عوام پر ’’بجلی‘‘ گرانے کی تیاریاں مکمل، 136 ارب قرضہ کی صارفین سے وصولی کا فیصلہ

Published on March 9, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 707)      No Comments

123اسلام آباد (یو این پی) وفاقی حکومت نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نااہلی، ہائی ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن لاسز (بجلی چوری) اور کم ریکوریوں کی وجہ سے بنکوں سے لئے گئے 136 ارب روپے قرض کی وصولی بجلی کے صارفین سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس ضمن میں وفاقی کابینہ کیا قتصادی رابطہ کمیٹی سے منظوری لے لی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سرکاری دستاویزات کے مطابق پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی جانب سے آئی پی پیز اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں (جنکوز) کو بجلی کی خریداری کی مد میں ادائیگی کیلئے 16 بنکوں سے 136 ارب روپے قرض لیا گیا یہ قرض پاور ہولڈنگ کمپنی پرائیویٹ لمیٹنڈ کے ذریعے لیا گیا ہے۔ بنکوں کے ساتھ معاہدہ کے تحت قرض پر چار ارب روپے سے زائد سودا ادا کرنا ہوگا جس کی وصولی بھی صارفین سے کی جائیگی۔
دستاویزات کے مطابق وزارت پانی و بجلی نے 27 جنوری 2015ء کو وزارت خزانہ کو ایک سمری بھجوائی، جس میں کہا گیا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو پائی ڈسٹری بیشن لاسز، بجلی چوری، لوریکوری، کم قابل عمل ٹیرف، کی وجہ سے سروسز ڈیلیوری کی لاگت میں اضافے کا سامنا ہے، تھرمل سے بجلی کی پیدوار مہنگی ہوتی ہے جبکہ صارفین کو لاگت سے کم کمپنیوں کے اخراجات بڑھ گئے ہیں اور آئی پی پیز اور جنکوز سے خریدی جانے والی بجلی کی پوری ادائیگیاں نہیں کی جارہیں۔ اس لئے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کیلئے بینکوں سے 136 ارب روپے قرض لیا گیا ہے جس میں چار ارب روپے سے زائد سود بھی ادا کرنا ہوگا۔ ای سی سی سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اس قرض پر ساورن گارنٹی دینے کی منظوری دے۔ ذرائع کے مطابق بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے لاسز، بجلی چوری، اور بدانتظامیوں کی مد میں ہونے والا خسارہ صارفین کی جیبوں سے نکالا جائے گا جس کے تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں، کمپنیاں اس قرض کی صارفین سے وصول بجلی کے بلوں میں عوام کو بھجوائیں گی جس کا بلوں میں کہیں ذکر نہیں ہوگا بلکہ اس رقم کو بجلی کی لاگت میں شامل کرکے ٹیرف کا حصہ بنایا جائے گا جس کا صارفین کو پتہ نہیں چل سکے گا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress主题