پاکستان کلچرل سوسائٹی کویت کے زیراہتمام خصوصی مشاعرہ

Published on September 25, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 1,279)      No Comments

sain nawaz pic 3
کویت( عبدالشکور ابی حسن ) پاکستان کلچرل سوسائٹی کویت کے زیراہتمام تنظیم کے صدر سائیں نواز کی رہائش گاہ پر یوم آزادی پاکستان کے حوالہ سے ایک خصوصی مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ محمد عارف بٹ صدر پاکستان بزنس کونسل اور حافظ محمد شبیر ممبر اوورسیز پاکستانیز ایڈوائزری کونسل مہمانان خصوصی تھے، تقریب کی صدارت معروف کاروباری و ادبی شخصیت خالد سجاد نے کی۔ کمپیئرنگ کے فرائض معروف شاعر صفدر علی صفدر نے اپنے مخصوص انداز سے انجام دیئے۔ میزبان سائیں نواز نے مختصر نوٹس پر خوبصورت تقریب کے انتظامات کئے اور فرداً فرداً تمام مہمانان کو خوش آمدید کہا۔ کویت پاکستان فرینڈشپ ایسوسی ایشن (کے پی ایف اے) کے صدر رانا اعجاز حسین اعزازی مہمان تھے۔ کارروائی کا باقاعدہ آغاز حافظ محمد شبیر کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ نعت رسول مقبولؐ پیش کرنے کی سعادت زیب بٹ نے حاصل کی، نمونہ کلام نذر قارئین ہے
میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں
اس موقع پر یوم آزادی کی مناسبت سے پاکستانی پرچم کی تصویر خصوصی کیک کاٹا گیا۔ مشاعرہ کا باقاعدہ آغاز رفاقت علی سے ہوا
اک بھیڑ سی لگی ہے گرانے کے لئے پرچم
مگر کچھ لوگ باقی ہیں بچانے کے لئے پرچم
ناظمِ تقریب صفدر علی صفدر ہر شاعر کے بعد اپنے پنجابی اور اردو کلام سے بھی شرکاء کو محظوظ کرتے رہے۔ خاص طور پر ان کی یہ نظم بہت پسند کی گئی۔
’’پاکستان کوئی سوکھا بنیا اے‘‘
پاکستان کوئی آسانی سے نہیں بنا
رفاقت علی کا درج ذیل شعر بھی بہت پسند کیا گیا۔
لو میں اپنے ہاتھ بھی کاٹ کے دیتا ہوں
تمہیں ضرورت تو پڑے گی اٹھانے کیلئے پرچم
زیب بٹ
اے وطن تیری ہستی سلامت رہے
تو جہاں میں یونہی تاقیامت رہے
’’فٹ پاتھ‘‘ کے عنوان سے ان کی نظم بھی بہت پسند کی گئی
خواہشوں کے سمندر لئے
کچھ زخم بھی اپنے اندر لئے
کتنے بے بس تھے وہ فٹ پاتھ کے لوگ
سید صداقت علی ترمذی
سجدوں کی منزلت کا پتہ کربلا سے پوچھ
سر دے دیا مگر نہ قضا کی گئی نماز
یہ جلال، طاقت، عظمت وقار تم سے ہے
سروں پہ سجی ہوئی یہ دستار تم سے ہے
انہوں نے ایک مکالماتی نظم بھی پیش کی جو بہت پسند کی گئی۔
مُردوں کو جلاتے ہیں تو کہلاتے ہیں کافر
عشق زندوں کو جلاتا ہے تو میں کیا لکھوں
صدا حسین صدا
حقیقت کربلا کی مان کر اک تیر دل میں رکھ
نبیؐ سے عشق ہے تو غم شبیر دل میں رکھ
لہو میں اپنے بے ایمانی نہیں ہے
جو ڈر جائے وہ پاکستانی نہیں ہے
نکالیں گے ہم ہی حل ان مشکلوں کا
یہ مانا ہم نے بجلی پانی نہیں ہے
