ارمان ِدل

Published on March 7, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 923)      2 Comments

Uzma
قسط نمبر 6
رائٹر۔۔۔ عظمی صبا
آج ذرا بھی ٹائم نہیں میرے پاس۔۔!
بہت کام کرنا ہے ابھی ۔۔!وہ کافی تھکے تھکے لہجہ میں کانفرنس ہال کے باہرآتے ہوئے جواد کو آگاہ کر رہاتھا۔
مگر۔۔۔!
وہ آج ہی ملنا چاہتی ہیں۔۔۔!ایک نظر اس پر ڈالی جو اس کے سامنے بیٹھی تھی اور پھر اپنی بات مکمل کی!
اوہ!ہو۔۔!
جواد بھائی ۔۔!
اپ دیکھ لیجئے نا۔۔۔!وہ فون فوراََرکھتے ہوئے مکمل کرنے لگا۔۔!
مگر سنو۔۔۔۔!جبکہ وہ فون رکھ چکا تھا۔۔
اف ف ف ف ۔۔۔!!!گہری سانس لیتے ہوئے۔
سر ۔۔۔۔!کوئی مسئلہ تو نہیں۔۔۔!!وہ اس کے جواب کے انتظار میں تھی،مگر کوئی جواب نا پا کر خود ہی پوچھنے لگی!
نہیں۔۔۔!بالکل بھی نہیں!
You are qualified for this job…!
کانگریجولیشن مسکراتے ہوئے اسے فوراََخوشخبری سنا رہاتھا۔۔۔!  
  فلور پر چلی جائیں۔۔! سیکنڈفلور
مس انشراح آپ کو ۔۔کام سمجھا دیں گی۔۔۔!میں اسے فون کر دیتا ہوں!مسکراتے ہوئے اس سے بات کر رہا تھا۔۔۔!
جی۔۔۔!!اور اٹھ کر وہاں سےجانے لگی۔۔۔۔
مس مسکان!!اسے پیچھےسے بلاتے ہوئے۔
جی ۔۔۔!واپس مڑتےہوئے ۔۔
یہ لیجئے ۔۔۔!چیک کاٹ کر دیتے ہوئے۔
نہیں سر۔۔۔!معذرت کرتے ہوئے۔
ابھی میرا کام اسٹارٹ نہیں ہوا۔۔۔!میں یہ نہیں لے سکتی۔۔۔!
ارے رکھو۔۔۔!کام آئیں گے۔۔!گہری نظر ڈالتے ہوئے۔۔
سوری سر۔۔۔!
میں نہیں لے سکتی۔۔!!اسے اسکا رویہ کچھ عجیب محسوس ہو رہا تھا تو وہ جلدی سے ہی وہاں سے چلی گئی تھی۔
٭٭٭
جی۔۔۔۔ایکسکیوزمی ۔۔۔اسے ہوٹل میں گھومتا دیکھ کربلا رہا تھا۔۔
جی۔۔!!اس کی جانب متوجہ ہوتے ہوئے۔۔۔۔
یہ تو وہی ہے۔۔۔!
انٹرویو لینے والا۔۔!دل ہی دل  میں خدشہ کو یقین میں بدل رہی تھی ۔۔۔!
کیا ہوا مس۔۔۔اینی پرابلم ؟؟؟وہ اسے مگن دیکھ کر سوالیہ طور پر پوچھتے ہوئے مسکرا رہا تھا۔
نو ۔۔نو پرابلم ۔۔۔۔!!گہری سوچ سے نکلتے فوراََہوئے۔
کیسا لگا آپ کو ہمارا ہوٹل۔۔۔۔۔!
ہماری سروسز۔۔!!!اسکا تاثر جاننے کے لئےپوچھ رہا تھا۔
جی۔۔۔!بس ٹھیک ہی ہے۔۔۔!اور منہ بسورتے ہوئے وہاں سے جانے لگی۔۔!
