کویت میں اقبال سوسائٹی کا قیام

Published on November 22, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 848)      No Comments

u0632u06CCu0628u0627 u0631u0641u06CCu0642 u06A9u0645u0628u0648u06C1
کویت سٹی( عبدالشکورابی حسن ) دنیا بھر میں ایک مذموم ارادے کے تحت حکیم الامت مفکراسلام علامہ محمداقبال کو ہدف تنقید بنایا جارہاہے لیکن جن لوگوں کو اللہ تعالی نے عزت وتوقیر سیے نواز رکھا چند منفی سوچ رکھنے والے ان کی بے توقیری کیاکرسکتے ہیں ۔چند روزقبل کویت کے ایک معروف کالم نگار نے علامہ اقبال کو ہدف تنقید بنایا اورپاکستان کے ایک صحافی نے بھی علامہ اقبال کو اپنی غلیظ ذہنیت میں منفی سوچ رکھتے ہوئے انہوں حکیم الاکہنے پر واویلا کیاْلیکن اقبال کے چاہنے والے اور اقبال سے محبت کرنے اس دنیا میں ابھی زندہ ہیں جو علامہ اقبال کا دفاع کرتے ہیں اس سلسلے میں کویت میں اقبال سوسائٹی کا قیام مرغدین لرننگ سنٹر کے باہمی اشتراک سے عمل پذیرہواہے اس سنٹر کے بانی اور صدرسرخرم علی شفیق ہیں جو ایک مورخ اوراقبال اکیڈمی کے ریسرچر اور بائیوگرافی رائٹر ہیں اورعلامہ اقبال کے علاوہ راشد منہاس کے ساتھ ساتھ بے شمار اہم شخصیات پر بہت سی کتابیں اورٹیلی فلمز بناچکے ہیں ،مرغدین لرننگ سنٹر جو اقبالیات کے آن لائن کورسز کا سنٹر ہے اوریہ ادارہ اقبال اکیڈمی پاکستان کے زیر اہتمام عمل کرتاہے اس سنٹر سے حاصل کئے جانے والے سرٹیفکیٹ اقبال اکیڈمی سے تصدیق کئے جاتے ہیں ۔اقبال سوسائٹی کویت کی صدر زیبا رفیق کمبوہ جوکہ عرب ممالک میں ایک مشہور کالم نگارہیں اورمیڈیا سے بھی منسلک ہیں ۔زیبا رفیق عربی زبان میں لکھی جانے والی پاکستان کے متعلق پہلی کتاب کی مصنفہ ہیں اسکے علاوہ وہ علامہ اقبال اورقائد اعظم کے آپسی تعلق کے بارے میں بھی ایک کتاب لکھ چکی ہیں جس میں انہوں نے علامہ اقبال کے لکھے ہوئے خط جو انہوں نے قائداعظم کولکھے تھے انکو عربی ترجمہ کرکے شامل کیاتھا ۔اقوال کا ترجمہ کرکے انہیں بھی کتاب کا حصہ سفید کتاب کے عنوان سے شامل کیا ہے اس کے علاوہ وہ ایک ناول (رحلۃ الفراق والعشق) کے عنوان سے کویت میں پبلش کرچکی ہیں اور اس ناول کی اردو اورانگلش میں مترجم ناول اس سال کے آخر تک پبلش کردئیے جائیں گے ۔انکا ناول 1928ء سے لے کر 2002ء تک کی تمام قسم کی مسلم اورعرب ممالک کی تاریخ پر مبنی ہے اورکشمیر اورفلسطین کے علاوہ خلیج عرب کی پہلی اوردوسری جنگوں مشتمل ہے ۔یہ ناول انہوں نے اپنے والد کی زندگی کے حالات سے متاثر ہوکر لکھا ہے ان کے شوہر نائل السیف جوایک کویتی شہری ہیں اوروہ بھی سرخرم علی شفیق کے مداح ہیں اوراقبال پر ان کی تمام کتابیں اپنے مکتب میں رکھتے ہیں ۔نائل السیف اقبال سوسائٹی کویت کے نائب صدر ہیں ان کے علاوہ مس خالدہ رفیق جو 1960سے 2008تک سکول کی پرنسپل رہ چکی ہیں وہ بورڈ آف ممبر میں شامل ہیں اور سرعبدالجبار باقی جو 1975ء سے اب تک پاکستان سٹڈیز کے ٹیچر ہیں وہ بھی بورڈ آف ممبر میں شامل ہیں ۔زیبا رفق نے بتایا کہ وہ محب الوطنی کے تقاضے کو پورا کرتے ہوئے اوراخلاقی طورپر سفارت خانہ پاکستان کویت کو اس سوسائٹی کی اطلاع کردی ہے اورانہوں نے اقبال سوسائٹی کویت کا لائحہ عمل پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ علامہ اقبال کے فلسفے اور دنیا کے اس خطے میں دوبارہ پھیلانا ہے اس کے لئے ہم اردو اور انگلش میں لکھی گئی کتابوں اور مضامین کو عربی میں ترجمہ کرکے عرب دنیا میں علامہ اقبال کو انشاء اللہ تعالی دوبارہ اجاگر کرنا ہے اور

