یوم آزادی پر خدا خیر کرے

Published on August 3, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 440)      No Comments

akh log
ہر سال ہم یوم آزادی پر جشن آزادی مناتے ہیں اس سال یوم آزادی پر جشن آزادی کیسے منایا جائے گا ،شائد آزادی مارچ اور انقلاب ایک ساتھ ہی ہوں ۔کیا ہو گا ، یوم آزادی خوشیاں دے جائے گا یا غم اس کا فیصلہ تو آنے والا وقت کرے گا ۔مگر ہمارے سیاست دانوں نے اسے اپنی طرف سے عوام اور حکومت( پولیس یا شائد فوج بھی )کے درمیان تصادم کا پورا پورا بندوبست کر دیا ہے ۔اس سال یوم آزادی پر بھر پور طریقے سے سیاسی دنگل ہونے جارہا ہے کیا ہو گا اس بارے میں ہم عوام سوچ سوچ کر ہلکان ہو رہے ہیں ۔اس سارے معاملہ میں فوج کا کیا کردار ہو گا ۔ہمارے پاس تو کوئی اندر کی خبر دینے والا نہیں ہے نہ ہی کوئی چڑیا جس سے حقیقت کا علم ہو سکے اخبارات اور شوشل میڈیا سے جو عیاں ہوتا ہے وہ تو لرزا دینے والا ہے ۔ اب عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری جو اعلان کر چکے ہیں اس سے واپسی ممکن نظر نہیں آتی ۔ پہلے ہم عمران خان کے آزادی مارچ کو لیتے ہیں ۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک سال کوشش کی ہر آئینی طریقہ اختیار کیا کہ حکومت دھاندلی پر تحقیقات کروائیں۔ اسی طرح کے دو چار اور مطالبات تھے مگر حکومت نے ان کی نہ سنی اب مجبور ہو کر انہوں نے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے اور 14 اگست کو آزادی مارچ کے ذریعے اب حکومت کو گھر بھیج دیں گے اور مزید کہا ہے ہم ایک دن کا مارچ کر کے واپس نہیں آئیں گے ،اب حکومت کو گھر جانا ہو گا ، نئی عبوری حکومت کے ذریعے وسط مدتی انتخابات کروانے کا مطالبہ منوا کر ۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ مطالبات پورے ہونے تک وہ اسلام آباد میں دھرنا دیں گے ۔اب عمران خان کو اپنی بات پر ڈٹے رہنا ہو گا اگر وہ اپنے کہے پر قائم نہ رہے تو تحریک انصاف کا امیج نہیں رہے گا ۔عمران خان کی مجبوری ہے اگر وہ اپنے اعلان سے پیچھے ہٹتے ہیں تو عوام میں ساکھ نہ رہے گی ۔ اب آزادی مارچ ان کے لیے انا کا مسلہ ہے بلکہ تحریک انصاف کے لیے بقا کا مسلہ ہے ۔اس بات سے تحریک انصاف کے ساتھ ساتھ حکومت بھی آگاہ ہے۔اس طرح ڈاکٹرطاہر القادری ہیں شائد وہ حکومت کے لیے زیادہ اور فوری مسائل کھڑے نہ کرتے مگر سانحہ ماڈل ٹاون نے ان کو فوری طور پر انقلاب مارچ کرنے پر مجبور کر دیا ہے سانحہ ماڈل ٹاون نے حکومت کے گلے لازمی پڑنا ہی تھا ۔ اب حکومت کے لیے حقیقی خطرہ بھی عوامی تحریک ہی ہے اور اس بات سے سب واقف ہیں کہ وہ کارکن نکال لائے گی ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ حکومت کے جانے تک انقلاب مارچ جاری رہے گا ،حکومت گھر چلی جائے ان کی مرضی سے ایک نیا طویل مدتی سیٹ اپ بنے،پہلے احتساب ہو ،نظام کو تبدیل کیا جائے ،آئین بحال ہو یا آئین پر عمل ہو ،صرف وہی اقتدار میں آ سکیں جو آئینی طور پر اس قابل ہوں اہل ہوں شفاف الیکشن ہوں پہلے اصطلاحات ہوں پھر انتخابات ہوں ۔