ملکی بحران اور بیرونی سازشیں

Published on June 4, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 394)      No Comments

Shafaqatullah
رواں سال پاکستان کیلئے سیاسی ،خارجی اور معاشی سمیت دیگر امور میں اول تاریخ سے ہی بہت بھاری گزر رہا ہے ویسے اگر دیکھا جائے تو جب سے میاں محمد نواز شریف کی حکومت آئی ہے تب سے پاکستان پر ایک عجیب سا جن حاوی ہو گیا ہے کہ جس نے پاکستان کے تمام معاملات کو اپنے قبضے میں جکڑ کر ترقی کرنے اور معاشی طور پر گروتھ ہونے سے روک رکھا ہے جیسا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد اسلام آباد میں اپوزیشن سیاسی اور مذہبی جماعت کی جانب سے دھرنا ہوا جس کی وجہ پاکستان کی معیشت کو کافی حد تک نقصان پہنچا اس کے بعد ایم کیو ایم کے خلاف رینجر ز کا بلا متیاز آپریشن جس میں ایم کیو ایم پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہو گیا ہے اور اب ماضی قریب میں پہلے جب سعودی عرب میں ایرانی مذہبی قائد کو پھانسی دی گئی اور ایران اور سعودی عرب کے مابین کشیدگی انتہائی خطر ناک صورتحال اختیار کر چکی تھی جسمیں پاکستان نے ثالثی کیلئے کردار نبھانے کی بھی کوشش کی تو اسی دوران چند ایک اہم واقعات سامنے آئے جن کوخاطر خواہ توجہ میں نہیں لایا گیا تھا لیکن کہیں نہ کہیں اس معاملے سے کڑی ضرور ملتی ہے ۔ذرا سوچئے کہ اسی اثناء میں بھارتی پٹھان کوٹ ائیر بیس پر دہشتگردانہ کاروائی ہو ئی جو کہ بھارت کی حکومت اور حساس اداروں پر ایک سوالیہ نشان بن گیا تھا تو بھارتی سرکار کی جانب سے انتہائی سخت ردعمل سامنے آیا اور الزام پاکستان پر لگا دیا گیا اقوام متحدہ کے پریشر سے پاکستانی وزیر اعظم نے بھی تحقیقات میں بھرپور تعاون کیلئے مکمل یقین دہانی کروائی حالانکہ پٹھان کوٹ ائیر بیس حملے کے دوران پانچ بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے اور بعد میں کئی روز تک جاری رہنے والے آپریشن میں حملہ آور بھی مارے گئے اس وقت بھی بھارت اپنی ہرزہ سرائی سے بعض نہیں آیا اور بلا تحقیق پاکستان پر الزامات اور بیانات کی بوچھاڑ کر دی! یہ تک نہیں کیا کہ پہلے تحقیقات کرتے اور پھر بعد میں الزامات یا کوئی پیش گوئی کرتے خیر!! بھارت کی سیاست جو اسی پر ٹکی ہے کہ کسی بھی شخص نے تھوڑا سے معروف ہونا ہو تو وہ پاکستان یا مسلمانوں کے خلاف بیان بازی شروع کر دیتا ہے اور بھارتی جنتہ انہیں سر آنکھوں پر بٹھاتی ہے ۔میاں صاحب نے بھی عظمت کا ثبوت دیتے ہوئے بھارت کو تحقیقات کیلئے بھروسہ دلاتے ہوئے ایک کمیشن بھی قائم کر دی اور پاکستان میں ایک مقدمہ بھی درج کروا دیا جسکے لئے پاکستانی تحقیقاتی ٹیم انڈیا بھی گئی تھی جس پر بھارتی حکومت اور اداروں نے خاص شرائط پر بھارت میں پاکستانی ٹیم کو تحقیقات کرنے کی اجازت دی تھی لیکن جب وہاں ٹیم پہنچی تو انہیں کہا گیا کہ ان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے گا لیکن مسعود اظہر اور اس کے بھائی تک رسائی پاکستان میں بھارتی تحقیقاتی ٹیم کو ملنی چاہئے بعد ازاں اس پر سمجھوتا طے نہیں پا سکا تھا۔ اسی اثناء میں اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی چینل کے دفتر پر کریکر حملہ بھی کیا گیا تھا جسکے بارے میں رپورٹ یہ سامنے آئی تھی کہ افغانی طالبانوں نے یہ حملہ کیا تھا جو کہ ایک سوالیہ نشان ہے! کہ کیا کوئی دوسرے ملک سے کریکر حملہ کرنے کیلئے آئے گا جو کہ آج تک کبھی نہیں ہوا؟ساتھ ہی پاکستانی میڈیا پر خبریں نشر ہوئیں کہ پاکستان میں داعش موجود ہے اور اس کے سہولت کا رکالعدم تنظیم سے وابستہ ہیں جب پاکستان ایران اور سعودی تنازعے میں ثالثی کا کردار نبھانے جا رہا تھا ٹھیک اسی دورانیہ میں یہ معاملات سامنے آئے تھے اور ایک وفاقی وزیر کا بیان آیا تھا کہ ایران کی مخالفت کرنے سے ملک میں کشیدگی بڑھنے کا خطرہ ہے اس کے بعد بلوچستان سے بھارتی انٹیلی جینس ایجنسی :را: کا ایجنٹ کلبھوشن یادیو پکڑا گیا جس نے اپنے تمام کاموں کا اعتراف کیا اور کئی اور ایجنٹ بھی پکڑے گئے کئی سہولت کار بھی۔ جس پر اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی قابل ذکر رد عمل نہیں آیا بلکہ ایسے کاموں کے جوا ب میں امریکی صدر کا بیان آیا کہ ہمیں اتنا خطرہ دہشت گردی سے نہیں جتنا پاکستان اور بھارت جیسی ناکام ریاستوں سے ہے !!کلبھوشن یادیو کیلئے پہلے تو کسی بھی معلومات سے نریندر مودی نے انکار کر دیا تھا اس کے بعد ہی بھارتی ادارے کے لوگوں نے شرط رکھی تھی جب انکی ٹیم پاکستان آئے تو کل بھوشن یادیو تک رسائی دی جائے۔ لیکن عصر حاضر میں بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے سربراہ شرد کمہار کا بیان آ یا ہے کہ اس میں پاکستان کی حکومت اور اداروں کا دور دور تک پٹھان کوٹ حملے میں کوئی ہاتھ نہیں اور نہ ہی انہوں نے کسی کو کوئی سہولت دی ہے اس میں سپاہ محمد کے لوگ شامل ہیں یعنی بات پھر اپنے درمیاں ہی گول کر لی گئی ہے !یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان ،شام اور ترکی میں کوئی ایسا حملہ ہو تو اسے بلا تاخیر طالبان یا داعش قبول کر لیتے ہیں مطلب مشرق وسطیٰ میں دہشتگرد عناصر موجود ہیں لیکن دیگر غیر اسلامی ممالک میں دہشتگرد نہیں ہیں اور چونکہ سپاہ محمد ایک ایرانی کالعدم تنظیم ہے او ر حاضر حال میں چاہ بہار پورٹ کے بارے میں ایک سہ ملکی معاہدہ بھی طے پا گیا ہے تو اس سے بھارت ایران سے نالاں بھی نظر نہیں آتا اور نہ ہی کوئی فر ق نہیں پڑتا کہ اس کے ملک میں اتنا بڑا حملہ ہو گیا ہے اور ویسے بھی چاہ بہار سے بھارت کی دل لگی بھی ہے تو ایسے معاملے بس یوں ہی ختم کر دئے جائیں گے۔اور یہاں سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ پہلی دفعہ بھارت نے پاکستان کو بری الذمہ قرار دیا ہے اس کیس سے تو دال میں کچھ کالا بھی نظر آ رہا ہے کیونکہ اکثر ہم دیکھ کچھ رہے ہوتے اور حقیقت کچھ اور ہوتی ہے ؟سوال یہ بھی ہے کہ کیا آئندہ کوئی نئی مفاہمت ہونے والی ہے کہ بھارت اس قدر مہربان ہو گیا کہ وہ تو ایک کبوتر کو نہیں چھوڑتا اگر اسکا تعلق پاکستانی سر زمین سے ہو ۔اس سے پہلے کہ دشمن آستین کا سانپ بنے یا کسی نئی چال کے تعاقب میں ہو جس سے پاکستانی معیشت کے کمزور ہو نے کا خدشہ ہو پاکستانی اداروں اور حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ ابھی سے خارجی اور داخلی امور کے ساتھ ملکی معیشت پر خاص توجہ دیں ۔۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题