اس سلسلہ میں پہلے میں سرخرم شفیق کی بہت ہی اہم کتاب ( اقبال ہز لائف اینڈ آور ٹائمز)سب سے پہلے زیبا رفیق نے خود سرخرم علی شفیق کی اس اہم کتاب کا ترجمہ عربی میں کیا اور خود سرخرم علی شفیق پبلش کروائیں گے اوراس کتاب کی پورے عرب ممالک میں مارکیٹنگ اقبال سوسائٹی کویت کی ذمہ داری ہوگی۔زبیا رفیق کے مطابق ہمارا مقصد 13سے 18سال کی عمر کے طلبہ وطالبات کو اقبالیات پڑھایا جائے ان میں شعور بیدارکیاجائے اس کے تحت جو طلبہ وطالبات اقبالیات پڑھنا چائیں گے انہیں چھ ہفتوں کا کورس کروایا جائے گا اس کے بعد ٹیسٹ ہوں گے کامیاب ہونے والے طلبہ وطالبات کو مارغدین لیرننگ سنٹر کی طرف سے سکالر شپ اقبالیات کے حوالے سے ملے گی ۔اقبال سوسائٹی کویت کے ممبر سال میں دوبار ایونٹ کروانے کے علاوہ شاعر ی اور ادب کے عالمی دن میں بھی خاص ایونٹ کئے جائیں گے کویتی رابطہ الادباء اورمجلس الوطنی کے تعاون سے علامہ اقبال کی نظمیں عرب اوردوسرے اسکولوں کے بچوں کو بھی سنائی اور پڑھائی جائیں گی ۔کویت کے ہر بک اسٹال میں علامہ اقبال پر لکھی گئی کتابیں اوران کی بائیو گرافیاں شامل ہوں گی ۔عرب ادیب وشاعروں سے علامہ اقبال کے ادب اور فلسفہ سے اشعار پر لکچر کروائیں جائیں گے اس کے علاوہ سکولوں کے ان پرنسپلزکو بھی ساتھ ممبر شپ اسی صورت میں دی جائے گی اگر وہ ہمیں سکولوں میں اقبالیا ت پڑھانے کے لئے کلاسیں مہیا کریں گے جو ٹیچر اقبالیات پڑھاسکتے ہیں اور رضا کارانہ طورپر یہ کام کرناچاہتے ہیں ان کی ممبرشپ ان کے کام کرنے سے لے کر ایک سال بعد تک رہے گی ۔آئی ایس کے کے تمام فیصلے بورڈ آف ڈائریکٹرکے باہمی مشوروں سے ہوں گے ان شرائط کے علاوہ کسی بھی ممبر کو ممبر شپ دینے کا اختیار صدرآئی ایس کے پاس ہوگا ۔آئی ایس کے ایک تعلیمی ادارے کی حیثیت سے رضاکارانہ طورپر کام کریں گے ۔جس میں آئندہ سال قرآن پڑ ھنا اور اس کی تفسیر پڑھانی بھی شامل ہوگی

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Blog