وہ جانے قدر کیا آزادی کی یارو
جنہوں نے دی کوئی قربانی نہیں ہے
صفدر علی صفدر
آؤ سب مل کر کہتے ہیں فرعون کے رشتہ داروں سے
ہم آج بغاوت کرتے ہیں اے دیس تیرے غداروں سے
مسعود حساس نے انڈیا پاکستان کے عوام کو مدنظر رکھتے ہوئے بڑے پرسوز اشعار پیش کئے
ہر شخص کی قیمت لگتی ہے ہر شخص یہاں پر بکتا ہے
آٹا چاول سب مہنگے ایمان یہاں پر سستا ہے
شو کیس سجائے بیٹھے ہیں جو دکھتا ہے وہ بکتا ہے
یہ دیس کہاں آزاد ہوا
اصغر علی اعجاز چشتی
چمکتا دمکتا ستارہ وطن
دل و جان سے سب کو پیارا وطن
ہمارے لئے مثلِ جنت ہے یہ
ہے آغوش مادر ہمارا وطن
یہ پرچم ہلالی نہ ہو گا نگوں
جیالوں کی دھرتی پیارا وطن
نوجوان شاعر بدر سیماب نے حسن نثار کی ایک نعت کی زمین میں چند اشعار وطن کے بارے میں ایک نظم اور غزل کے کچھ اشعار پیش کئے
نعت
ترے ہوتے جنم لیا ہوتا
غم دنیا سے بچ گیا ہوتا
دھول ہوتا میں شہرِ طیبہ کی
تیرے رستے میں بچھ گیا ہوتا
تیرے چہرے سے روشنی لیتا
تیری کُٹیا کا میں دیا ہوتا
وطن کے بارے میں
ملتی ہو خوشی اور چاہے غم اچھے لگتے ہیں
اپنے دیس کے سارے موسم اچھے لگتے ہیں

غزل
یہ راستہ ہے کسی کا، مگر نہیں ہے میرا
میں جس کو کاٹ کے آیا سفر نہیں ہے میرا
افروز عالم
تمہاری راہ میں آنکھیں بچھائے بیٹھا ہوں
کروں گا ہست کو تم پر نثار آجاؤ
نہ جا سکو گے چھڑا کر کے ہم سے پھر دامن
اگر حیات میں تم ایک بار آجاؤ
تمہارے عشق میں عالم بدلنے والا ہے
کرو نہ دیر میرے غمگسار آجاؤ
تقریب کے صدر خالد سجاد نے ایک قطع پیش کیا، غزل کے اشعار پیش کئے۔
فرقوں میں بٹ نہ جاؤں میں حق کی تلاش میں
دنیا بھی چاہتی ہے تعلق خطا نہ ہو
الجھا دیا ہے مجھ کو نمازوں کی قید میں
ایسا نہ ہو کہ سجدے کا حق بھی ادا نہ ہو
غزل
جس پہ انصاف عدالت مں بہت رویا تھا
یاد منصف کو وہی بات دلائی جائے
گزرے وقتوں کی اگر خاک ملے تو خالد
آج کے آبِ رواں میں ملائی جائے
موجودہ حالات کے بارے میں
یہ دیکھئے شکنں سر کاغذ جو پڑی ہں
دشواراں مزدور کی قسمت میں جڑی ہیں
اعزازی مہمان رانا اعجاز نے پاکستان کلچرل سوسائٹی کے صدر سائیں نواز کو یوم پاکستان کے حوالہ سے ایک شاندار محفل منعقد کرنے پر مبارکباد دی، یہ ان کی پاکستان سے محبت کا اظہار ہے۔ شعراء نے محفل کو چار چاند لگا دیئے جسے مدتوں یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے عدم کے اشعار موقع کی مناسبت سے پیش کئے۔
جہاں بھی چاند ہے یا کوئی ستارا ہے
میرا خیال ہے وہ منظر ہمارا ہے
غم جہاں مجھے کر سکے گا کیا زخمی
کسی نے آبِ رواں کو بھی تیر مارا ہے
انہوں نے راجہ ریاض ک وہ اشعار بھی پیش کء جو انہوں نے فالج کی حالت میں لکھے تھے
ہمارے سامنے کچھ مبتلاء غم گزرے
پھر اس کے بعد اس راستے سے ہم گزرے
