ٹیکسلا، پولیس کا 16سالہ نوجوان پر بیہمانہ تشدد ظلم ہے عامر اقبال،باسم بٹ

Published on May 24, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 612)      No Comments

pic amir taxila
ٹیکسلا(یو این پی)پی پی پی کے سابق امیدوار برائے صوبائی اسمبلی حلقہ پی پی 8عامر اقبال خان ،پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن تحصیل ٹیکسلا کے صدر باسم بٹ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں پولیس کی جانب سے 16سالہ نوجوان پر بیہمانہ تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ پولیس ریاستی دہشت گرد ی کا سلوک اختیار کئے ہوئے ہے پولیس عوام کے جان و مال کے تحفظ کی بجائے عوام کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے ان کا کہنا تھا حکومتی اعلیٰ عہدیداران پولیس گردی کا نوٹس لیں اور ذمہ داران کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لئے ٹھوس اقدامات کریں تاکہ لوگوں کا پولیس پر اعتماد بحال رہے ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے اس ریاستی دہشت گردی میں حکومتی جماعت کے لوگ بھی ملوث ہیں ان کو بھی شامل تفتیش کیا جائے اور انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائے تاکہ پولیس اور سیاسی جماعتوں میں چھپے گلو بٹ بے نقاب ہو سکیں باسم بٹ اور عامر اقبال خان نے مشترکہ بیان میں کہا کہ حکومتی جماعت کی ملی بھگت سے ایک اور ماڈل ٹاؤن سانحہ رو نما ہونے جا رہا تھا تاہم میڈیا اور عوام کی جم غفیر کے بروقت پہنچنے پر ان کا پلان فیل ہو گیا ان کا کہنا تھا کہ اس ساری صورت حال میں میڈیا کا کردار انتہائی مثبت رہاان کا کہنا تھا کہ میڈیا اپنا مثبت کردار اسی طریقے سے نبھاتا رہے تو ہمارے شہر سے لا قانونیت کا خاتمہ کرنے میں کافی مدد حاصل ملے گی، اور شتر بے مہار پولیس افسران و اہلکاروں کا قبلہ درست ہوگا،انھوں نے کہا کہ یہاں تو اندھیر نگری چوپٹ راج ہے ، الٹا چور کوتوال کو ڈانٹنے والا قول صحیح ثابت ہورہا ہے ، پولیس خود ہی ملزم اور خود ہی مدعی بن گئی ،بھاری رشوت کے عوض خود ساختہ میڈیکل کی دستیابی کے بغیر پولیس نے پھرتیاں دکھاتے ہوئے دوران تفتیش حوالات میں تشدد کا نشانہ بننے والے نوجوان کے خلاف خود کشی کا مقدمہ درج کر کے اپنی جان خلاصی کرلی، انصاف کا خون کیا گیا ،قانون کے محافظوں نے قانون کو کھلواڑ بنا لیا ہے ، بد نیتی پر مبنی کیس کے اندراج پر آئی او سمیت تمام ذمہ داران پولیس افسران کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے ، ٹیکسلا کی مقامی عدالت میں پولیس کے خلاف رٹ دائر کرنے کا عندیہ ، لواحقین نے قانونی مشاورت شروع کردی،وکلاء کا پینل پولیس کے خلاف رٹ کی تیاری میں مصروف،حقائق اورشواہد کو سبوتاژ کر کے رشوت کی رقم حلال کرنے کے لئے پولیس نے دانستہ یہ کاروائی کی،مقامی پولیس کے افسران کے ملوث ہونے کا بھی قوی امکان ہے،اپنے پیٹی بھائی کو بچانے کے لئے اعلیٰ پولیس افسران کو غلط روپورٹ پیش کی گئی ،پولیس اپنی پیشہ ورانہ زمہ داریاں نبھانے کی بجائے سیاسی ہاتھوں میں کھیل رہی ہے ، سیاسی بنیادوں پریہاں تعینات کرپٹ پولیس افسران و اہلکار محکمہ کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں،بد نیتی اور خلاف قانون کیس کے اندراج پر چوکی انچارج ، تفتیشی افسرکو فوری طور پر نوکری سے ڈس مس کیا جائے ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سابق امیدوار صوبائی اسمبلی عامر اقبال ، باسم بٹ ملک بلال فاروق نے مزید کہا کہ پولیس حقائق کو مسخ کر