نیویارک ملین مارچ جیسے سنجیدہ اقدامات وقت کا تقاضہ

Published on October 14, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 665)      No Comments

shazia logoگذشتہ برس بھارت کی سر توڑ کوششیں اس وقت ناکام ہو گئیں جب کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضہ کے خلاف سابق وزیر اعظم آزادکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی کال پر کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے خلاف اور ان سے اظہار یکجہتی کے لیے لندن کے ٹریفلگر اسکوائر سے برطانوی وزیراعظم کی رہائشگاہ 10 ڈاوننگ اسٹریٹ تک ملین مارچ ہوا جس میں حریت کانفرنس کے رہنما ؤں آزاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمایندوں برطانوی و یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کے نمایندوں نے بھی شرکت کی۔ مقصد یہ تھا کہ کشمیر کے فراموش کردہ مسئلے کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کروائی جائے۔ برطانیہ میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے برطانیہ کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا کشمیر ملین مارچ تھا ۔جبکہ کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں رہنے والے کشمیری پیر کو یوم سیاہ منا یا ، جس کا مقصد عالمی برادری پر واضح کرنا تھا کہ بھارت نے انکی مرضی کیخلاف جموں کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے۔گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی صدر پی ٹی آئی آزادکشمیر اور سابق وزیر اعظم آزادکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے 25اکتوبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے سامنے ملین مارچ کا اعلان کیاہے ۔ بقول بیرسٹرسلطان محمود چوہدری یہ ملین مارچ ایک ایسے وقت میں منعقد کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ بالکل ختم ہو چکا ہے۔لندن ملین مارچ نے مسئلہ کشمیر میں ایک نئی روح پھونکی تھی جبکہ اقوام متحدہ کے سامنے ملین مارچ سے بھی ایک نئی تاریخ رقم ہوگی۔
سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود نے 25 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی عمارت کے سامنے ہونے والے ملین مارچ میں شرکت کے لئے کشمیریوں اور پاکستانیوں کے علاوہ سکھوں اور بھارتی حکومت کی ستائی ہوئی دیگر قوموں سے بھی رابطہ کیا ہے ۔خالصتان تحریک امریکہ کے صدرڈاکٹر امرجیت سنگھ نے بھی بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی طرف سے 25 اکتوبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے سامنے ملین مارچ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر امر جیت سنگھ نے کہا کہ بھارتی مظالم کوو دنیا میں مشترکہ جدوجہد سے بے نقاب کیا جا سکتا ہے۔ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار ہے اور اقوام متحدہ کی مستقل نشست کا امیدوار بنا ہو ا ہے لہذا دنیا کو یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ اصل میں بھارت ایک جارح ملک ہے اور اقلیتوں پر مظالم ڈھا رہا ہے۔ لہذ اایسا ملک کسی طرح سے اقوام متحدہ کی مستقل نشست کے لئے اہل نہیں ہو سکتا۔ اس وقت ہمارے ہاں صورت حال یہ ہے کہ بھارت کے خلاف ہماری زبانیں گنگ ، جبکہ ہم امن کی آشا کے لئے تڑپ رہے ہیں، واہگہ کی لکیر کو بھی مٹانا ہمارا ہی مشن بن چکا، دن رات تجارتی ٹرکوں کی آمد و رفت بھی ہمارا ہی نعرہ بن گیا۔ جو مطالبے کبھی بھارت نے نہیں کئے، وہ خود ہم پورا کرنے کے لئے سرگرم عمل اور پیش پیش ہیں۔ بانی پاکستان قائد اعظم نے قوم کو نعرہ دیا تھا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، لیاقت علی خان ے مکا لہر اکر قومی عزم کاا ظہار کیا، بھٹو پہلے منتخب وزیر اعظم تھے جنہوں نے کہا کہ کشمیر کے لئے ہزار سال تک جنگ لڑیں گے،ان کی بیٹی محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے کنٹرول لائن پر دوپٹہ لہرا کر والہانہ نعرہ لگایا، آزادی ! آزادی! لندن ملین مارچ میں ان کے بیٹے بلاول نے بھارت کو للکارا کہ پورے کشمیر کو پاکستان بنائیں گے، اس دن سے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی طیش میں ہیں،ا ن کی توپیں گولے اگل رہی ہیں اور پاکستان اور آزاد کشمیر کے سرحدی دیہات کھنڈرات میں تبدیل کئے جا رہے ہیں۔بھارت کو جلد یا بدیر کشمیر کو آزاد کرنا ہو گا، آج کی دنیا میں طاقت کے بل پر قوموں کو محکوم نہیں بنایا جا سکتا۔ کویت پر عراق کے قبضے کو دنیا نے تسلیم نہ کیا ور اسے آزاد کروا کے دم لیا، کشمیر پر دنیا منافقت کا مظاہرہ کر رہی ہے مگر تا بکے، کشمیریوں کے عزم بالجزم کے سامنے بھارت کی جارح افواج 68 برس میں قدم نہیں جما سکیں، اگلے68 برس بھی جارحیت اور جبر کا مظاہرہ کرتی رہیں ، ان کی دال نہیں گلے گی، ایک کشمیری شہید کے خون سے ہزاروں کشمیری مجاہدین جنم لیں گے۔25 اکتوبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے سامنے ہونے والے ملین مارچ پر آزاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں اورآل پارٹیز حریت کانفرنس کے تمام قائدین متفق ہیں اور اسکی کامیابی کے لئے کوششیں کررہے ہیں کیونکہ اس ملین مارچ کے انعقاد سے مسئلہ کشمیر پر ایک نئی تاریخ رقم ہونے جا رہی ہے۔ جس سے تحریک آزاد کشمیر میں ایک نیا جوش و ولولہ جنم لے گا اور اس ملین مارچ سے جہاں بھارتی ایوانوں میں کھلبلی مچے گی وہیں تحریک آزاد کشمیر کو نئی جہت اور تقویت ملے گی اور مسئلہ کشمیر فیصلہ کن موڑ میں داخل ہو گا.آئیے، آج گلے کی پوری قوت سے اس ملین مارچ کے ذریعے عالمی برادری پر زور دیں کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرایا جائے اور انٹرنیشنل کمیونٹی کشمیریوں کو حق خود ارادیت کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور دونوں کو انکے حال پر چھوڑ نا دانشمندی نہیں ہے اور ایسی صورت میں جبکہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی بھی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے جو پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ لہذا عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کی کوششیں کرے۔کشمیری قوم اپنے بنیادی اور پیدائشی حق کے لیے ایک جائز جدوجہد کررہی ہے اور بھارت کی فسطائی طاقتیں ہماری تحریکِ آزادی سے توجہ ہٹانے کے لیے آئے دن نت نئے فتنے کھڑا کررہی ہیں۔ کبھی بڑے جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی کا مسئلہ اٹھایا جاتا ہے، کبھی مرزائیوں کے فتنے کو بیچ میں لایا جاتا ہے۔ 25 اکتوبر کے نیویارک ملین مارچ کی کامیابی مقبوضہ کشمیر میں جاری مزاحمتی تحریک کے لئے بھی حوصلے کا باعث ہوگی ، کیونکہ ایک موثر احتجاج کے ذریعہ ہی جموں کشمیر کو بھارتی قبضے سے آزاد کیا جاسکتا ہے۔ اس لئے تحریک کو مظلوم کشمیر ی عوام کی توقعات اور ضرورت کے تقاضوں کے مطابق کردینے کے لئے نیویارک ملین مارچ جیسے سنجیدہ اقدامات وقت کا تقاضہ ہیں ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Weboy