دنیا ایک سٹیج ہے

Published on April 23, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 1,393)      No Comments

yasen_of_Graphic1
شیکسپیئر 1590 ء میں پیدا ہوا ۔ اس کاوالد ایک مالدار آدمی تھا جس کا نام جون شیکسپیئر تھا جبکہ دادا کا نام رچرڈ شیکسپیئر تھا یہ ایک کسان خاندان تھا ۔ شیکسپیئر کی والدہ کا نام میری آ رون تھا جس کی شادی اس کے باپ سے 1557ء میں ہوئی ۔ان کے چار بیٹے اور دو بیٹیاں پیدا ہوئیں ۔ شیکسپیئر کی زندگی کے پہلے تیر ہ سال خوشحالی کا دور تھا اسی دور میں اس کا باپ جون شیکسپیئر 1565ء میں نائب ریئس بلدیہ منتخب ہوا جبکہ تین سال بعد میئر بنا بعدازاں کا روبار میں نقصان ہوا غربت نے ڈیرے ڈالے ولیم کو تعلیم کا سلسلہ بند کرنا پڑا ۔ اٹھارہ برس کی عمر میں بیان کیا جاتا ہے کہ وہ ایک خاتون جو اس سے آٹھ سال بڑی تھی شادی کرنے پر مجبور ہوا بعض لوگ کہتے ہیں کہ ولیم شیکسپیئر کی وجہ سے ایک عورت حاملہ ہوئی جس کا نام ” اپنی ہاتھوے ” تھا اس عورت سے ولیم شیکسپیئر نے فوراً شادی کر لی ۔یہ شادی 28نومبر 1528ء میں ہوئی۔اس سے ایک بیٹی اور دو جڑواں بیٹیہوئے ۔حالات بدتر ہو ئے۔ خاندان کی کفالت کیلئے وہ سکول ماسٹر کا پیشہ بھی اختیار کئے رہا ۔ شادی کے چار سال بعد ہی اس نے لندن جانے کا سوچنا شروع کر دیا ۔ پھر کہا جاتا ہے کہ وہ 1590ء کی دھائی میں لندن میں ایک اداکاروں کی کمپنی کا رکن تھا ۔ 1609ء تک وہ لندن ہی میں مقیم رہا ۔ انگلینڈ کے پہلے تھیٹر ’’ دی تھیٹر ‘‘ میں اس کی صلاحیتیں کھل کر سامنے آئیں ۔وہ ڈرامے لکھتا اور اداکاری بھی کرتا ولیم شیکسپیئر نے بے شمار ڈراموں میں اداکاری کی اور ڈرامے لکھے. اداکاری میں وہ صرف اپنے ہی ڈراموں تک محدود نہیں تھا، اس نے دوسروں کے ڈراموں میں بھی کام کیا۔1595ء میں وہ لارڈ چیمبر لین پلیئر ز کی کمپنی کا اہم ممبر تھا جو اسے اچھا خاصا معاوضہ ادا کرتی جبکہ ملکہ الزبتھ نے اس کے فن کو دیکھتے ہوئے اس کے معاوضے کوکئی گنا بڑھا دیا ۔۔ 1612ء میں جب شیکسپیئر 48برس کا تھا اس نے تصنیف و تالیف سے کنارہ کشی اختیار کر لی اور واپس سٹراٹ فورڈ چلا گیا جہاں اپنی بیوی کے ساتھ رہنے لگا ۔23اپریل 1616ء کو اس نے وفات پائی اسے گرجا کے صحن میں دفنایا گیا۔آج اس کو اس دنیا سے کوچ کیے ہوئے 399 برس گزر گئے ہیں ۔شیکسپیر کی جنس اور اس کے جنسی خیالات کے متعلق لوگوں کی مختلف آراء ہیں بعض کے نزدیک وہ خوجہ سرا تھا۔بعض کہتے ہیں کہ اس کی محبت جنسی خواہشات سے پاک تھی وہ اپنی بیوی کی شخصیت سے محبت کرتا تھا۔