کے محض مدعیان کو خوش کرنے کے لئے یہ سارا ڑراما رچا رہی ہے جبکہ ہمارا موقف ہے کہ پولیس جانبداری دکھانے کی بجائے انصاف پر مبنی کاروائی کرے ، انھوں نے کہا کہ ملی بگھت کر کے نوجوان جو دو رات دو دن سر پر شدید ضربات لگنے سے کومہ میں رہا کو ہسپتال میں رکھنے کی بجائے جیل منتقل کردیا گیا جہاں اسکی حالت مزید خراب ہورہی ہے مگر پولیس انصاف کا خون کرنے پر تلی ہوئی ہے ، انھوں نے کہا کہ انصاف کے لئے ہر دروازہ کھٹکھٹائیں گے ، انھوں نے چیف جسٹس آف پاکستان وزیر اعلیٰ پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ معاملہ کی غیر جانبدارانہ انکوائری کے لئے اعلیٰ سطح کا کمیشن تشکیل دیا جائے اور واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائے،ادہر ملزمان کے وکیل ناصر اقبال، اور نوجوان کے رشتہ داروں ملک عمر فاروق،حاجی اقبال و دیگر نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نوجوان پر اقدام خود کشی کا مقدمہ درج کر دیا جبکہ نوجوان کا نا تو میڈیکل کروایا گیا اور نا ہی اس کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی تا ہم پولیس اپنے آپ کو اس گھناؤنے فعل سے بچانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے، پولیس پیٹی بند بھائیوں کو بچانے کے لئے سر گرم ہے ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں اپنا جرم چھپانے کے لئے قانون کا بالائے طاق رکھتے ہوئے غیر قانونی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ادھر یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ تفتیشی افسر ایس آئی ایوب کے بارے میں ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وہ شراب نوشی کا عادی ہے اور چوکی نمبر 3واہ کینٹ پر تعیناتی کے دوران متعدد افراد کو شراب کے نشے میں تشدد کا نشانہ بنا چکا ہے جس کے دستاویزی اور ویڈیو ثبوت میڈیا نے حاصل کر لئے ہیں جو اس کیس کی تفتیش میں اہمیت کے حامل ہیں۔واقعہ کے روز بھی تفتیشی آفیسر ایوب نے شراب پی رکھی تھی جس کا زکر بار بار ملزمان کر رہے تھے مگر پولیس کے مقامی افسران نے تصدیق کے لئے اسکا میڈیکل کرانا بھی گوارا نہ سمجھا اور اسے بچانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتے رہے ، ایس ایچ او اور ڈی ایس پی نے حقائق جاننے کے لئے رابطوں پر موبائل اٹھانا بھی گوارا نہ کیا اور تمام ہدایات مسلم لیگ ن کے مقامی زعماء سے حاصل کی جاتی رہیں جس سے نہ صرف مقامی سطح پر پولیس کا کردار مشکوک ہوا بلکہ سوشل میڈیا میں مسلم لیگ ن کے لئے بھی بھرپور نفرت کا اظہار کیا جاتا رہا ، سوشل میڈیا میں نوجوان کا دوران تفتیش حوالات میں ویڈیو فلم منظر عام پر آنے سے مسلم لیگ ن کے سیاسی حلقے سیخ پا ہوگئے مگر شپریوں نے کھل کر میڈیا کے مثبت کردار کو سراہا ،ابھی تک پولیس کے اعلی حکام کی جانب سے واقعہ میں ملوث ایس آئی چوکی انچارج اور دیگر کرپٹ عملہ کے خلاف کوئی بھی کاروائی نہ کی گئی ،جبکہ پیشی کے دوران جج کے واضح احکامات کے باوجود شدید زخمی نوجوان کو ہسپتال منتقل کرنے کی بجائے جیل بھیج دیا گیا ، یہ تمام کڑیاں پولیس کی ملی بھگت ثابت کر رہی ہیں ،اگر میڈیا بر وقت چوکی سٹی نہ پہنچتا تو نوجوان کو بھاری رشوت کے عوض ہلاک کرنے کا پلان کامیاب ہوجاتا ، جس کا تمام تر سہرا مسلم لیگ ن کی مقامی قیادت کو جاتا جن کی ذاتی کاوشوں سے یہ تمام واقعہ رونما ہوا اور پولیس کا اصل چہرہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوا۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Blog