ایکسکیوزمی مس ۔۔۔!
لگتا ہے آپ ذرا جلدی میں ہیں!مسکراتے ہوئے کہہ ریا تھا۔!
ہاں تو ؟؟؟طنزیہ انداز میں کہتے ہوئے۔
جیسے آپ دو گھنٹے پہلے جلدی میں تھے۔۔!اور جانے کے لئے مڑی۔۔۔!
کیا مطلب ۔۔۔۔
میں سمجھا نہیں!
سمجھنا  بھی نہیں چاہئےآپ کو۔۔۔!طنزیہ کہتے ہوئے مسکرائی۔
دیکھئے مس۔۔۔
کوئی پرابلم ہے تو کہئے۔۔۔!اس پر گہری نظر ڈالتے ہوئے۔
نہیں۔۔۔ میں کلائنٹ
So don’t be reserve
رہی پرابلم کی بات تو۔۔۔
ایک منٹ ٹھریئے۔۔۔!اس کی بات کاٹتے ہوئے
آپ کلائنٹ نہیں تو پھر ۔۔!سوالیہ طور پر پوچھتے ہوئے ۔۔۔آپ
میں ایمپلائی ہوں،اس کمپنی کی۔۔۔۔!!فاتحانہ انداز میں مسکراتے ہوئے بولی
ایمپلائی ۔۔۔۔۔۔!!وہ چونکا تھا۔۔۔۔!
مگر آج سے پہلےتو کبھی دیکھا نہیں آپ کو۔۔۔
ہاں!!
نہیں دیکھا!!مگر اب دیکھو گے۔۔۔۔!مسکراتے ہوئے گہری نظر اس پر ڈالی۔اس کا رویہ ذرا گستاخانہ تھا۔
یہ آپ ایسے لہجے میں بات کیسے کر سکتی ہیں میرے ساتھ؟
اس کا رویہ دیکھتے ہوئے ذرا تلخ ہوگیا تھا۔۔۔!
کیوں؟؟
تم یہاں کے اونر ہو؟ کیاَسوال کرتے ہوئے
ہو تو کوئی معمولی سے ایمپلائی نا!!اس سے پہلے وہ کچھ بولتا مسکان خود ہی اپنے سوا ل کا جواب اخذ کرتے ہوئے اس پر غصہ نکال رہی تھی ۔۔۔
کیونکہ اسے بہت دیر بلاوجہ انتظار  کرنا پڑا تھا۔
دیکھئے ۔۔۔۔آپ سمجھ نہیں رہیں ۔۔!!سمجھانے کی کوشش کرتے ہوئے ۔
میں تو سمجھ گئی ہوں!
مگر شاید آپ نہیں سمجھ  سکے۔
انٹرویو کیسے لیتے ہیں ۔۔؟اور کس کا لیتے ہیں َََیہ نہیں پتہ لگا تم کوتو؟؟؟؟وہ بھڑک اٹھی تھی اس کی کوئی بات سمجھ نہیں رہی تھی۔۔
شکیل دور سے دونوں کو الجھتا ہوادیکھ کر ہنس رہاتھا۔!ارمان کے بات کرنے کے باوجود وہ اس کی کوئی بات سن ہی نہیں رہی تھی۔۔۔!
جانتے ہو تمہاری وجہ سے۔۔۔!!!
خیر ۔۔۔!تمہیں کیا فرق پڑتا ہے۔۔۔!
بھلا ہو اس شخص کا جس نے تمہیں یہاں جاب دی!!
کرنا چاہتی تھی۔۔۔ Relaxکرنا پڑی تھی وہ شاید ا سے باتیں سنا کر خود کوFaceکر رہے ہو۔۔۔! جتنا غصہ اور پریشانی اسے Corruptionاور تم ہو کہ
اسی اثناء میں شکیل فوراَََآگے بڑھتا ہواوہاں آموجود ہوا۔۔۔!
