اوزون سے جلدی کینسر میں پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے، شمائلہ جاوید بھٹی

Published on October 16, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 1,140)      No Comments
unnamedاسلام آباد (یو این پی) انوائرمینٹل واچ ٹرسٹ کے اشتراک سے اوزون کی تہہ کے تحفظ کے لئے سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈیپارٹمنٹ آف فارسٹری، رینج اینڈ وائلڈ لائف مینجمنٹ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، ڈیپارٹمنٹ آف سول انجینئرنگ مہران یونیورسٹی انجینئرنگ و ٹیکنالوجی شہید زیڈ اے بھٹو کیمپس خیر پور میر کے طلباء نے بھرپور انداز میں شرکت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرپرسن انوائرمینٹل واچ ٹرسٹ شمائلہ جاوید بھٹی نے کہا کہ اوزون کی تہہ میں شگاف سے جلدی کینسر میں پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اوزون زمین کے گرد وہ تہہ ہے جو کہ سورج کی خطرناک الٹرا وائلٹ بی شعاعوں کو نہ صرف زمین کی طرف آنے سے روکتی ہے، بلکہ اس کے نقصان دہ اثرات کا خاتمہ بھی کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق کچھ خطرناک کیمیکلز کے استعمال کے باعث اوزون کی تہہ میں شگاف پڑگیا ہے، جس کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا، اور اس کے باعث گلیشئرز پگھلنے کا عمل تیز ہوگیا ہے۔ اس کے نتیجے میں سیلاب کے خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔ دوسری جانب الٹرا وائلٹ شعاعیں زمین پر کئی جلدی امراض، انسانی پھیپھڑوں کا کینسر اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا باعث بن رہی ہیں تاہم 98فیصد تک اوزون کی تہہ بحال ہو چکی ہے اور 2050ء تک اوزون اپنی اصل حالت میں بحال ہو جائیگی۔ ڈاکٹر تنویر حسین چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف فارسٹری، رینج اینڈ وائلڈ لائف مینجمنٹ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورنے کہا کہ اوزون تہہ میں شگاف کے باعث الٹراوائلٹ بی شعاعیں زمین پر پڑتی ہیں اورزمینی حیاتیات کو جلدی امراض میں مبتلا کر دیتی ہیں، اس کے علاوہ دیگر ماحولیاتی تبدیلیاں بھی اسی کے باعث ہو رہی ہیں۔جنگلات کے بے دریغ کٹائو ، سڑکوں پر دھواں دینے والی گاڑیوں کے استعمال میں اضافے اور کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں کے مناسب بندوبست نہ ہونے اور ایئر کنڈیشنڈ پلانٹس کے بے تحاشا استعمال نے کرئہ ارض کا نقشہ بدل دیا ہے۔ اوزون کی باریک سطح انسان کی قوتِ مدافعت کے نظام ، جنگلی حیات اور زراعت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔محمد سفیر لیکچرارڈیپارٹمنٹ آف فارسٹری، رینج اینڈ وائلڈ لائف مینجمنٹ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے کہا کہ اگرالٹراوائلٹ شعاعیں کو نیچے زمین پر پہنچنے سے نہ روکا گیا تو یہ جانداروں میں سرطان اور نباتات کی تباہی کا باعث بنیں گی۔ اگرنباتات کو قابل قدر نقصان پہنچ جائے تو ہوا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھنے لگے گی اور گرین ہاوس کی وجہ سے زمین کا درجہ حرارت بڑھ جائے گا۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد عبداللہ ، ڈاکٹر محمد رافع نے جامع انداز میں اور طلباء و طالبات انعم بھٹی، سہیل اکرم، محمد وسیم ، محمد مدنی اور رضوان خان نے موثر طریقے سے اوزون کی تہہ میں شگاف اور مطلوبہ اقدامات و ترجیحات اجاگر کیں۔ سیمینار کے مہمان خصوصی پروفیسر محمد یعقوب سومروسینئر پروفیسر آف پٹرولیم اینڈ نیچرل گیس مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی شہید زیڈ اے بھٹو کیمپس خیر پور میر نے کہا کہ اوزون کی حفاظت ماحول دوست گیسوں کے حامل برقی آلات اور مشینری کے استعمال سے ہی ممکن ہے۔ زمین کو بچانے کے لیئے ان تمام چیزوں کو بچانے کی ضرورت ہے جن کی وجہ سے اس کرہ ارض کی خوبصورتی قائم ہے۔ کیونکہ یہاں زندگی کی بقااسی قدرتی توازن سے مشروط ہے۔اوزون کی تہہ کو بچانے کے لیے بین الاقوامی برادری نے اوزون کی تہہ کو ختم والے مواد پر پابندی لگانے کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے، جس کے بعد دنیا بھر میں سی ایف سی گیسز کے اشیامیں استعمال کو ترک کر دیا گیا ہے۔ اس معاہدے کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ اوزون تہہ بہتر ہونا شروع ہو گئی ہے۔انجینئر سجاد علی منگی پروگرام کوآرڈینیٹر نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ اوزون کی یہ تہہ باریک ہونے کی ایک وجہ ایروسول ایکس ریز اور ریفریجریٹرز سے خارج ہونے والی سی ایف سی گیسز ہے۔ اوزون کی تہہ بننے کا عمل کروڑوں سال سے جاری ہے مگر ہوا میں موجود نائٹروجن کے کچھ مرکبات اوزون کی مقدار کو ایک خاص حد سے زیادہ بڑھنے نہیں دیتے۔کلوروفلور وکاربن یعنی سی ایف سی مرکبات کا استعمال عام طورپر انرجی سیور بلب، ڈیپ فریزرز، ریفریجریٹرز، کار، ایئر کنڈیشنر، فوم، ڈرائی کلیننگ، آگ بجھانے والے آلات، صفائی کے لئے استعمال ہونے والے کیمیکل اور فیومیگیشن میں ہوتاہے۔ اب ان تمام اشیامیں سی ایف سی مرکبات کے بجائے ہائی کلوروفلور وکاربن (ایچ سی ایف سی)مرکبات کا استعمال کیا جاتا ہے۔فائنل ایئر کے مظہر جامرو نے بھی اوزون تہہ کے حوالے سے کئی پہلوئوں پر کھل کر اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر کانیال لال کھتری نے انجینئر سجاد علی منگی کے جامع کلیدی خطاب اور بہترین انتظامات کے اعتراف میں انہیں شیلڈ پیش کی جبکہ صوبائی کوآرڈینٹر انوائرمینٹل واچ ٹرسٹ انجینئر سجاد علی منگی نے ای ڈبلیو ٹی کی طرف سے پروفیسر عطاء محمد پھُل چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف سول انجینئرنگ، پروفیسر محمد یعقوب سومروسینئر پروفیسر آف پٹرولیم اینڈ نیچرل گیس مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی شہید زیڈ اے بھٹو کیمپس خیر پور میر اور منتظمین سیمینار انجینئر ہیما کریرا اور میر امداد تالپور شیلڈز پیش کیں۔
Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Weboy