ضرب عضب بنے گا ضرب غضب

Published on June 19, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 385)      No Comments

unnamed
پاکستانی حکمرانوں اور طالبان نے تقریباً دس ماہ تک مذاکرات کیے مگر سب بے سود ثابت ہوئے کیونکہ ایک طرف توطالبان جنگ بندی کا اعلان کرتے رہے اور دوسری طرف دہشت گرد اپنا کام کرتے رہے۔ ان حالات میں تو کوئی ذی شعور انسان مذاکرات جاری رکھنے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ آخر بڑی سوچ و وچار کے بعد حکومت پاکستان کو ان مذاکرات سے الگ ہوکر آپریشن کرنے کا فیصلہ کرنا پڑا۔
پاکستانی فوج نے حکومت کی ہدایت پر ملک کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ اس فوجی آپریشن کا نام ضربِ عضب رکھا گیا ہے۔ پاکستان کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب ملک کو دہشتگردی کی لعنت سے چھٹکارا پانے کیلئے شروع کیا گیا ہے اور یہ آپریشن دہشتگردوں کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گا۔دوسری جانب پاکستان کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ طالبان نے مذاکرات کے تقدس کو پامال کیا ہے۔ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا گیا ہے اور ہم فیصلہ کن جنگ لڑیں گے۔ان کے مطابق فوج کو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے۔چند طالبان نواز مذہبی جماعتوں کے علاوہ تمام دینی اور سیاسی جماعتوں نے طالبان دہشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا ہے اور اس آپریشن کی بدولت حکومت اور فوج کے درمیان کشیدگی میں بھی کمی آنے کا امکان ہے۔
پاکستانی فوج اس سے پہلے کئی فوجی آپریشن کرچکی ہے جن میں2001 میں جنوبی وزیرستان میں آپریشن المیزان2007 میں آپریشن شیر دل2008 میں آپریشن زلزلہ 2008 میں ہی ملاکنڈ ڈویڑن اور سوات میں آپریشن راہِ حق اور2009 میں اسی علاقے میں آپریشن راہِ راست اور2010 میں آپریشن راہِ نجات کا نام لیا جاسکتا ہے ۔ان آپریشنوں میں متاثرہ علاقوں میں حکومتی عمل داری قائم کرنے کے حوالے سے 2009 میں مالاکنڈ ڈویڑن میں کیا گیا آپریشن راہِ راست کامیاب ترین تصور کیا جاتا ہے۔
پاک فوج 2010کے بعد اب دوبارہ 2014میں فوجی آپریشن کررہی ہے اس کا نام ’’ضرب عضب‘‘ رکھا ہے ۔ تاریخ میں’’ عضب ‘‘کی تعریف کچھ اسی طرح بیان کی گئی ہے ۔العضب نبی اکرم ﷺ کی تلوار کا نام ہے۔ عضب عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب \”تیز\” یا \”کاٹنے والا\” ہوتا ہے۔ یہ تلوار نبی کریم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کو ایک صحابی نے غزوہ بدر سے پہلے دی تھی۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نے یہ تلوار غزوہ بدر اور غزوہ احد میں استعمال کی تھی اور اس تلوار نے ان دونوں جنگوں میں بہت ضرب لگائیں اس کے بعد میں یہ تلوار صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے پاس رہی۔ اب یہ تلوار قاہرہ کی جامعہ حسین میں موجود ہے۔ پاک فوج کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن کا نام \”ضرب عضب\” اسی مناسبت سے رکھا گیا ہے۔
پاکستان جو کئی سالوں سے دہشت گردی کی زد میں ہے جس کی وجہ سے پاکستان پوری دنیا سے کٹ کر رہ گیا ہے۔ دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان میں کوئی بھی ملک کسی بھی گیم میں شرکت کرنے کے لیے اپنی ٹیم نہیں بھیجنے کو تیار نہیں۔ کوئی بزنس مین اس ملک میں بزنس کرنے کو تیار نہیں ۔ سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے اجتناب کررہے ہیں۔شہری اپنے ہی شہر میں ڈر ڈر کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اگر یہاں پر کوئی دندناتے پھر رہا ہے تو وہ دہشت گر دہیں۔ انہوں نے نہ تو کوئی مسجد چھوڑی، نہ کوئی ہسپتال، بازاروں اور شہروں کے ساتھ ساتھ ائیر پورٹ پر بھی اپنی دھاک بیٹھانے کی ناکام کوششیں کیں اوران سب سے بڑھ کر ہمارے آرمی کے ہیڈ کوارٹرز بھی نہیں بخشا وہاں پر اپنی بزدلانہ کاروائیاں کیں مگر ہم سلام پیش کرتے ہیں اپنی پا ک فوج جس نے ہر جگہ پہنچ کر ان دہشت گردوں کو ناکو ں چنے چبوائے۔
ایک سوال جو سمجھ سے بالاتر ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور اس اسلامی ملک میں اسلام پھیلانے کا یہ کونسا طریقہ ہے ؟ اسلام قائم کرنے کے طریقے ہمارے پیارے نبی کی سنت سے واضح ہیں۔ اگر اسلام طاقت کے زور پر پھیلانا ہوتا تو حضرت محمد ﷺ اللہ تعالیٰ سے کہتے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دیکر تمام غیر مسلموں کوختم کردیتے یا پھر ان کوسب لوگوں مسلمان کرلیتے مگر آقائے دوجہاں نے ایسا نہیں کیا بلکہ اسلام کو پیار سے پھیلایا ۔ خود تکالیف برداشت کیں اور دوسروں کو سکھ و چین دیا مگر نہ جانے یہ کون سے مسلمان ہیں جو اپنے ہی اسلامی بھائیوں کا خون بہا کر اسلام کا بول بالا کرنا چاہتے ہیں؟
اب جب حکومت پاکستان کے حکم پر پاک آرمی نے شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کردیا ہے تو ہم سب پاکستانی عوام اپنی پاک فوج کے لیے دعاگوہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے مشن میں کامیاب کرے مگر اس آپریشن کے دوران یہ خیال رکھا جائے اس میں دہشت گردی کا قلع قمہ ہونا چاہیے ناکہ سویلین کا ۔ ایک ناقص سی رائے بھی ہے کہ اگر حکومت پاکستان وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے پر نظر رکھتے ہوئے ان کو ایک ہی شہر میں رکھنے کا بندوبست کردے تو اس کا یہ فائدہ ہوگا کہ جو دہشت گرد بھیس بدل دوسرے شہروں میں جاکر دہشت گردی کرنا چاہتے ہیں ان کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔جس سے ہمارے دوسرے شہر انکی دہشت گردی سے محفوظ رہیں گے۔
ہمیں یقین ہے کہ یہ ’’ضرب عضب‘‘ اب دہشت گردوں کے ’’ضرب غضب ‘‘بن جائے گا۔پاک آرمی نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے دہشت گردی کا خاتمہ کرکے اپنے ملک کو دوبارہ امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ 20کروڑ عوام کی دعائیں اور ان کی مکمل سپورٹ پا ک فوج کے ساتھ ہیں۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Weboy