موٹر وے پر غیر قانونی ناکوں کی آڑ میں ڈاکے مارنے والے پولیس اہلکار بے نقاب

Published on February 1, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 316)      No Comments

pic picked taxila
ٹیکسلا(ڈاکٹر سید صابر علی / یو این پی)موٹر وے پر غیر قانونی ناکوں کی آڑ میں ڈاکے مارنے والے پولیس اہلکار بے نقاب،اہلکاروں کا تعلق تھانہ ٹیکسلاسے نکلا،میڈیا کی ٹیم کا چھاپہ شہریوں کو تلاشی کے بہانے لوٹنے والے پولیس اہلکار موقع سے فرار ، میڈیا کے نمائندوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں،خبر جنگل کی آگ کی طرح شہر بھر میں پھیل گئی، پولیس روپ میں شہریوں کو لوٹنے والوں کوشیلٹر فراہم کرنے والی اثرو رسوخ کی حامل کئی اہم سیاسی و غیر سیاسی شخصیات سرگرم معاملہ کو رفع دفع کرنے کے لئے رابطوں کا تانتا بندھ گیا، میڈیا کے چھاپے کے دوران پولیس اہلکارتھانہ ٹیکسلا میں تعینات انسپکٹر پرویز کی زیر نگرانی ناکہ لگا کر گاڑیوں کی غیر قانونی چیکنگ اور لین دین میں مصروف تھے،میڈیا کے نمائندوں نے ایس پی پوٹھوار کو فون کر کے تمام تفصیلات بتا دیں،ایس پی کے فون پر ڈی ایس پی ٹیکسلا سرکل سلیم خٹک موقع پرپہنچ گئے،افسران کی آمد کی خبر پر پولیس اہلکار گاڑیوں میں بیٹھ کر موقع سے فرار ہوگئے،موٹر وے پولیس کے ڈی آ ئی جی موٹر ویز فخر سلطان راجہ کو بھی فوری اطلاع کردی گئی جس پر موٹر وے پولیس بھی حرکت میں آگئی ،پولیس پیٹی بھائیوں کو بچانے میں مصروف صحافیوں کی جانب سے تحریری درخواست اور ثبوت فراہم کرنے کے باوجود پولیس اہلکاروں کے خلاف کوئی قانونی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی،پنجاب پولیس کا ناکہ غیر قانونی تھا موٹر وے پولیس کے علم میں لائے بغیر ناکہ لگایا گیا، ڈی ایس پی موٹر وے بیٹ فور محمد اقبال کا موقف ،پولیس ناکہ کا مجھے علم نہیں اہلکاروں نے حد سے تجاوز کیا واقعہ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی ڈی ایس پی ٹیکسلا سرکل سلیم خٹک کا موقف ، تفصیلات کے مطابق میڈیا ٹیم کو اپنے زرائع سے اطلاع ملی تھی کہ موٹروے ہکلہ ریسٹ ایریا کے قریب پنجاب پولیس نے گزشتہ کئی ماہ سے غیر قانونی ناکہ لگا رکھا ہے اور یہ پنجاب پولیس کے اہلکار شہریوں کو چیکنگ کے بہانے لوٹ رہے ہیں ،جس پر میڈیا ٹیم موقع پر پہنچی تو پنجاب پولیس کے اہلکار انسپکٹر پرویز کی نگرانی میں لوٹ مار میں مصروف تھے،جسکی ویڈیو فوٹئیج اور فوٹوز حاصل کرلی گئیں،ناکہ پر موجود پولیس کانسٹیبل نے اپنے افسران سمیع اور پرویز سے رابطہ کرنے کو کہا ،اور تفصیلات بتانے سے گریز کیا،انسپکٹر ناکے کی بابت تسلی بخش جواب نہ دے سکے اور آئیں بائیں شائیں مارتے رہے جبکہ میڈیا کے نمائندوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں،اس دوران میڈیا کے نمائندوں نے ایس پی پوٹھوار سے انکے فون پر رابطہ کیا اور معاملہ سے انھیں آگاہ کیا جن کی ہدائت پر ڈی ایس پی ٹیکسلا سرکل سلیم خٹک موقع پر پہنچے،پولیس افسران کی آمد کی خبر ناکے پر موجود اہلکاروں کو بھی موصول ہوگئی یا پھر انھیں وہاں سے فوری بھاگنے کا عندیہ دیا گیا تاہم وہاں موجود چھ سات پولیس اہلکار سمیت سویلین افراد نے موقع سے فرار ہونے میں ہی اپنی عافیت جانی اور وہاں موجود گاڑیوں ایل ایس وی -025 میں فرار ہوگئے جبکہ دوسری گاڑی جسکانمبر وی بی219 تھا کو میڈیا کے نمائندوں نے روکنے کی کوشش کی جس پر گاڑی کے ڈرائیور نے ان پر گاڑی چڑھا دی جبکہ راجہ سمیع نے اپنی پستول نکال کر ہوائی فائر کئے اور میڈیا کے نمائندوں کو سامنے سے ہٹنے کا کہابصورت دیگر انھیں جان سے مارنے کی دھمکی دی اور موقع سے فرار ہوگئے،میڈیا کی ٹیم نے تمام حقائق سے ڈی ایس پی ٹیکسلا سرکل سلیم خٹک کو آگاہ کیا ۔