریکارڈ پیدا وار ہوئی، پچھلی حکومت میں اربوں کی گندم باہر سے منگوانی پڑی۔مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا ہے کہ کپاس کی بھی ریکارڈ فصل پیدا وار متوقع ہے، پچھلے 16 مہینوں میں گیس کی پیداوار میں اضافہ ہوا، چیئرمین پی ٹی آئی کی ملک دشمنی سے کاروبار جام ہو گیا تھا، انہوں نے آئی ایم ایف سے کیا گیا معاہدہ توڑا۔شہباز شریف نے کہا کہ باہر کے بینک ہماری ایل سیز سے انکار کر دیتے، ادویات کے لالے پڑ جاتے، اللّٰہ تعالیٰ نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، ساری عمر بھی سجدہ ریز رہوں تو شکر نہیں کر سکتا، ہر جگہ شمسی توانائی ہونی چاہیے، 75 سالوں میں ہم سے بہت بڑی غلطی ہوئی کہ ہم نے پن بجلی پر توجہ نہیں دی، بجلی کا گردشی قرضہ 2.3 ٹریلین روپے ہے، غریب آدمی اور کسان کا کوئی قصور نہیں، مجھ سمیت تمام اشرافیہ اور حکومت کا قصور ہے، ہمارا نظام فرسودہ ہے اس سے بے پناہ نقصان ہوتا ہے، ہماری بجلی کی ترسیل میں بے پناہ لائن لاسز ہوتے ہیں۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ بڑے بڑے سرمایہ کار بجلی چوری کرتے ہیں، اس میں غریب، ہاری، مزدور کا قصور نہیں ہے یہ صرف سب حکومتوں کا قصور ہے، غریب ایک کلو آٹا لینے جائے تو اس کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو وفاق میں 4 سال اور کے پی میں 10 سال ملے، نوجوانوں کو کتنے وسائل دیے؟ لاکھوں بچوں اور بچیوں کو ہم نے محدود وسائل کے باوجود لیپ ٹاپس دیے، چیئرمین پی ٹی آئی کی حکومت میں کتنے بچوں اور بچیوں کو لیپ ٹاپس دیے گئے؟ پنجاب میں خادم اعلٰیٰ رہا تو ہم نے نوجوانوں کو اربوں روپے کے وسائل دیے، اشرافیہ کی وجہ سے ملک اس حد تک پہنچا اگر آٹا ایک لاکھ روپے کلو بھی ہو جائے تو وہ خرید لیتے ہیں، قوم کی حالت بدلنے کے لیے کشکول توڑنا ہو گا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب تک شہنشاہی اخراجات، کرپشن کا خاتمہ نہیں ہو گا تب تک ملک ترقی نہیں کر سکتا، وقت آگیا ہے، ہم نے نیا جامع منصوبہ بنایا ہے جس کی بنیاد رکھ دی ہے، اربوں کھربوں کے معدنیات ہیں ملک میں، ایک ڈھیلے کا عام آدمی کو فائدہ نہیں، اگر ہمیں موقع ملا تو مل کر ملک کی تقدیر بدلیں گے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Themes