ذمہ اری کا احساس اور اساتذہ کا احترام

Published on November 12, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 712)      No Comments

،فاطمہ حسین العیسی خالدہ رفیق اور زیبا رفیق ،
کویت سٹی( عبدالشکورابی حسن)کسی کے مؤدب ہونے یا اطاعت گزاری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے اساتذہ کا کس حد تک احترام کرتا ہے۔ خاص طور پر تعلیم سے فارغ ہونے اور عملی زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد بھی کوئی اپنے اساتذہ کو یاد رکھے، اس کا عملی مظاہرہ دیکھنے میں آیا جب کویتی اور پاکستانی کمیونٹی میں یکساں طور پر مقبول محترمہ زیبا رفیق نے اپنی استاد اور پاکستان سکول و کالج سالمیہ کی سابق پرنسپل مادام خالدہ رفیق کو پاکستان سکول سالمیہ میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران اسٹیج پر بلایا، اس قدر عزت افزائی کی کہ وہاں پر موجود شرکاء بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور ان کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں، مادام خالدہ رفیق 16 سال تک پاکستان سکول و کالج سالمیہ کی وائس پرنسپل اور 18 سال تک پرنسپل رہیں، وہ ان دنوں ریٹائرڈ زندگی گزار رہی ہیں، اور تقریبات میں جانا پسند نہیں کرتیں، کوئی اصرار بھی کرے تو معذرت کر لیتی ہیں۔ یہ محترمہ زیبا رفیق کا ہی اعزاز تھا کہ وہ عرصہ دراز کے بعد مادام خالدہ رفیق کو کمیونٹی میں لے آئیں، 27 ستمبر 2014ء کو دنیا بھر میں 100 ہزار شعراء اور مصنفین نے تبدیلی کے لئے دن منایا، اس نعرہ کے ساتھ کہ پوری دنیا محبت امن اور انسانیت کے لئے قریب آرہی ہے۔ زیبا رفیق کے عربی اخبارات میں کالم عرصہ دراز سے شائع ہو رہے ہیں، وہ کویت جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی رکن بھی ہیں، انہوں نے اس دن کی مناسبت سے طلباء و طالبات میں انگریزی، اردو اور عربی زبانوں میں طلباء میں احساس ذمہ داری کے عنوان سے مقابلہ مضمون نویسی کا اہتمام کیا۔ اس حوالہ سے ایک یادگار تقریب ہفتہ 27 ستمبر کو پاکستان سکول سالمیہ میں منعقد ہوئی جس کا اہتمام محترمہ زیبا رفیق نے ہی کیا تھا، مقابلہ میں شریک تمام طلباء و طالبات اور والدین نے بھی شرکت کی۔ کمپیئرنگ کے فرائض پاکستان سکول سالمیہ میں انگریزی کی سینئر ٹیچر محترمہ فلزہ شاہد نے احسن طریقہ سے انجام دیئے۔ کویت کی سینئر صحافی اور ریڈیو ٹیلی ویژن کی پہلی میزبان مادام فاطمہ حسین العیسیٰ گیسٹ آف آنر تھیں، پاکستان سکول و کالج سالمیہ کی سابق پرنسپل محترمہ خالدہ رفیق اور موجودہ پرنسپل محترمہ زرینہ غلام خان اعزازی مہمانان میں شامل تھیں۔
کارروائی کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جس کی سعادت سالِ اول کی طالبہ عبیر عبدالرؤف نے حاصل کی۔ جس کے بعد کویت اور پاکستان کے قومی ترانے بجائے گئے، جن کے احترام میں تمام شرکاء خاموش اور باادب کھڑے ہو گئے۔
تقریب کی میزبان محترمہ فلزہ شاہد نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ پوری دنیا قریب آرہی ہے یہ ایک ’’گلوبل ایونٹ‘‘ ہے، تقریب کو محترمہ زیبا رفیق نے آرگنائز کیا ہے، انہوں نے طلباء سے کہا تھا کہ مضامین لکھیں، یہ تقریب بچوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے منعقد کی گئی، محترمہ زیبا رفیق نے اپنے خطاب میں کہاکہ 27 ستمبر 2014ء کو تبدیلی کے دن کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ دنیا بھر میں 100 ہزار شاعر اور مصنفین تبدیلی کے لئے کام کر رہے ہیں، ان کا مقصد نوجوانوں میں تبدیلی کا آئیڈیا اور ذمہ داری کا احساس پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیسٹ آف آنر مادام فاطمہ حسین العیسیٰ ان کی آئیڈیل ہیں، وہ کویت ٹی وی اور ریڈیو کی پہلی میزبان تھیں، مادام خالدہ رفیق ان کی آئیڈیل ٹیچر اور پرنسپل تھیں، جب 1988ء میں رومیثیہ سکول میں وہ زیرتعلیم تھیں، وہ ہماری وائس پرنسپل تھیں، تقریب کی گیسٹ آف آنر مادام فاطمہ حسین العیسیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستانی لوگوں میں آکر بڑی خوشی ہوئی، ہر کوئی جو یہاں موجود ہے وہ ان کا شکریہ ادا کرتی ہیں، تقریب میں شرکت ان کے لئے اعزاز ہے، وہ رائٹرز اور صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں، یہ عام لوگ نہیں، یہ سب تبدیلی کے لئے کام کر رہے ہیں، طلباء و اساتذہ بھی تبدیلی لاتے ہیں۔
بعدازاں تقریب کی میزبان زیبا رفیق کی طرف سے مادام فاطمہ حسین العیسیٰ کو شیلڈ پیش کی گئی، پاکستان سکول سالمیہ کی پرنسپل محترمہ زرینہ غلام خان کی طرف سے بھی مادام فاطمہ حسین العیسیٰ کو شیلڈ پیش کی گئی، محترمہ زیبا رفیق کی طرف سے ووپ میڈیا کے طارق اقبال، شاہد اقبال اور شہزاد خان کو الگ الگ شیلڈز پیش کی گئیں

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress主题