اشرف غنی کا طالبان کیساتھ مذاکرات نہ کرنیکا اعلان

Published on February 29, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 506)      No Comments

222
کابل(یو این پی)  افغان صوبے کنڑ اور کابل میں خودکش حملوں میں ہلاک افراد کی تعداد 26 ہو گئی جبکہ افغان صدر اشرف غنی نے اعلان کیا ہے کہ شہریوں کو نشانہ بنانے والوں کے ساتھ امن مذاکرات نہیں ہونگے۔ انھوں نے یہ بیان درالحکومت کابل اور صوبہ کنڑ کے صوبائی درالحکومت اسد آباد میں ہونے والے دو خودکش بم دھماکوں میں کم از کم 26 افراد کی ہلاکت کے بعد دیا۔ ان حملوں میں 50 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے۔ مرنے اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد عام شہریوں کی تھی۔ گذشتہ ہفتے کے آغاز میں پاکستان اور افغاستان کے حکام نے کہا تھا کہ کابل حکام اور طالبان عسکریت پسندوں کے درمیان مارچ کے آغاز میں براہِ راست مذاکرات شروع ہوں گے لیکن کابل اور کنڑ میں ہونے والے ان تازہ حملوں کے بعد افغان صدر نے غمِ عضے کا اظہار کرتے ہوئے مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔ افغان صدارتی محل سے جاری بیان میں انھوں نے انسانی جانوں کے ضیاع کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت عام شہریوں کو نشانہ بنانے والوں کے ساتھ امن مذاکرات نہیں کرے گی۔ ان کے اس بیان کے بعد افغان مصالحتی عمل ایک بار تعطل کا شکار ہونے کا امکان ہے۔ ہفتہ کو کابل میں خودکش بم حملہ وزارت دفاع کی عمارت کے سامنے ہوا جس میں حکام کے مطابق 12 افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہو گئے ہیں۔ کابل میں ہونے والے خودکش دھماکے سے کچھ گھنٹے پہلے صوبہ کنڑ کے صوبائی دارالحکومت اسد آباد میں گورنر ہاس کے قریب ہونے والے خودکش بم حملے میں افغان ملیشیا کمانڈر سمیت کم از کم 14 افراد ہلاک اور 40 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ خودکش حملہ پاکستان کی سرحد کے قریب افغانستان کے مشرقی صوبے کنڑ میں ہوا ہے۔ صوبائی گورنر وحید اللہ کلیم زئی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ بمبار ایک موٹر سائیکل پر سوار تھا اور اسد آباد میں ایک سرکاری دفتر کے سامنے جاکر اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ انھوں نے بتایا کہ مرنے والے زیادہ افراد عام شہری اور بچے ہیں جو یا تو ادھر سے گزر رہے تھے یا پھر پارک میں کھیل رہے تھے۔ حملے کی فوری وجہ نہیں معلوم ہو سکی ہے اور نہ ہی کسی نے ذمے داری لی ہے۔ تاہم اس حملے میں ایک قبائلی سردار اور ملیشیا کمانڈر حاجی خان جان کی موت ہو گئی ہے۔ خیال رہے کہ وہ گذشتہ سال سے طالبان کے خلاف کئی کارروائیوں میں شامل رہے تھے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Themes