ریاستی مفادات کا تحفظ ہماری اولین ترجیحات ہونی چاہیں لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم

Published on November 16, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 375)      No Comments

ٹیکسلا(یو این پی)سینیٹ کی دفاعی و پیداوار کمیٹی کے چئیرمین سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر)Tex عبدالقیوم نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت مشکل دورسے گزر رہا ہے، ریاستی مفادات کا تحفظ ہماری اولین ترجیحات ہونی چاہیں،اندرونی و بیرونی خطرات کا مقابلہ قومی یکجہتی سے ممکن ہے،فیض احمد فیض نے اپنی شاعری میں انسانی جذبات کی حقیقی ترجمانی کی،ادب ہماری زندگی کا حصہ ہے جسے ہم کبھی خیرباد نہیں کہ سکتے،ان خیالات کا اظہار انھوں نے واہ کینٹ کی معروف ادبی تنظیم فانوس کے زیر اہتمام فیض احمد فیض کی یاد میں واہ کینٹ کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب شعر و نغمہ سے اپنے خطاب کے دوران کیا ، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ فیض احمد فیض ترقی پسند شاعر تھے،جنہوں نے پسے طبقات کی ترجمانی کی،انکا کہنا تھا کہ ریاستی یا غیر ریاستی، خواہ کسی بھی قسم کی دہشتگردی ہو ہم اسکی پر زور مذمت کرتے ہیں،یہ مقافات عمل ہے جب کوئی دوسرے کے گھر میں آگ لگائے اس سے وہ بھی محفوظ نہیں رہ سکتا پاکستان میں بھی دہشتگردی کی بنیادی وجہ یہی ہے،انکا کہنا تھا کہ کوئی بھی آئین اور قانون سے بالاتر نہیں سب کو اسکی پاسداری کرنی چاہئے،ملک کا سپریم ادارہ پارلیمنٹ ہے، عدلیہ ، فوج ، انتظامی ادارے تمام ادارے پارلیمنٹ کے تابع ہیں،کیونکہ یہ عوام کی منتخب کردہ پارلیمنٹ ہے،ملک کوسب سے زیادہ نقصان مارشل لاز نے پہنچایا،ہیروئن ، کلاشکوف، دہشتگردی کلچر سب مارشل لا کے تحفے ہیں،فیض احمد فیض نے ہمیشہ سامراجوں کے خلاف جہاد کیا،بد قسمتی سے پاکستان میں کوئی ایسی سیاسی جماعت نہیں جو غریبوں ، حاریوں ، کسانوں اور ملک کے پسے طبقے کی بات کرے،اقتدار میں آکر یہ لوگ کسان ، غریب اور ملک میں ترقی پسند ہدف کی دشمنی کرتے ہیں،ہمیں اس روش کو چھوڑ کر ترقی پسند ہدف کی حمائت کرنی چاہئے،ہم ارب دنیا کی بادشاہت کا تو دفاع کرتے ہیں مگر افسوس فلسطین کا دفاع نہیں کرتے،ہم چاہتے ہیں ملک میں امن ہو پارلیمنٹ کی بالادستی ہو،سب ادارے منتخب حکومت کے تابع ہوں،سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر ملک میں جمہوریت کو پروان چڑھانے کے لئے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا،انکا کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر کو یہ حق نہیں کہ وہ سیاست میں مداخلت کرے،سیاست منتخب نمائندوں کا حق ہے،جسے عوام نے منتخب کر کے ایوان میں بھیجا،ملک میں زرعی اصلاحات کی ضرورت ہے،دنیا میں کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں جاگیردارانہ نظام ہو اور وہاں پر جمہوریت پروان چڑھے،ہمیں جاگیردارانہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا،ملک میں میڈیا کو آزاد ہونا چاہئے،اس طبقہ کی حوصلہ افزائی حکومت کی اولین ترجیحات ہونا چاہئے،ہم ہمسایوں سے بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں،خواہ ایران ہو انڈیا ہو چائنہ ہو یا افٖغانستان ،جنگ کسی مسلہ کا حل نہیں ہوتی کیونکہ اس میں غریب عوام ہی مرتے ہیں،ملک کا 80 فیصد بجٹ فوج ، انتظامیہ ، حکمران استعمال کر رہے ہیں،ہمیں یہ نظام کسی صورت قبول نہیں جس ملک میں مالک غربت کی زندگی جبکہ ملازم بادشاہت کی زندگی گزار رہے ہوں،انتظامیہ بیوروکریٹس عوام کے ملازم ہیں انکے ٹیکسوں سے یہ لوگ تنخواہ لیتے ہیں،انکا کہنا تھا کہ پاکستان اسوقت بیس ہزار ارب کا مقروض ہے،جس کا سالانہ سود چھ سو ارب سے زائد بنتاہے،عوام پوچھتے ہیں یہ بیس ہزار ارب روپے کہاں لگے کسانوں پر خرچ ہوئے غریبوں پر عوام پر خرچ ہوئے بجلی سستی ہوئی گیس سستی ہوئی نوجوانوں کو رزگار میسر آیا جب یہ کچھ نہیں تو اتنے روپے کہاں گئے کس پر لگے ، آج بھی غریب عوام دو وقت کی روٹی نہ ملنے پر خود کشیوں پرمجبور ہیں لوگ غربت کے باعث اپنے بچوں کو فروخت کر رہے ہیں،دوسری طرف ہم یہ دعوی کرتے ہیں کہ ہم اسلام کا قلعہ ہیں،انکا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کا قلعہ نہیں بلکہ یہ رشوت خوروں کا ، دہشتگردوں کا،ظالموں کا قلعہ ہے ،ملک پاکستان غریبوں کا قید خانہ ہے،افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پارلیمنٹ میں غریب عوام کے نمائندے نہیں،عوام کو اب جاگنا ہوگا اپنے نمائندے پارلیمنٹ میں بھیجنا ہونگے ،چار سو سے زائد پارلیمنٹرینز میں غریب عوام کے نمائندے صرف دس یا بیس ہیں،پاکستان اسی وقت درست سمت میں جائے گا جب پارلیمنٹ میں غریب عوام کے نمائندے ہونگے،ایسی صورت میں سرمایہ دار جاگیر دار اپنی مرضی کا بجٹ بنائیں گے ،اپنے طبقے اور مالی مفادات کے لئے بجٹ بنائیں گے،، دولت کی تقسیم پارلیمنٹ کرتی ہیں مساوی تقسیم اسی وقت ممکن ہے جب غریبوں کے نمائندے اپنے طبقے کے لئے بجٹ بنائیں،انکا کہنا تھا کہ عملی طور پر نئے پاکستان کے لئے کسی نے بھی کوشش نہیں کی ،نئے پاکستان کے لئے فیض احمد فیض نے جدوجہد کی اور محمود خان اچکزئی نے بھی وہی فارمولہ دیا ، انھوں نے تقریب کے بہترین انعقاد پر منتظمین عتیق عالم خان، شعیب ہمیش، محمود علی نقی کو داد دی جنہوں نے مادہ پرستی کے اس دور میں فیض احمد فیض کی یادوں کو تازہ کرنے کا بیڑہ اٹھایا،اورجنہوں نے ایسی محفلوں کا انعقاد کیا اس پر سب لوگ مبارک باد کے مستحق ہیں،تقریب کی صدارت فیض احمد فیض کے رفیق خاص دل دل پاکستان کے خالق مختلف کتابوں کے مصنف نثار ناسک کر رہے تھے ، جبکہ اس موقع پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر سردار اعظم ،پاکستان اکیڈمی آف فیملی فزیشن واہ ٹیکسلا حسن ابدال چیپٹر کے صدر ڈاکٹر اسد علی، پیٹرن چیف ڈاکٹر شاہد نوا زملک،معروف تعلیمی شخصیات عطاالرحمان چوہدری،چوہدری عطاالمنعم ،کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے ،تقریب میں ریڈیو پاکستان کی معروف شاعرہ وگلوکارہ سلمیٰ خان نے فیض احمد فیض کا شاعرانہ کلام پیش کیا جبکہ مہدی حسن کے شاگرد فرخ مہدی نے فیض احمد فیض کے شاعرانہ کلام پر خوب داد حاصل کی ،جاوید اقبال اینکر، پروفیسر محمد یحیٰ نے مقالات پیش کئے ٰ، افتخار علی اوپی نے وائلنٹ پر بڑا دشمن بنا پھرتا جو بچوں سے لڑتا ہے کا ساز بجا کر شرکاء محفل کو بہت محظوظ کیا،

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress主题