عوامی تحریک کے کارکن اب ذاتی دشمنی میں باہر نکل رہے ہی ان میں جوش انقلاب بھی ہے اور جذبات بھی ہیں شہادت کی آرزو رکھتے ہیں کیونکہ وہ خود کو حق پر خیال کرتے ہیں ان کے دل میں انتقام بھی ہے ، ایک دفعہ پہلے بھی سب نے دیکھا تھا کہ پولیس کس طرح اسلام آباد میں عوامی تحریک کے کارکنوں سے پٹ رہی تھی عوامی تحریک کے کارکن استقامت دکھا سکتے ہیں ،یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ وہ اب پولیس سے ٹکرا جائیں گے کیونکہ وہ پولیس کے ڈسے ہوئے ہیں دوسری طرف ایک تو پولیس ڈری ہوئی ہے اس لیے بھی اور اوپر سے تحفظ پاکستان بل کی منظوری بھی ۔ خدا خیر کرے
ہمارے ملک میں اقتدار کی تبدیلی امریکہ ، فوج اور سعودی عرب کی مرضی کے بغیر ممکن نہیں ہے ،اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق امریکہ اور سعودی عرب ،عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ نہیں ہیں آگے نہیں ہیں پیچھے نہیں ہیں بلکہ وہ حکومت کے ساتھ ہیں اس سارے منظر میں فوج چپ ہے ۔بحرحال اور کچھ ہو یا نہ ہو ایک بات طے ہے کہ اب حکومت کی عمر کم ہو جائے گی ۔
عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کا مشترک صرف ایک مطالبہ ہے اور وہ ہے حکومت گھر چلی جائے۔مگر حکومت (ن لیگ) کیا ان کے کہنے پر آسانی سے حکومت چھوڑ دے گی اور عمران خان یا ڈاکٹر طاہر القادری کے مطالبات مان لے گی ایسا ممکن نظر نہیںآرہا۔ کیونکہ اس سے ن لیگ کی عوام میں ساکھ متاثر ہو گی۔حکومت نے شروع سے ہی عوامی تحریک اور تحریک انصاف کو سنجید گی سے نہیں لیا خاص کر ان کے وزرا نے جن کی باتیں جلتی پر تیل کا کام دے رہی ہیں بلکہ ان کی طرف سے مذاق اڑایا جا تارہا ہے تاوٰ دلایا جا تارہا ہے ضد کو بڑھاوا دیا جا تارہا ہے ،دلیل کی بجائے تضحیک کی جاتی رہی ہے اس ہیجان میں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا کہیں سے نہیں آیا۔خدا خیر کرے
یوم آزادی کے انہی دنوں میں حکومت نے پورے 28 دن کا جشن آزادی منانے کا اعلان کیا ہے سات دن تو ڈی چوک میں ہی جشن ہو گا ۔فوج بلائی جارہی ہے 20ہزار پولیس کی نفری پورے پاکستان سے ،400 سے زائد کنٹینرز ،400 سے زائد فوج،رینجر کی کثیر تعداد ،اور دیگر حساس اداروں کے اہل کار ۔ کہتے ہیں کہ 10 کروڑ کی آنسو گیس ، ہیلمٹ ،بلٹ پروف جیکٹ،ربڑ کی گولیاں ، اور ہوائی نگرانی کے لیے ہیلی کاپٹر ، پولیس ہیلمٹ ،بلٹ پروف جیکٹ سے لیس ہوگی ۔ یہ سب انتظامات ہیں ،آزادی مارچ اور انقلاب کو روکنے کے لیے خدا خیر کرے ۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Premium WordPress Themes