ہیلو۔۔۔!!!مسکراتے ہوئے ارمان کے چہرے پر شرارتی انداز میں گہری نظرڈال رہا تھا۔۔۔!
سب ٹھیک تو ہے نا!!شکیل اس سے پوچھ رہا تھا۔۔!!
کچھ نہیں۔۔۔!اور زچ ہو کر وہاں سے جانے لگا۔۔۔!!
ظاہر سی بات ہے۔۔۔!
اب کرپشن کرنے کے بعد کہاں کوئی کسی کو منہ دکھانے کے قابل ہوتا ہے۔۔۔!طنزیہ مسکراتے ہوئے کہنے لگی۔۔
کرپشن ۔۔!وہ چونکا اور  پھر پلٹا۔۔!
دیکھئے مس۔۔۔!
آپ کو کوئی بھی ہیں۔۔۔!
پلیز ریلیکس۔۔۔۔۔!
کیا آپ بتائیں گی آپ کا نٹرویو کس نے لیا؟تفتیشی انداز میں پوچھتے ہوئے ۔۔۔
سر جواد نے۔۔۔۔!
بھلا ہو ان کا۔۔!
تم جیسے لوگ تو خود جاب ملنے کے بعد ،اور بڑی پوسٹ ملنے کے بعد باقی سب بھول جاتے ہیں۔۔۔!
سیکھئے ان سے کچھ۔۔!اس بات پر شکیل نے قہقہہ لگا کر ہنسا
اف ف ف ف ف !!!
۔۔۔۔I think I should have to go now
وہ زچ ہوکر خود سے باتیں کرتا ہوا وہاں سے نکل گیاتھا!
شکیل تو جیسےدونوں کی گفتگو سےمحفوظ ہو رہا تھا۔۔ارمان کے جانے کے بعد مسکان پر گہری نظر ڈالتے ہوئے مسکرانے لگا۔۔
جبکہ مسکان اس کی مسکراہٹ دیکھتے ہوئے سمجھ گئی کہ اب اسے اپنی راہ لینی چاہئے۔۔۔!!
٭٭٭٭
السلام علیکم ۔۔۔!مسکان اس کے روم میں داخل ہوتے ہوئے ۔۔
وعلیکم السلام۔۔۔!!
آپ۔۔!!انشراح ہیں نا!!اس سے پوچھتے ہوئے
نہیں ۔۔۔!شرارتی انداز میں مسکراتے ہوئے چائے پی رہی تھی۔۔۔!
پھر۔۔۔۔!!پوچھتے ہوئے۔۔
کوئی بھی نہیں۔۔۔مسکراتے ہوئے
کوئی بھی نہیں ۔۔۔مطلب؟؟؟تھوڑا کنفیوز ہوتے ہوئے
اوہ ۔۔!!ڈونٹ بی کنیوز ۔۔ہنستے ہوئے
I’m Anshrah..!
مجھے جواد سر نے بتایا تھا ابھی آپ کے بارے میں۔۔۔!!
۔۔۔۔مسکراتے ہوئے بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئےHave a seat please
کام میں آپ کو سمجھا دوں گی۔۔۔1
بتائیے!کچھ اپنے بارے میں ۔۔وہ مسکان  سے دوستانہ گفتگوکرتے ہوئےپوچھ رہی تھی۔
جی۔۔۔!!
میں۔۔۔۔وہ ذرا ہچکچاہٹ محسوس کر رہی تھی۔۔۔
اچھا۔۔رہنے دیجیے ۔۔!
یہ ڈسکشن تو ہوتی رہے گی۔۔۔!
چائے لیں گی ؟؟؟مسکراتے ہوئےاس سے پوچھ رہی  تھی!
نہیں۔۔۔!
