جرائم میں مطلوب افراد جب وزیراعظم کا استقبال کرتے ہیں تو اس سے پاکستان اور وزیراعظم دونوں کی بدنامی ہوتی ہے۔ میڈیا سیکرٹری ن لیگ برطانیہ شاکر قریشی

Published on May 19, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 644)      No Comments

index
لندن (بیوروچیف یو این پی)ن لیگ برطانیہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ، پارٹی میں دھڑے بندیوں کے بعد اب بات سرعام  بغاوت تک جاپہنچی۔ اجارہ  داری کیخلاف آواز اٹھانیوالوں کو جان سے مار دینے کی دھمکیاں ملنے لگیں۔ جو ملک بدری کے دور میں میاں صاحب کیلئے قربانیاں دیتے رہے انہیں پارٹی نے قربانی کا بکرا سمجھ رکھا ہے .. ن لیگ برطانیہ میں شدید اختلاف اور دھڑے بندی کی یہ کہانیاں  اسوقت سامنے آرہی ہیں جب پاکستان میں ویراعظم کے سر پر  پانامہ لیکس ایک عزاب بن کر مسلط ہے اور جس سے ریلیف حاصل کرنے کیلئے وہ کل ایک نجی دورے پر 2 روز کیلئے برطانیہ پہنچ رہے ہیں مگر یہاں ن لیگ میں پھوٹ جو اب بغاوت کی حد تک جاپہنچی ہے نوازشریف کیلئے ایک نیا دردسر بن گیا ہے۔ خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ برطانیہ کے میڈیا سیکرٹری شاکر قریشی نے پارٹی کے صدر اور دیگر کچھ افراد پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں مگر اندرونِ خانہ پارٹی کا حال یہ ہے کہ یہاں وزیراعظم سے ملاقات کیلئے ٹکٹیں بکتی ہیں۔ پیسے لیکر کریمنل افراد کی وزیراعظم سے ملاقات کروائی جاتی ہے جبکہ ن لیگ کیلئے کام کرنیوالے مخلص پرانے اور نظریاتی کارکنان بیچارے  بے بس ہیں انکی کوئی شنوائی نہیں.  وہ وزیراعظم کی لندن آمد کے موقع پر سارا دن قطار میں کھڑا رہنے کے بعد مایوس ہوکر بغیر ملاقات کے اپنے گھروں کو واپس لوٹ جاتے ہیں۔  جبکہ ن لیگ آزاد جموں و کشمیر کی ایلگزیکٹو کو تو گویا یہ لوگ گھاس بھی نہیں ڈالتے جو انتہائی شرمناک اور ایک جمہوری پارٹی کیلئے شرمناک بھی ہے۔  چند ایسے افراد نے پوری ن لیگ  کو ھائی جیک کیا ہوا ہے جن کا ماضی کوئی زیادہ اچھا نہیں۔ اسلئے وزیراعظم کے ساتھ جب ایسے افراد کھڑے ہوتے ہیں تو اس سے پاکستان اور خود میاں نوازشریف کی بے عزتی ہوتی ہے۔  شاکر قریشی نے کہا کہ میرے ساتھ ن لیگ کے مرکزی نائب صدر کے علاوہ کئ شہروں سے مخلص اور وفادار پارٹی ورکرز کی ایسی کثیر تعداد موجود ہے جو ان حالات سے تنگ ہے اور وہ وہ بغاوت پر آمادہ ہے۔ ن لیگ کا یہ ناراض دھڑا آج برمنگھم میں ایک اہم پریس کانفرنس کرنے جارہا ہے۔ جس میں ن لیگ کے مرکزی عہدیداران پر عدم اعتماد اورکھلی بغاوت کا اعلان کرکے میاں نوازشریف صاحِب سے نئے پارٹی انتخابات کا مطالبہ کیا جائے گیا اور جب تک میاں صاحب خود ان اختلافات کا نوٹس نہیں لیتے دھڑے بندی ختم نہیں ہوگی۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Themes