فلم انڈسٹری کے زوال کی ایک وجہ جعلی پروڈیوسرز ہیں، بھارتی ایوارڈیافتہ فلمسٹار میرا

Published on January 18, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 671)      No Comments

MEERA - DAAR-DONE
ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے کے بجائے اپنے تخلیقی کام پر توجہ دینی چاہیے،
پاکستان کی میں وہ واحد اداکارہوں کہ جس نے پاکستانی اداکاروں کیلئے
بھارتی فلم انڈسٹری میں کام کرنے راستے اُستوار کیے
رپورٹ ۔۔۔ڈاکٹر بی اے خرم
ہماری فلم انڈسٹری کے زوال کی ایک وجہ جعلی پروڈیوسرز بھی ہیں جن کی وجہ سے فلم انڈسٹری برے حال کو پہنچی ہے،ہمیں ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے کے بجائے اپنے تخلیقی کام پر توجہ دینی چاہیے، اب بہت سمجھ بوجھ کر فلم انڈسٹری میں قدم جمانے ہوں گے مگر شرط یہ ہے کہ اس کی باگ ڈور ہنرمند رائٹر و ڈائریکٹرز سنبھالیں، یہ بات لاہور سے خصوصی طور پرایوارڈیافتہ فلمسٹار میراجی سے ٹیلیفون پر آج بات چیت میں ہوئی انہوں نے اپنی دیگرو فلمی مصروفیات بتانے کے ساتھ ساتھ یہ بتایاکہ وہ عنقریب پاکستان میں اپنی فلم ’’ہوٹل‘‘ کی پروموشن کے سلسلے میں پلان کر رہی ہیں کیونکہ انشاللہ 13مارچ 2015 ؁ء کو ہماری فلم ’’ہوٹل‘‘ سینماؤں میں لگنے جا رہی ہے، انہوں نے کہا بھارت کے کامیاب دورے کے بار ے میں بات چیت کرتے ہوئے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم فنکار ثقافت کے سمندر میں لہروں کی طرح ہیں جن کا کوئی کنارہ یا سرحد نہیں، ہمارا کنارہ صرف اور صرف محبت ہے، ان سرحدوں کے حصار کو ہم محبت، اخوت اور یگانگی کی صورت میں ایک دوسرے کو حصار میں لے کر ثقافتی انداز میں اپنے فن کے ذریعے پیار کو پروان چڑھا سکتے ہیں، یہ اُسی صورت میں ممکن ہوگا کہ جب ہمارے ملک کے سربراہ اسے مثبت انداز سے آگے لے کر چلیں ، انہوں نے کہا کہ بھارت میں ’’ہوٹل‘‘ کے ایوارڈز وصول کرنے کے بعد میں نے خصوصی طورپر وہاں کی سرکار کے اعلی افسران سے گزرش کی تھی کہ وہ دونوں ممالک کی ویزہ پالیسیوں میں نرمی لائیں تاکہ دونوں ممالک کے رشتہ دار آزادانہ طور پر ایک دوسرے سے مل سکیں، میں نے انہیں یہ بھی یاد دلایا کہ ہسٹری شاہد ہے پاکستان کی میں وہ واحد اداکارہوں کہ جس نے پاکستانی اداکاروں کے لیے بھارتی فلم انڈسٹری میں کام کرنے راستے اُس وقت استوار کیے کہ جب ہندوستان اور پاکستان کی سرحدوں پر بلا کی کشیدگی چل رہی تھی اور کوئی فنکار جانے کی ہمت نہیں کرتا تھا، انہوں نے کہا کہ پاکستانی تاریخ ہی نہیں بلکہ پاکستانی فلم انڈسٹری کی پہلی سائکو تھرلر فیچر فلم ’’ہوٹل‘‘ اس کی تازہ مثال ہے کہ جس نے بھارت کے شہر دہلی میں ہونے والے تیسرے بڑے انٹرنیشنل فلمی فیسٹول میں ڈھائی سو فلموں میں بہترین فلم کے دو ایوارڈز حاصل کیے، جن میں ’بہترین فلم‘‘ اور ’بہترین اداکارہ‘‘ شامل ہیں، میں کیا ہر ایک کو سمجھنا چاہیے کہ یہ پاکستانی سینما انڈسٹری کے لیے بہت بڑا اعزازہے کہ لالی ووڈ کی فلم کو یہ اعزاز حاصل ہوا اور یہ سب ڈائریکٹر کی سوچ، فلم کی کہانی، اس کی ایگزیکیوشن اور محنتی ٹیم کی وجہ سے یہ سب ممکن ہوا،فیسٹیول میں فلم کو بے پناہ پذیرائی حاصل ہوئی بین الاقوامی میڈیا سے لے کر پریس میڈیاتک’’ ہوٹل‘‘ کے چرچے ہوئے جو یقیناًآپ سب نے پڑھے یوں ملک کے وقار کے لیے’’ہوٹل‘‘ ایک نیا باب رقم کر چکی ہے، اس کا کریڈٹ فلم کے رائٹر و ڈائریکٹر خالد حسن خان کو جاتا ہے ، تمام ساتھی فنکاروں سمیت ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے کہ جنہوں نے محنت، جانفشانی اور لگن سے اس پروجیکٹ کو مکمل کراکے دو بڑے ایوارڈز اپنے نام کرائے، اب دور بدل چکا ہے لوگ ہر گھنٹے کے بعد نئی چیز دیکھنے کے خواہشمند ہیں، انہوں نے آخر میں کہا کہ ’’ہوٹل‘‘ یقیناًفلم انڈسٹری میں بدلاؤ لانے میں کامیاب ہوگی میں نے ’’ہوٹل‘‘ فلم میں ایک ہندو لڑکی کا کردار ادا کیا ہے جس میں میں نے اپنی اداکاری کو نیچرل انداز میں ڈھالا ہے جسے میں کبھی فراموش نہیں کر سکوں گی یہ میری زندگی کی بہترین فلم ہے۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Blog