تھیلے سیمیاخون کی ایک موروثی بیماری ہے،جو والدین سے بچوں میں منتقل ہوتی ہے ڈاکٹر ابرار احمد

Published on March 3, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 647)      No Comments

3.3.15 BHDA
تھیلے سیمیا کے مریض معاشرے میں صحیح مقام نہ پانے کی وجہ سے خود اعتمادی سے محروم ہوتے ہیں ڈاکٹر منصورالحق شاہد
بورے والا(یواین پی)گزشتہ روز بورے والا ہومیو پیتھک ڈاکٹرز ایسو سی ایشن بورے والا کا ماہانہ اجلاس زیرصدارت ڈاکٹر احسن رشیدمیاں منعقد ہوا اجلاس میں ڈاکٹر بی اے خرم، ڈاکٹر مختار بیگ،ڈاکٹر منصورالحق شاہد،ڈاکٹر رانامحمد فہیم ،ڈاکٹرابراراحمد،ڈاکٹر عبدالمجید چوہدری،ڈاکٹرزاہد حسین اور ڈاکٹر سلیم احمد نے شرکت کی ،اس موقع پہ ڈاکٹر ابرار احمد نے تھیلے سیمیا پہ ایک لیکچر بھی دیا انہوں نے کہا کہ
تھیلے سیمیاخون کی ایک موروثی بیماری ہے،جو والدین سے بچوں میں منتقل ہوتی ہے،اس بیماری میں خون بننے کا عمل رک جاتا ہے نتیجتاً مریض کو ہر ماہ انتقالِ خون کی ضرورت پڑتی ہے اور ان کی پوری زندگی کا نحصار بھی اسی پر ہوتا ہے ، وطن عزیزمیں ایسے مریضوں کی عمر لگ بھگ دس سے چودہ سال ہوتی ہے۔ اگر ایسے بالغ مریض کسی نارمل انسان سے شادی کر لیں تو انکے سارے بچے لازماً تھیلے سیمیا کے حامل ہوتے ہیں اس مرض کا ہومیو پیتھک میں شافی علاج موجود ہے ڈاکٹر منصورالحق شاہد نے بتایا کہ ان کی فیملی میں بھی تھیلے سیمیاکے دو مریض تھے جن کا انہیں بغور دیکھنے کا اتفاق ہوا ایسے بچے پیدائش کے چند مہینوں بعد ہی خون کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں اور انکی بقیہ زندگی بلڈ بینک کی محتاج ہوتی ہے۔ کمزور اور بیمار چہرے والے یہ بچے کھیل کود اور تعلیم دونوں میدانوں میں پیچھے رہ جاتے ہیں اور معاشرے میں صحیح مقام نہ پانے کی وجہ سے خود اعتمادی سے محروم ہوتے ہیں۔

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Themes