مسلم لیگ ن کی میٹرو سیاست

Published on July 5, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 752)      No Comments

Abbasi
تحریر ..اشتیاق احمد عباسی

حکمرانوں کی ترجیحات اور مستقبل کی پلانگ یہ کسی بهی معاشرے کسی بهی ملک کی ترقی میں سب سے اهم هوتی هیں.ایوبی دور میں پاکستان کی ترقی کی رفتار خطے میں سب سے تیز اسلئے تهی .کہ ایوب خان کی ترجیحات ڈیم بنانا اور انڈسٹری لگانا تهی .ملک نے ترقی بهی کی اور آج تک وه هی منصوبے همارے ملک کو سمبهالا دیئے هوئے هیں.لیکن بعد میں آنے والوں نے صرف آپنی کرسی بچانے کے چکر میں ملک کو اس ٹریک سے اتار دیا.بات کرتے هیں موجوده حکمرانی ٹولے کی ترجیحات کی . مسلم لیگ ن جب بهی اقتدار میں آئ پاکستان کی ایک کلاس جیسے اپر کلاس کہا جاتا هے اسے بہت سہولیات ملی .موٹروے بنا بہت اچها منصوبہ هے ملک ان منصوبوں سے ترقی کرتے هیں ..لیکن موٹروے پر سفر صرف وه کلاس کر سکتی هے جو پاکستان میں 10 فیصد بهی نہیں.آج میٹرو سروس شروع هوئ اس پر بهی صرف شہر کے لوگ هی استفاده کریں گئے.ملک کے 95 فیصد عوام زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم هیں.اور یہ عوام پہاڑی اور دیہی علاقوں میں رهتے هیں.انکی زندگی میٹرو یا موٹروے سے تبدیل نہیں هوگئ.بلکہ انهیں سکول.پینے کا صاف پانی.هسپتال.روزگار اور سستا انصاف چاهئے.همارے حکمرانوں کی ترجیحات عوامی امنگوں کے مطابق نہیں هیں.جتنے پیسے انهوں نے لیپ ٹاپ سکیم پر خرچ کیئے هیں ان سے سیکنڑوں سکول آپ گریڈ هوسکتے تهے.میٹرو سروس کے بجائے هر گاوں کو چهوٹے روڈ بنا کر شہروں سے جهوڑا جاتا.اس سے گاوءں سے جو لوگ شہروں کا رخ کر رهے هیں ان میں کمی آتی اور شہروں پر آبادی کا پریشر بهی کم هوتا.ترقی گاوءں کی سطح تک پہنچ جاتی.تعلیم عام هوتی حکمرانوں کی بلے بلے هوتی لیکن کنویں کے مینڈک کی طرح انکی سوچ.صرف لاهور اور راولپنڈی کو پورا پاکستان سمجه بیٹهے. اسکی بڑی وجہ یہ میٹرو سوچ هے .اس ملک میں جو میٹرو سیاست کا رواج هے ..سیاست میٹرو ٹریک کی طرح صرف مخصوص لوگوں کے قبضے میں چلی گی اس ٹریک پر ایک مخصوص ٹولہ هی سفر کر رها هے…الیکشن لڑنا اتنا مہنگا کر دیا گیا هے کہ عام آدمی جتنا بهی قابل هوں وه اس ٹریک پر نہیں چل سکتا…نواز شریف اور انکے ساتهی مالدار لوگ تهے..بینظیر کی سیاست انکے هارس ٹریڈنگ کا مقابلہ نہ کر سکی. لیکن آصف ذرداری سٹریٹ سمارٹ تهے انهوں نے هر طریقہ استعمال کر کے پیسہ بنایا اور انکا مقابلہ کیا..اور ذرداری کامیاب هوئے..وه جان گئے تهے کہ اس ٹولے کو پیسے سے هی زیر کیا جا سکتا هے. .. همارے ملک کی بنیادی ضرورت تعلیم هے اور اگر تعلیم عام هو جائے تو هم موٹروے .میٹرو.اور انڈسٹری سب چند سالوں میں بنا سکتے هیں اور وه ترقی همیشہ کی ترقی هوگی..لیکن تعلیم حکمرانوں کے مفادات کے آڑے آتی هے .اسلئے یہ اس پر توجہ نہیں دیتے..نواز شریف نے جتنا پیسا موٹروے پر اور میٹرو پر خرچ کیا تها وه تعلیم پر هوتا تو آج هم سب موٹر وے بهی بنا لیتے اور دنیا میں همارا نام بهی هوتا…لیکن یہ میٹرو کلاس 90 فیصد کو پسمانده رکه کر 10 فیصد کو ترقی یافتہ رکهنا چاهتی هے…ذره سوچیے ان حکمرانوں نے دهیی علاقوں کے لوگوں کے لئے کیا کیا…کیا سکول بنائے گئے.هسپتال بنائے گئے..انڈسٹری لگائ گئ.کچه بهی نہیں کیا گیا.کیونکہ یہ نہیں چاهتے کہ هم لوگ بهی میٹرو ٹریک پر آئیں.سب سہولیات 10 فیصد کے لئے ..سکول الگ .کالج الگ .هسپتال الگ .ڈاکٹر الگ.روڈ الگ .شاپنگ مال الگ..حتکہ رهنے کے لیئے کالونیاں الگ.مڈل کلاس ختم هوگئ .اب امیر یا غریب دو طبقے باقی رهے گئے هیں.اور جب مڈل کلاس ختم هو جاتی هے تو انقلاب آیا کرتے هیں.لیکن یہ بهول گئے کہ جب انقلاب آتے هیں تو پهر نہ سر رهتے هیں اور نہ شملہ.عمران خان اور قادرئ دونوں 95 فیصد کی بات کر رهے هیں .اور 95 فیصد بهی جان گیا هے کہ اس کی ضرورت میٹرو نہیں تعلیم هے.هسپتال هے.صاف پانی اور روزگار .تبدیلی آ گئ هے.بس اسکی شکل واضح هو رهی هے….جب عوام کو کسی جگہ حقیقی تبدیلی نظر آ گئ تو بهر میٹرو ٹریک پر عوام هونگے. اور سرے محل اور جاتی عمره کے محلات انکی ٹهوکر پر ..

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress Themes