محکمہ زراعت پنجاب کی کاشتکاروں کوکینولہ کی کاشت31 اکتوبر تک مکمل کرنے کی ہدایت

Published on October 25, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 393)      No Comments

اوکاڑہ (یو این پی ) میٹھی سرسوں یا کینولا سرسوں کی ایسی قسم ہے جس کے تیل اور پیداوار کا معیار عام طور پر اگائی جانے والی سرسوں سے بہت بہتر ہے۔ اگر رایا، سرسوں اور توریا کی بجائے کینولا کاشت کیا جائے تو تیل کی کمی پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ روایتی سرسوں کے تیل میں مضر صحت اجزاءاروسک ایسڈ اور گلوکوسائنولیٹ قدرتی طور پر زیادہ مقدارمیں موجودہوتے ہیں۔ جبکہ اس کی کھلی جانوروں کو مستقل طور پر خوراک میں استعمال کرانے سے انہیں بیمار کر سکتی ہے۔ کینولا کے تیل اور کھلی میں یہ اجزاءنہ ہونے کے برابر موجود ہوتے ہیں۔ اس لئے کینولا کے تیل کو انسانی خوراک میں اور کھلی کو جانوروں کی خوراک میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کاشتکارکینولا کی کاشت آخر اکتوبر تک مکمل کریں۔محکمہ زراعت کی سفارش کردہ اقسام ساندل کینولا، سپر کینولا، پی اے آر سی کینولا اور آری کینولا کا صحتمند اور صاف ستھرا بیج ڈیڑھ سے دو کلوگرام فی ایکڑ استعمال کریں۔ کینولا کو کلراٹھی اور سیم زدہ زمینوں کے علاوہ ہر قسم کی زمین پر کاشت کیا جا سکتا ہے۔ کاشت سے پہلے زمین کو اچھی طرح تیار کریں۔ بہتر اگا¶ کیلئے اگر وافر پانی میسر ہو تو دوہری را¶نی کریں اس سے جڑی بوٹیاں تلف ہو جاتی ہیں۔ وریال زمین کی تیاری کیلئے 2 سے 3 دفعہ ہل چلا کر 2 دفعہ سہاگہ دیں۔ دیگر فصلات کی برداشت کے بعد زمین تیار کرتے وقت 3 سے 4 دفعہ ہل چلا کر 2 دفعہ سہاگہ دیں جبکہ بارانی علاقہ جات میں زمین کی تیاری اور وتر کی سنبھال کیلئے 2 سے 3 دفعہ ہل چلا کر 2 دفعہ سہاگہ دیں۔ کینولا کی بہتر پیداوار کے حصول کیلئے فصل کی کاشت قطاروں میں کریں اور قطاروں کا آپس میں فاصلہ ڈیڑھ فٹ رکھیں۔ فصل کو تر وتر میں بذریعہ پور یا ڈرل کاشت کریں جبکہ چھٹہ کے ذریعہ بھی کاشت کیا جا سکتا ہے۔ کینولا کی ڈھلوان کھیت میں کاشت کیلئے رجر کے ساتھ وٹ بندی کر کے وٹوں کا درمیانی فاصلہ ڈیڑھ فٹ رکھیں اور خشک زمین میں وٹ بندی کر کے کاشت کرنے کیلئے بیج کو گیلی بوری میں 8 گھنٹے تک رکھنے کے بعد کاشت کریں۔کینولا کی بہتر پیداوار کیلئے 1 بوری یوریا، 1 بوری ڈی اے پی اور1 بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔ آبپاش علاقوں میں ڈی اے پی اور پوٹاشیم سلفیٹ کی پوری مقدار زمین کی تیاری کے وقت اور یوریا کی آدھی مقدار پہلے پانی پر اور باقی مقدار پھول نکلتے وقت پانی کے ساتھ ڈالیں۔ پھول نکلتے وقت 10 کلوگرام فی ایکڑ سلفر کا محلول بنا کر آبپاشی کے ساتھ دینے سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ کینولا کی فصل کو کم از کم تین آبپاشیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ پہلا پانی فصل اگنے کے ایک ماہ بعد، دوسرا پانی پھول نکلتے وقت اور تیسرا پانی بیج نکلتے وقت لگائیں۔ جب پودے چار پتے نکال لیں تو کمزور پودے اکھاڑ کر پودوں کا درمیانی فاصلہ چار سے چھ انچ تک کر دیں۔ پہلا پانی لگانے سے پہلے پودوں کی چھدرائی ہر صورت مکمل کریں۔ اچھی پیداوار کیلئے پودوں کی کم از کم تعداد 60 ہزار فی ایکڑ ہونا ضروری ہے۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Themes