پھلدار پودوں اور نرسریوں کی کورے سے حفاظت

Published on January 30, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 730)      No Comments

187308_70809558
تحریر: بابر لطیف بلوچ
باغات کی کامیاب اور نفع بخش کاشت کا انحصار ان کی مناسب دیکھ بھال پر ہوتا ہے۔ سخت سردی اور کورے سے پھلدار پودے اور خاص کر نرسریوں میں موجود چھوٹے پودے بہت متاثر ہوتے ہیں لہٰذا پھلدار پودوں کو موسمی اثرات سے بچانے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔ پھلدار پودوں میں لیچی، پپیتا، کیلا، سیب، ناشپاتی، خوبانی، لوکاٹ، سٹرس، آڑو اور دیگر پودے شدید سردی اور کورے سے متاثر ہوتے ہیں جس سے باغات کی مجموعی پیداوار اور کوالٹی متاثر ہوتی ہے جو کہ باغات سے حاصل ہونے والی فی ایکڑ آمدن میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ پھلدار پودوں کو درجہ حرارت کی زیادتی یا کمی کے مضر اثرات سے محفوظ رکھا جائے۔
دن کے وقت سورج کی دھوپ پڑنے سے زمین اور پودے گرم ہو جاتے ہیں اور گردوپیش کی ہوا گرم ہو جاتی ہے۔ اس طرح باغات کے اوپر ایک گرم ہوا کی تہہ بن جاتی ہے اور رات کو یہ سلسلہ الٹ ہو جاتا ہے۔ زمین اپنی حرارت بیرونی شعاع کے ذریعے صاف اور ٹھنڈے آسمان کی طرف خارج کرتی ہے جس سے زمین کے قریب کی ہوا ٹھنڈی ہو جاتی ہے اور چونکہ ٹھنڈی ہوا گرم ہوا کی نسبت بھاری ہوتی ہے اس لئے وہ زمین کی سطح کے قریب رہتی ہے اور رات کو یہ ہوا کورے کی شکل اختیار کر لیتی ہے اور چھوٹے پودوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ جب رات کو کورا پودوں پر پڑتا ہے تو ٹھنڈک کی وجہ سے پتوں کا پانی جم جاتا ہے۔ چونکہ پانی کی یہ خاصیت ہے کہ جب پانی جم جاتا ہے تو یہ حجم کے لحاظ سے پھیلتا ہے۔ اس پھیلنے کے عمل سے پتوں کے خلیے ٹوٹ جاتے ہیں اور بعد میں پتے خشک ہو جاتے ہیں۔ کورے کی شدت اگر زیادہ ہو تو بعض اوقات پودوں کی ٹہنیاں بھی خشک ہو تی ہیں۔
پھلدار پودوں کے باغبانوں اور نرسری مالکان کو جنوری اور فروری کے مہینوں میں محتاط رہنا چاہئے۔ کم سے کم درجہ حرارت معلوم کرنے کے لئے مخصوص جگہ پر جو پانچ فٹ تک بلند ہو۔ تھرما میٹر لگایا جائے۔ یہ تھرمامیٹر چار ہیکٹر رقبہ کے لئے کافی ہے اگر درجہ حرارت 0.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جائے تو کورا پڑنے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ باغبان ایک چوڑے برتن میں آدھا انچ گہرائی تک پانی ڈال کر اسے کھلے کھیت یا باغ میں رکھ دیں اور اگر یہ پانی شام کے وقت جمنے لگے تو کورا پڑنے کا احتمال ہوتا ہے۔ لہٰذا ایسی صورت میں باغبانوں کو رات کو کورے سے بچاؤ کے اقدامات کرنا چاہئیں۔
سخت سردی اور کورے سے بچاؤ کیلئے زمین کو اچھی طرح مزروعہ حالت میں رکھنا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ حرارت جذب کرسکے۔ پودوں کے نچلے حصوں پر مٹی چڑھا کر رکھنی چاہئے تاکہ پانی تنے کو نہ لگ سکے اور رات کے وقت اخراج کیلئے پودے زیادہ سے زیادہ حرارت جذب کر سکیں۔ اگردر میانی فصل کی کاشت ضروری ہو تو جوان پودوں کے پھیلاؤ کے لئے معقول جگہ چھوڑ دی جائے اور اس میں اچھی طرح ہل چلایا جائے۔ پودوں کے تنوں کو سفیدی کی جائے۔ جوان پودوں کی صورت میں جن پر ابھی پتوں کی چھتری نہ بنی ہو ان کے تنوں کے گرد بوری ،کھوری یا پرالی یا پھر پولی تھین سے لپیٹ دیا جائے۔ اگر شدید سردی کی وجہ سے کورا پڑنے کا احتمال ہو تو پودوں کو کورے کے اثرات سے بچانے کیلئے گندم کے بھوسے ،گھاس پھوس یا کسی ایسی چیز پر بھٹی میں استعمال شدہ فرنس آئل کو جلا کر مختلف جگہوں پر دھواں پیدا کریں۔ ہوا توڑ باڑیں نہ صرف پودوں کو سرد ہواؤں سے بچاتی ہیں بلکہ گرم اور خشک ہواؤں سے بھی محفوظ رکھتی ہیں۔ وہ ہواؤں کی شدت کو کم کرتی ہیں۔
ترشاوہ پھلدار درختوں کے لئے دھوئیں یا دوسرے حرارتی انتظام کی ضرورت نہیں تاہم صاف ستھری کاشت اور آبپاشی جیسے اقدامات ضروری ہیں۔ البتہ زیادہ ٹھنڈک والے علاقوں یعنی پوٹھوار یا راولپنڈی ڈویژن میں ترشاوہ پھلوں کے پودوں کو پہلے ایک دو سال کورے سے بچانے کے لئے ڈھانپنا ضروری ہے۔ باغبان حضرات کے پاس کم سے کم درجہ حرارت ریکارڈ کرنے کا انتظام ہونا چاہیے۔ تھرما میٹر زمین سے چار پانچ فٹ بلند ہونا چاہئے اور اوپر سے ڈھکا نہ ہو تو ٹھیک درجہ حرارت بتا سکے گا۔ باغبانوں کو چاہیے کہ ٹی وی، ریڈیو اور اخبارات کے ذریعے موسمی حالات کے بارے میں باخبر رہیں تاکہ قبل از وقت سردی اور کورے سے بچاؤ کے لئے اقدامات کئے جا سکیں۔ ثمر آور باغات میں درمیانی فصل بالکل کاشت نہیں کرنی چاہئے کیونکہ وہ دن کے وقت ایک تو زمین کو حرارت جذب نہیں کرنے دیتیں اور دوسرے کہر یا کورے کی راتوں کو فضائی رطوبت میں اضافہ کرتی ہیں۔ نشوونما کی مستعد حالت میں درخت نیم خوابیدہ (مست رو) حالت کے درختوں کی نسبت سردی سے زیادہ مجروح ہوتے ہیں۔ باغ میں آبپاشی جاری رکھنی چاہیے۔ پانی کے جمنے سے حرارت خارج ہوتی ہے جو درجہ حرارت کو صفر درجے سے نیچے نہیں گرنے دیتی۔ پھول نکلنے سے پہلے موسمِ بہار میں پودوں پر سردی سے متاثرہ شاخوں کو کاٹ دیا جائے اور زخموں پر بورڈوپیسٹ لگائی جائے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Theme