ڈی ایس پی ٹیکسلا سرکل نے اعتراف کیا کہ یہ تما م غیر قا نونی فعل ہے اور میرے علم میں نہیں اور نہ اس بارے ہماری طرف سے کو ئی ہدایات جاری کی گئیں ہیں ان اہل کاروں کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جا ئے گی۔ یہاں یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ موٹر وے موبائل گشتی ٹیم وہاں سے گزری مگر تمام حالات دیکھنے کے باوجود اس پر کوئی توجہ دینا مناسب نہیں سمجھا ،موٹر وے پولیس کی بے حسی دیکھ کر ہیلپ لائن کے تھرو ڈی آئی جی موٹر وے فخر سلطان راجہ سے رابطہ کیا گیا جنہوں نے فوری نوٹس لیتے ہوئے تمام تفصیلات طلب کرلیں اور موٹر وے کے ذمہ داران کے خلاف سخت کاروئی کا حکم دیا،اور میڈیا کو یقین دھانی کرائی کہ معاملہ کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی ،ادہر موٹروے بیٹ فور کے ڈی ایس پی محمد اقبال کا کہنا تھا کہ ہمیں اعتماد میں لئے بغیر پنجاب پولیس یہ کاروائی کر رہی تھی ، انھوں نے موٹر وے ہکلہ ریسٹ ایریا کے قریب پولیس ناکے کو غیر قانونی قرار دیا،انکا کہنا تھا کہ اگر پولیس کو سرچ آپریشن کرنا مطلوب ہو تو ایسا کیا جاسکتا ہے تاہم ناکے لگا کر چیکنگ کرنا غیر قانونی ہے جس کی قوائد وضوابط میں کوئی گنجائش نہیں،پولیس یہ تمام کاروائی موٹر وے پولیس کو اعتماد میں لئے بغیر کی جبکہ ڈی ایس پی ٹیکسلا سرکل سلیم خٹک کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے علم میں بھی نہیں ،واقعہ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے گی، یاد رہے کہ قبل ازیں بھی پولیس کی غیر قانونی حراست کے دوران ایک نوجوان قتل ہوچکا ہے جس کا ملبہ ایس ایچ او جو کہ خود اس تمام کیس میں ملوث تھے واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے سر تھوپ دیا گیا اور ایس ایچ او نے اپنی جان خلاصی کرنے کے لئے اپنی ہی مدعیت میں پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ کا اندارج کیا جو ٹیکسلا کا مشہور کیس ہے بعدازاں کیس کو دبانے اور اپنا نام مقدمہ میں شامل نہ کرنے پر ساز باز اور ملی بھگت کی گئی،جسے مقامی میڈیا نے اپنا فرض سمجھتے ہوئے ہائی لائٹ کیا تھا ، اب یہ کیسے ممکن ہے کہ پولیس اہلکار موٹر وے پر ناکے لگا کر شہریوں کو لوٹ رہے ہوں اور ڈی ایس پی اورایس ایچ او اس تمام معاملہ سے بے خبر ہوں ، کیس کیا رخ اختیارہے یہ تو وقت ہی بتائے گا مگر یہاں موٹر وے کی مجرمانہ غفلت بھی سامنے آئی ہے مذید تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافا ت کی توقع کی جارہی ہے ، موٹر وے پولیس کے ڈی آئی جی فخر سلطان راجہ اور ایس پی پوٹھوار اس ضمن میں تحقیقات کر رہے ہیں،بتایا جاتا ہے کہ پنجاب پولیس کے یہ اہلکار جنہیں پولیس افسران کی مکمل آشیر باد حاصل تھی عرصہ دراز سے شہریوں کو چیکنگ کے بہانے لوٹ رہے تھے اور یہ سب موٹر وے پولیس کی نظروں تلے ہورہا تھا موٹر وے پولیس آخر کس طرح اس معاملہ سے پہلو تہی کرسکتی ہے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Weboy