شکریہ۔۔۔!!مسکراتے ہوئے خاموشی   سے۔
جی۔۔!ٹھیک ہے۔۔!فون پر بات کرتے ہوئے۔
بھجتی ہوں۔۔۔وہ فون رکھنے کے بعد  اس کی طرف دیکھ کر مسکرائی۔
جی۔۔!تو مس مسکان۔۔۔!فون رکھنے کے بعد وہ اس سے مخاطب ہوی۔
آپ ایگریمنٹ سائن کر آئیں۔۔۔!!
جاب کی کنفرمیشن کے لیے کچھ اہم معاملات پر سر آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔۔
وہ مسکراتے ہوئے مسکان کو ساری بات سے آگاہ کر رہی تھی۔
  جی۔۔۔۔۔!!!وہ مسکراتے ہوئے وہاں  سے اٹھی۔
٭٭٭٭
تم۔۔۔!!!
یہاں؟؟؟؟وہ اس کے روم میں داخل ہوتے ہی چونکی ۔۔۔!
Yes…!
اینی پرابلم ؟؟۔۔۔اس کو یوں چونکتا ہوادیکھ کرفائل کو بند کرتے ہوئے اس سے مخاطب ہوا۔۔۔وہ زیادہ” تم”کہنے پہ چونکا۔
سر کہاں ہیں؟؟؟؟
کون سر؟؟؟
وہی جنہوں نے مجھےایگریمنٹ کے لیے بلایا ہے۔
اس کی بات کا  دینے ہی لگتا ہے کہ جواد اس کے آفس میں داخل ہوا۔
یہ فائلز چیک آؤٹ ہو گئیں ہیں۔۔۔
بس ذرا سائن کر دینا۔ایک نظر ارمان پر ڈال کر دوسری نظرمسکان پر  ڈال کر مسکراتا ہوا وہاں سے چلا گیا۔
اوہ!!
یہ کیا ہو گیا۔۔۔1
یہ تو یہاں کے سر ہی نکلیں گے۔۔!اندازہ نہیں تھا مجھے۔۔۔!وہ اس کے سامنے ساکت  حالت میں کھڑی تھی۔۔۔دل ہی دل میں پریشان ہو کر خود سے کہنے لگی۔
جی۔۔۔!
تو ۔۔!کیا کہہ رہیں تھیں آپ۔۔!وہ جواد کے جانے کے بعداس کی جانب متوجہ ہوتے ہوئےاس سے کہہ رہا تھا۔
جی۔۔۔۔!!!
آئی ایم رئیلی ویری سوری  ۔۔۔شرمندہ ہوتے ہوئے ۔
نو ۔۔نو اٹس اوکے ۔۔وہ مسکراتے ہوئے صاف دلی سے کہہ رہا  تھا۔
ہیو سیٹ پلیز ۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے بیٹھنے کا اشارہ کر رہا تھا۔
جی۔۔۔۔!وہ د ل ہی دل میں اپنی حرکت پر شرمندہ ہونے لگی۔
انداز میں پوچھتے ہوئے۔ یور گڈ نیم پلیز ؟؟سوالیہ
جی مسکان۔۔۔۔!
ٍمسکان فرام؟؟ مزید بات  کرنے ہی لگی تو وہ بول پڑا
۔۔۔ I will see your c.v nd other documents…
وہ مسکراتے ہوئےاس سے کہہ رہا تھا۔
  اور ویسے بھی آپ کو انٹرویو  کےبغیراپوائنٹ  نہیں کیا گیا ہو گا!
اور آپ کا کانفیڈنس لیول تو  ما شاءاللہ ۔۔۔!!قہقہہ لگا کر ہنستے ہوئےکہہ رہا تھا،وہ کنفیوز ہو ئی مگر شرمندہ ہونے کے سوا اور چپ رہنے کے سوا کوئی چارہ بھی تونہیں تھا۔
اینی وے۔!