نہ کبھی تو جلا نہ تیرے گھر کو آگ لگی
ہمیں خبر ہے کن مرحلوں سے ہم گزرے
انہوں نے کچھ نعتیہ اشعار بھی پیش کئے
میرے ہاتھوں اور انگلیوں سے خوشبوئیں جاتی نہیں
میں نے اسمِ محمدؐ لکھا بہت، چوما بہت
اس کے بعد حافظ محمد شبیر اور محمد عارف بٹ کو کمیونٹی کے لئے خدمات پر شیلڈز پیش کی گئیں۔
مہمان خصوصی حافظ محمد شبیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ سائیں نواز کے انتہائی مشکور ہیں، انہوں نے تقریب کا اہتمام کر کے ملک سے محبت کا ثبوت دیا۔ وہ سائیں نواز سے درخواست کرتے ہیں کہ اسی محفل کو جلیب الشیوخ سکول کے ہال میں منعقد کریں، مختصر کلام بڑا پراثر تھا، بچوں کو اس میں شامل کیا جائے، تمام شعراء نے بڑا اچھا، بہت اعلیٰ کلام پیش کیا۔ انہوں نے فرمائش پر علامہ اقبالؒ کا شعر پیش کیا
خودی کو بلند کر اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
تقریب کے دوسرے مہمان خصوصی محمد عارف بٹ نے بھی میزبان سائیں نواز کا شکریہ ادا کیا۔ وہ پاکستانی کمیونٹی کو یوم آزاد کے حوالہ سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ایسی محفلوں میں شرکت اپنے لئے خوش قسمتی سمجھتے ہیں، انہوں نے میاں محمد کے اشعار پیش کئے، وطن عزیز کے لئے ہمارے دل دھڑکتے ہیں، انہوں نے خدمت خلق کو اپنا مشن بنا رکھا ہے، انہوں نے وطن عزیز کے لئے چند پنجابی اشعار بھی پیش کئے۔ تقریب کے صدر خالد سجاد نے بھی سائیں نواز کو اتنی خوبصورت محفل منعقد کرنے پر مبارکباد پیش کی جنہوں نے مختصر وقت میں اتنا خوبصورت گلدستہ سجایا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی محافل بڑی پراثر ہوتی ہیں، وہ مشکور ہیں سینئر شعراء کے، جنہوں نے پہلے خود پڑھا اور پھر انہیں موقع دیا۔ پاکستان کے حوالہ سے ہونے والی یہ ایک خوبصرت شام تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ قائداعظمؒ کے نواسے کے لئے ایک لاکھ روپے کا اعلان کرتے ہیں۔ پاکستان جیولرز ایسوسی ایشن کی طرف سے بھی اتنی ہی رقم دی جائے گی۔ انہوں نے تقریب میں مجد تمام شعراء کا بھی شکریہ ادا کیا۔ آخر میں تقریب کے میزبان سائیں نواز نے بھی تمام شعراء کا شکریہ ادا کیا۔ خاص طور پر مہمانانِ خصوصی حافظ محمد شبیر، محمد عارف بٹ، رانا اعجاز، غلام حیدر شیخ اور تقریب کے صدر خالد اعجاز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مختصر نوٹس پر تقریب میں شرکت کی، ان کا تعاون حاصل رہا تو وہ آئندہ بھی ایسی محافل منعقد کرتے رہیں گے۔ مہمانوں کے لئے پرتکلف عشائیہ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا، اس طرح یہ تقریب کئی خوشگوار یادیں لئے اختتام کو پہنچی۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Theme