چھ ستمبر ہما ر ی عسکر ی تار یخ کا اہم دن

Published on September 6, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 438)      No Comments

 تحر یر۔۔۔امیرا نساء index

چھ ستمبر ہما ر ی عسکر ی تار یخ کا اہم دن ہے ۔ یہ دن ہمیں جنگِ ستمبر کے ان دنوں کی یاد دلاتا ہے جب پا کستا ن کی مسلح ا فواج اور پو ری قوم نے ہندوستان کے نا پاک ارادے کو ملیا میٹ کر د یا تھا ۔اس تا ر یخی دن کے سا تھ ا یسی ان مٹ یا د یں اور نقو ش وا بستہ ہو چکے ہیں جنہیں ز ما نے کی گرد کبھی نہ د ھند لا سکے گی۔ یہ دن جہا ں ہما ری پا کستا نی قوم کے لیے بڑی آزما ئش کا دن تھا و ہاں پاکستا ن کی نڈر اور بہا در مسلح ا فواج کے لیے بھی ا نتہا ئی کڑا و قت تھا مگر پو ری قوم اور فوج نے مل کر ر فا قت کے سچے جذبے کے ساتھ بزدل اور مکا ر دشمن کے گھناونے عزائم کو خاک میں ملا دیاتھا۔ان فر ز ند ا نِ پا کستان کی بے مثال اور لا ز وال قر با نیوں کی وجہ سے آج ہمیں تا ر یخ میں با وقار مقام حا صل ہے۔ ۶ ستمبر ۱۹۶۵ کا سو رج بھا رت کی شکست کا پیغام لے کر طلوع ہوا تھا بھارت جو پاکستان کو تر نو الہ سمجھ بیٹھا تھا اسے منہ کی کھا نی پڑی۔۶ ستمبر ۱۹۶۵ کی ا ند ھیری رات کا سہارا لیتے ہوئے بغیر ا علان جنگ کیے بھارت پاکستان کی سر زمین پر لاہور کی طرف سے حملہ آور ہوا اس کا ا رادہ تھا کہ وہ صبح کا نا شتا لاہور کے جم خانے میں کرے گا اور دوپہر تک تو لاہور فتح کر لے گا اسی لیے بھا ر تی فو جیوں کو کہا گیا تھا کہ ایک وردی کا نیا جو ڑا سا تھ رکھ لیں تا کہ مال روڈ پر جب جی ا ین چو دھری ا پنی فوج کی سلا می لے تو اس وقت یہ نئی وردی پہنی جا سکے افسر وں کو میس وردی رکھنے کا حکم دیا گیا تا کہ لاہور کے جم خانے میں کاک ٹیل پا ڑٹی میں پہن سکیں ۔لیکن حق و صدا قت کی فتح کا اللہ کا وعدہ ہے اس نے مو منوں کو جو کا فروں کے خلا ف حا لتِ جہا د میں تھے ایسی مد د اور طا قت عطا فر ما ئی جس کی وجہ سے کئی گنا بڑے دشمن کے مکر وہ خواب شر مندہِ تعبیر نہ ہو سکے ۔ ۶ستمبر کی صبح جب ر یڈیو پا کستان سے صدرِ مملکت ا یوب خان کی تا ریخی تقر یر نشر ہو ئی جس میں انہو ں نے وا شگاف الفاظ میں کہا تھا ۔۔ ’’ آج ملک میں ہنگا می صو رتِ حال کا اعلان کر دیا گیا ہے جنگ شر وع ہو چکی ہے دشمن کو فنا کر نے کے لیے ہمارے جوانوں کی پیش قدمی جا ری ہے پاکستان اس صورتِ حال کے لیے پو ری طرح تیا ر ہے ا ور تما م ذرائع اس کے لیے استعمال کیے جائیں گیں۔۔شا ید ہند وستان جا نتا نہیں کہ اُس نے کس قوم کو للکارا ہے۔۔میرے عزیز ہم وطنوں مشکل کی اس گھڑی میں سب لوگ اپنا اپنا فرض نبھا ئیں اور فتح ہمیشہ حق کی ہوتی ہے اور ہم حق پر ہیں انشا اللہ ہم فتح یا ب ہوں گے ‘‘ ایوب خان کی اس پر جوش تقریر نے پا کستا نی قوم کا لہو گرما دیا اور ہر شخض نے بڑھ چڑھ کر فوج کے شانہ بشانہ دشمن کا مقا بلہ کیا اور ایسی دا ستا نیں رقم کی جن کی تا ریخ میں کو ئی مثال نہیں ملتی ۔۔ انہیں دنو ں ایک بھکا ری لا ہور کی گلیو ں میں سا را دن بھیک ما نگتا مگر وہ روٹی کی بجا ئے پیسے مانگتا تھا لوگ لعن طعن کرتے کہ ملک جنگ کی حالت میں ہے اور اسے پیسوں کی پڑی ہے وہ سب سننے کے با و جود پیسوں کے لیے ا صرار کرتا شام تک ریز گاری جمع کر کے اس جگہ جاتا جہاں فوج کے لیے امدادی کیمپ لگائے گئے تھے اور دن بھر کی جمع پونجی ریلیف کیمپ میں جمع کرواتااور خود دیوار کے ساتھ بیٹھ کر جھولے سے سوکھی روٹی نکال کر پانی میں ڈبو کر کھالیتا ۔اس کا یقینِ محکم تھا کہاآج ان پیسوں کی وطن کو زیادہ ضرورت ہے میرا ملک سلامت رہے گا تو میں بھی بھو کا نہیں مروں گا۔۔۔۔۔جب فوجیوں کو خون کی ضرورت پڑی تو اس میں بھی پاکستانیوں نے اپنی لا زوال مثالیں قا ئم کیں ۔بلڈ بینک کے سامنے لو گوں کی لمبی قطا ریں لگ گئی قطا ر میں لگا ایک دبلا پتلا نوجوان بڑا ُ پر جوش تھا کہ اس کا خون وطن کی خدمت میں استعمال ہو گا جب اس کی با ری آئی اس کا وزن کیا گیا جو کہ کم تھا کمزور جسم اور کم وزن کی وجہ سے اس کا خون نہ لیا گیا وہ اپنی آنکھوں میں آنسو لیے باہر آیا سامنے دکان نظر آئی بھا گ کر دکان میں گیا دکاندار سے پوچھا دو کلو کا باٹ ہے تو فو رًا دے دو دکاندار کے پو چھنے پر نو جوان نے ساری بات بتائی کہ میں خون دینا چا ہتا ہوں مگر وزن کم ہونے کی وجہ سے میرا خون نہیں لیا گیا یہ بات سنتے ہی دکاندار کی آنکھیں نم ہو گئی اور جلدی سے باٹ لا کر دے دئیے نو جوان نے با ٹ اپنے کپڑوں میں چھپا لیے اور پھر قطار میں لگ گیا وزن کیا گیا تو پورا تھا رش کی وجہ سے کسی نے د ھیان نہیں کی کہ یہ وہی نو جوان ہے خون کا عطیہ دے کر نو جوان خوشی خوشی باہر نکلا اور آکر دوکاندار کو باٹ واپس کر دیے۔ سیا لکوٹ ،چو نڈہ، کا محاذ جہاں دوسری جنگِ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ لڑی گئی جس میں تقر یباً ۶۰۰ سے زائد ٹینکوں نے حصہ لیا وہاں محاذ پر جا تے ہو ئے فو جیو ں کو دو کم سن بہن بھا ئیوں نے روک کر گنے اور مر غ دیتے ہوئے کہا ا انکل ہما ری طر ف سے ہمارے وطن کے لیے یہ خدمت قبول کر لے ہم چھوٹے ہیں جنگ میں لڑ نہیں سکتے بر یگیڈ یر بچوں کا جذبہ دیکھ کر آنکھوں میں آنسو اور ہونٹوں پر مسکرا ہٹ لیے گاڑی سے نیچے اُترا اور بچوں کو گلے سے لگا کر کہا میرے بچوں ! ہمیں ان چیز وں کی ضرورت نہیں ہے ہمیں تمہاری معصوم دعا وں کی ضرورت ہے تا کہ ہم دشمن کو ناکو ں چنے چبوا کے تمہاری معصو میت کی حفاظت کر سکیں ۔ خون گر ما دینے والے یہ واقعات پڑھ کر ہمارا جذبہِ محب الوطنی مزیدبڑھ جاتاہے اگر ہم اپنی پوری ایمان کی قوت، لگن ، جوش ، محنت اور جان فشانی سے وطن کے لیے کام کرے تو کسی مائی کے لال کی جرت نہیں کہ ہماری پا ک سر زمین کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ سکے کے۔جنگیں ہتھیاروں سے نہیں جذبے سے لڑی جاتی ہیں اب ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ جذبہ جو پاکستانی قوم میں سرد مہری کا شکار ہے اسے دوبارہ بیدار کیا جا ئے تاکہ پاکستان کا سبز ہلالی پرچم تا ابد اپنی پوری آب و تاب سے لہراتا رہے۔ ہم تو مر جا ئیں گے اے ارضِ وطن پھر بھی تمہیں زندہ رہنا ہے قیا مت کی سحر ہونے تک انشا اللہ۔۔۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Theme