یہ سائن کر دیجئے۔۔۔ٹرمز اینڈ کنڈیشنزپڑھ کر۔۔۔!فائل سامنے پیش کرت ہوئے۔
جی۔۔۔۔!!!!شرمندہ ہوتے ہوئےفائل پکڑ  لی۔
٭٭٭٭
ملی جاب ؟؟؟؟صبا اس سے فون پر بات کرتے ہوئے پوچھ رہی تھی۔
ہاں ۔۔۔!!مل گئی۔۔۔۔۔۔۔!!!وہ انشراح کے آفس کی طرف جاتے ہوئے پرجوش ہو کر اسے کو بتا رہی تھی۔
اچھا۔۔۔!!!
باقی بات گھر آ کر  بتاتی ہوں۔۔۔۔!
کام بہت ہے نا۔۔۔!!فون رکھتے ہوئے۔
اچھا۔۔۔!ٹھیک ہے۔خوشی سے فون بند کرتے ہوئے کمرے سے باہر صحن کی طرف آنے لگی۔
اماں !اماں!!ثریاکر پکارتے ہوئےوہ اونچا اونچا بولنے لگی۔
کیا ہو گیا ہے؟؟؟؟کیوں شور مچا رہی ہو؟؟؟؟؟اس کر اپنی طرف آتا دیکھ کرچارپائی پر سیدھا ہو کر بیٹھنے لگیں۔
وہ۔۔۔۔
اماں!!!مکان کو جاب مل گئی ۔۔۔۔۔۔
ابھی میری اس سے بات ہوئی۔!اطلاع دیتے ہوئے
یا اللہ تیرا شکر!!!!شکریہ ادا کرتے ہوئے ہاتھ اوپر اٹھا ئے
چل سکینہ۔۔!
اب دیکھنا کیسے دن پھرے ہمارے ۔۔۔پاس بیٹھی سکینہ سے کہا
اب ہر وہ چیز اپنی صبا کو دوں گی جو اس کو چاہیئے۔!وہ صبا کی طرف دیکھتے ہوئے مسکر        ائیں جبکہ صباوہاں سے جا رہی تھی مگر اپنی ماں کی ہر بات ون کر بھی جیسے ان سنا کر دیا تھا اس نے۔
ہاں!
بہن مبارک ہو۔۔۔!
اچھا ذرا دو سو روپیہ تو دے دیتیں۔وہ ذرا مسکا لگاتے ہوئے پیسے مانگ رہی تھی۔
ایک تو تم سکینہ ۔۔۔۔!!وہ منہ بناتے ہوئےبولیں۔
یہ لو۔۔۔۔!
ابھی ایک سو روپیہ ہی ہے میرے پاس !!چادر میں بندھے روپے نکالتے ہوئے اسے پکڑارہیں تھیں۔
٭٭٭
بہت اچھی دکھائی ، مسکان کی جاب کو ایک ماہ سے زیادہ ہو گیا تھا۔اس ایک ما ہ کے عرصے  میں اس نے اپنے کام اور لگن سے اپنی پرفامنس
دن رات اور لگن سے اسے کمپنی کی مینیجمنٹ میں جگہ مل گئی ۔
وہ بہت خوش تھی اور اس سے بھی کہیں زیادہ  اس کی ماں خوش تھی کیونکہ اسے ہزاروں روپے مل جاتے تھے ۔ماں تو تھی مگر سوتیلی،صرف روپے کی حد تک اسے اہمیت دینے لگی تھی۔
٭٭٭
کوئی مسئلہ تو نہیں مس مسکان؟؟؟وہ قدرے خوش دلی سے کہہ رہا تھا۔
نہیں سر۔۔۔!فون پر بات کرتے ہوئے کہہ رہی تھی۔
سب ٹھیک چل  رہا     ہے  ؟؟؟؟َََََتصدیق کرتے ہوئے
جی۔۔۔رسیور کو دائیں کان کے ساتھ لگاتے ہوئے۔
سب  ٹھیک ہے۔۔۔!فائل کاموازنہ کرتے ہوئے ساتھ ساتھ اس سے بات  کر رہی تھی۔
گڈ۔۔۔!!