بعض کہتے ہیں کہ وہ ہم جنس پرست تھا اور اس کی دلیل میں اس کینظم پیش کی جاتی ہے جو اس نے کسی مرد کی محبت میں لکھیں اور مؤرخین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جس شخص کا ذکر اس نے نظم میں کیا وہ خوبصورت تھا۔اس کے ایک مشہور قول (جو ایک نظم کا حصہ ہے ) ہے وہ لکھتے ہیں ۔ساری دنیا ایک سٹیج ہے اور تمام مرد اور عورتیں صرف ایک اداکار ہیں. ان کے پاس ان کے آنے اور جانے کا وقت ہے ۔ اور ایک آدمی اپنے وقت میں مختلف کردار ادا کرتا ہے ۔
اس کے 37ڈرامے انگلینڈ کی تاریخ، یونان اور روم کے قصوں اور داستانوں پر مبنی ہیں۔اس نے اپنے کئی ڈراموں میں انسان کو گھٹنے ٹیکنے کی بجائے تصادم، ٹکر اور اختلاف کی تلقین کی اور اپنے حقوق حاصل کرنے کے لئے لڑنا سکھایا، اور خود غرض معاشرے کو آئینہ دکھایا۔۔۔
میں (راقم الروف) نے ولیم شیکسیئرکے متعلق ڈیل کارنگی کی کتاب میں پڑھا تھا ، انہوں نے بڑا جاندار خاکہ لکھا ہے وہ لکھتے ہیں ۔ اس کے قصبے کے لوگوں نے اسے عزت کے ساتھ دفن کیا کیوں کہ وہ انہیں زیادہ شرح سود پر قرض دیا کرتا تھا۔‘‘ جب تک وہ زندہ رہا، کسی نے اسے اہمیت نہ دی۔ اس کی موت کے ایک سو برس بعد بھی اس کا نام گمنامی کے غبار میں چھپا ہوا تھا۔ لیکن اس وقت سے اب تک اس کے متعلق ہزاروں کتابیں تصنیف کی جاچکی ہیں۔ دنیائے ادب میں اس سے زیادہ کسی ادیب کے بارے میں نہیں لکھا گیا۔ ہر سال ہزاروں لوگ اس گھر کی زیارت کے لیے جاتے ہیں جہاں وہ پیدا ہوا تھا۔ ایک بار 1921ء میں مجھے بھی وہاں جانے کا اتفاق ہوا۔ میں سٹراٹ فورڈ سے تو ٹری تک اکثر پیدل گھوما کرتا تھا۔ یہی وہ کھیت تھے جنہیں جوانی کے ایام میں وہ عبور کرکے اپنی محبوبہ این ویٹلی کو ملنے جایا کرتا تھا۔ اس وقت ولیم شیکسپیر کے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہ تھی کہ ایک روز اس کا نام ادبی افق پر روشن ستارہ بن کر صدیوں چمکتا رہے گا۔ اسے یہ بھی معلوم نہ تھا کہ اس کی محبت کا انجام نہایت دردناک ہوگا۔ اور اسے برسوں دستِ تاسف ملنا پڑے گا۔ اس میں شک نہیں کہ شیکسپیئر کی زندگی کا سب سے بڑا المیہ اس کی شادی تھی۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اسے این ویٹلی سے والہانہ محبت تھی۔ اس کا ایک دوسری لڑکی این ہاتھاوے سے بھی معاشقہ جاری رہا۔ جب این کو معلوم ہوا کہ اس کا عاشق ایک دوسری لڑکی سے شادی کر رہا ہے تو اس نے پڑوسیوں کے گھر جاکر واویلا مچانا شروع کر دیا اور کہا کہ وہ اس کے بچے کی ماں بننے والی ہے ، چناں چہ شیکسپیئر کو اس کے ساتھ شادی کرنے پر مجبور کیا جائے ۔ شیکسپیئر کے سادہ لوح ہمسایے اس کی اس حرکت پر لال پیلے ہوگئے ۔ ان کا اخلاقی احساس ایک دم ابھر آیا۔ دوسرے ہی دن وہ قصبے کے ٹاؤن ہال گئے اور متعلقہ افسر سے بات چیت کرکے ولیم شیکسپیئر اور این ہاتھاوے کی شادی کی بات پکی کر آئے ، یوں قانونی طور پر شیکسپیئر، این ہاتھاوے سے شادی پر مجبور ہوگیا۔ وہ شخص جس نے انگریزی ادب کی عظمت اور ایک زبردست ادبی قوتِ متحرکہ بننا تھا، اسے مالی مجبوریوں کی بنا پر تیرہ برس کی عمر میں تعلیم ترک کرکے کام پر جانا پڑا۔ اس کا والد دستانے بنانے کے علاوہ کھیتی باڑی کرتا تھا۔ شیکسپیئر اپنے والد کے ہمراہ بھینسوں کا دودھ دوہتا، بھیڑیں چراتا، دودھ سے مکھن نکالتا۔ لیکن جب شیکسپیئر فوت ہوا تو وہ اپنے زمانے کے معیارِ زندگی کے لحاظ سے امیر تھا۔ لندن آنے کے پانچ برس کے اندر اندر ایک ایکٹر کی حیثیت سے وہ خاصی رقم کما رہا تھا۔ اس نے دو تھیٹروں میں شراکت کی اور زیادہ شرح سود پر لوگوں کو قرض بھی دینے لگا۔ تھوڑے ہی عرصہ میں اس کی سالانہ آمدن تین سو پاؤنڈ ہوگئی۔ اور جب شیکسپیئر 45برس کا ہوا تو اس کی سالانہ آمدنی چار ہزار پاؤنڈ تھی۔ آپ کے خیال کے مطابق وہ اپنے وصیت نامے میں اپنی بیوی کے نام کس قدر رقم لکھ گیا ہوگا؟ فقط بستر کی دو چادریں اور وہ بھی اس نے وصیت نامہ لکھ لینے کے بعد حرف مکدر کے طور پر لکھی تھیں۔ شیکسپیئر اپنے ڈراموں کی کتابی شکل میں اشاعت سے سات برس قبل ہی چل بسا۔ اگر آج آپ امریکہ میں کسی کتاب کا اصلی مسودہ خریدنا چاہیں تو آپ کو اس کے لیے اڑھائی لاکھ پاؤنڈ دینے پڑتے ہیں۔ لیکن شیکسپیئر اپنے ادبی شاہکاروں کا معاوضہ ایک سو پاؤنڈ سے زیادہ حاصل نہ کرسکا تھا۔ ڈاکٹر ایس اے بام نے شیکسپیئر کے بارے میں بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔ ایک دفعہ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا اس بات کا کوئی ثبوت ہے کہ شیکسپیئر کے لکھے ہوئے تمام ڈرامے اسی ولیم شیکسپیئر کی تخلیق ہیں جو سٹراٹ فورڈ میں رہتا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ اس کے متعلق مجھے اتنا ہی یقین ہے ، جتنا اس بات کا کہ ابراہام لنکن نے اپنی شہرہ آفاق تقریر گیٹس برگ میں کی تھی۔ اس کے باوجود بہت سے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ شیکسپیئر نام کا کوئی شخص نہ تھا اور یہ ثابت کرنے کے لیے کہ اس کے ڈرامے سر فرانسس بیکن یا ارل آف آکسفورڈ کی تخلیق ہیں، درجنوں کتابیں لکھی گئی ہیں۔ میں نے اکثر شیکسپیئر کی قبر کے سامنے کھڑے ہوکر کتنی کتنی دیریہ کتبہ پڑھا ہے : ’’ اچھے دوستو! تمہیں یسوع کے نام کا واسطہ ہے ، میری خاک کریدنے کی کوشش نہ کرنا۔ اچھے لوگو! میری ہڈیوں پر رحم ہی کرو۔ اگر تم نے انہیں کریدا تو خدا کا عتاب نازل ہوگا۔‘‘ (ڈیل کارنیگی کی کتاب’’کامیاب لوگوں کی دلچسپ باتیں‘‘ سے اقتباس) ۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Blog