میکس کو ‘  کی فائلز لے آئیں،کچھ پوائنٹس ڈ سکس کرنا باقی  ہیں۔۔! کچھ اچھا ۔۔آپ ذرا
میں انہی فائلز کو ہی چیک کر رہی ہوں!
ابھی لائی۔۔۔!فون رکھتے ہوئے فائلز کو بند کرتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی۔
٭٭٭
تم سدھرو گی کہ نہیں۔۔۔
آخر آج بتا ہی دو مجھے۔۔۔!!!
ورنہ میں  آج تمیں مار ڈالوں گی۔۔۔ثریا غصیلے لہجے میں گڑیا کو ڈانٹ رہی تھی۔
مار دیں مجھے ۔۔۔۔!روتے ہوئے ۔
مگر سوچئے گا بھی نہیں کہ میں کاشف سے بات ختم کر دوں گی۔۔۔۔!گڑیا روتے ہوئے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔!
بے غیرت۔۔۔۔۔
ذلیل ۔۔!ایک تھپڑ رسید کوتے ہوئےٹیلی فون کا ریسیور پکڑ کر رکھتے ہوئے۔
امی۔۔۔۔!کیا کر رہی ہیں آپ۔۔۔۔!صبا فوراََََ َ سے آتے ہوئے اس کا ہاتھ پکڑ لیا کیونکہ وہ ایک اور تھپڑ رسید کرنے ہی والی تھی۔
ذلیل کر کے رکھ دیا ہے اس کمبخت نے۔۔۔!اونچا اونچا بول رہی تھی۔
امی۔۔۔آخر ہوا کیا ہےَ
اسے ایسے کیوں مار رہی ہیں آپ؟؟؟وہ وجہ پوچھنے لگی۔
پوچھ اسی بے ٖغیرت سے۔۔۔!اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ،جبکہ گڑیا زاروقطار روئے جا رہی تھی۔۔۔
ڈانٹ لیں۔۔۔
جتنا مرضی۔۔۔!مگر میں کاشف کے بغیر ۔۔۔!وہ روتے ہوئے اپنے الفاظ مکمل ہی کرنے والی تھی کہ مسکان صحن میں داخل ہوئی۔
گڑیا ۔۔۔!مسکان ڈانٹ کر اس کی بات کاٹ کر اس کو  چپ رہنے کا اشارہ کیا۔
اس ہی کی وجہ سے  یہ سب بھگتنا پڑ رہا یے مجھے ۔۔۔وہ صبا سے کہتے ہوئے مسکان کی طرف اشارہ کر رہی تھی۔
امی۔۔۔!
میری وجہ سے۔۔!وہ کمزور ہوتے ہوئے ثریا سے پوچھنے لگی۔
ہاں ۔۔۔۔!ہاں۔۔۔۔۔!
تمہاری وجہ سے۔۔۔۔!
تمہارے ساتھ ہی تو آتی جاتی تھی۔۔۔1
نظر نہیں تھی رکھ سکتی تھی تم۔۔۔!
آخر سوتیلی بہن جو ہوئی ۔۔۔1وہ طنز کے تیر چلانے لگی۔
امی۔۔۔!!!وہ روتے ہوئے آنسوؤں کو صاف کرنے لگی۔
  ایسا تو مت کہیں۔۔۔!
آخر ہوا کیا ہے؟؟؟وہ وجہ جاننے لگی۔
وجہ۔۔۔۔!ثریا چلائی۔
پوچھ اسی بےغیرت سے۔۔۔!گڑیا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے۔
گڑیا۔۔۔! گڑیا سے پوچھتے ہوئے،اسے پکارنے لگی۔
وہ میرا پیار ہے،زندگی ہے میری۔۔۔۔
محبت کرتی ہوں میں اس سے۔۔۔
مر جاؤں گی مگر اس کو نہیں چھوڑ سکتی۔۔وہ چلاتے ہوئے ثریا سے کہہ رہی تھی۔
تمہیں آج مارڈالوں گی میں۔۔۔!!وہ غصہ سے اس کے اوپر آجھپٹی۔
امی۔۔۔!صبا اور مسکان دونوں اسے روکنے لگیں۔۔۔۔۔!!!
چلو۔۔گڑیا تم اندر۔۔۔! مسکان اسے اندر جانے کا کہہ رہی تھی۔
مار دیں۔۔۔۔۔
آپ تو چاہتی یہی ہیں۔۔۔!!وہ پھر بھمزید سناتے ہوئے وہ رہی تھی،جبکہ مسکان اسے گھسیٹتے ہوئے اندر کمرے تک لے کر آئی۔
امی۔۔۔
پلیز۔۔!ثریا کو سنبھالتے ہوئےصبا فوراَََ َ َ پانی کاگلاس لے آئی۔
سنبھالیے خود کو۔۔۔۔!!اس کو چارپائی پر بٹھاتے ہوئے گڑیا کے غصہ اور حرکت پر پریشان ہو رہی تھی۔
آپی۔۔۔
چھوڑ دیں مجھے۔۔!غصہ سے وہ مسکان سے اپنا بازو چھڑوا رہی تھی۔
اس کی ایسی حرکت دیکھ کر مسکان نے اسے ایک تھپڑ رسید کر دیا۔
خاموش۔۔۔۔1
آواز نہ نکلے تمہاری ذرا سی بھی۔۔غصہ سے اسے ڈانٹٹے ہوئے اسے بیڈ پر بٹھانے لگی۔
کاشف۔۔۔!کاشف۔۔۔۔!کاشف۔۔۔۔!!!
حد ہوتی ہے ہر بات کی۔۔۔!!!
اور امی سے بات کیسے کی؟؟؟؟
تمیز بھول گئی ہو تم؟؟؟؟؟وہ غصہ سے ڈانٹ رہی تھی،جبکہ گڑیا کی روتے ہوئے صرف سسکنے کی آواز آ رہی تھی۔
آخر ایسا کیا ہوا ہے؟؟؟؟
جو امی اس طرح  سے۔۔۔!!وہ اس سے وضاحت مانگنے لگی۔
امی کی تو بس عادت ہے۔۔۔!!روتے ہوئے وہ اس کی بات کا جواب دینے لگی۔
میں نے تم سے یہ نہیں پوچھا۔۔۔
اب بتاؤ گی بھی کہ۔۔۔۔!!!!اسے وارن کرتے ہوئے۔
آپ بھی مجھے مار یں۔۔۔۔
امی بھی مارتی ہیں۔۔۔۔!!
میں تو ہوں یہ اسی لائق کہ جب کوئی چاہے مارتا جائے مجھے۔۔۔۔وہ چلاتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔۔۔۔!
میری جان۔۔۔!!وہ نرمی سے بولنے لگی۔۔
اچھا۔۔۔۔چپ۔۔۔۔!!اسے خاموش کروانے کی کوشش کرتے ہوئے
ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔!
امی تم سے بہت پیار کرتی ہیں ۔۔۔!!!
کوئی نہ کوئی وجہ تو ضرور ہو گی جوانہوں نے تمہیں مارا ۔۔۔!!اسے سمجھانے کی کوشش کرتے ہوئے۔
بے وجہ مارا ہے مجھے۔۔۔رک رک کر بولتے ہوئے۔
میں تو صرف کاشف سے فون پر بات کررہی تھی۔۔۔!!وہ روتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔!
گڑیا۔۔۔۔!!اس کو دلاسہ دینے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے۔
٭٭٭٭
جاری ہے

Readers Comments (2)
  1. maya says:

    awesome.. but increase its length

  2. maya says:

    super duper super se b upr… .. waiting for the nexy episode anxiously





WordPress Themes

WordPress Blog