کے پی کے اسمبلی: پی ٹی آئی ارکان اپنی ہی حکومت پر برس پڑے

Published on June 18, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 376)      No Comments

05
 پشاور(یو این پی)خیبر پختونخوا اسمبلی کا بجٹ اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں شروع ہوا تو بجٹ پر بحث کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی شکیل احمد نے حکومت کو زبردست تنقید کا نشانہ بنایا اور بجٹ کو صرف چار اضلاع نوشہرہ، مردان، صوابی اور اپر دیر تک محدود قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ فنڈز وزیر اعلیٰ کے حلقہ نوشہرہ میں استعمال کئے گئے ہیں، حکومت کو تنبیہ کی ہے کہ دو ماہ کے اندر احتساب کا عمل شروع نہ ہوا تو وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی کے عہدے سے مستعفی ہو جاؤں گا۔بجٹ پر اپوزیشن کے ارکان سردار حسین بابک، فیصل زمان، ثناء اللہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک طرف وی آئی پی کلچر کے خاتمے کے اعلانات کر رہی ہے تو دوسری جانب گاڑیوں کے نمبروں پر لاکھوں روپے بٹورنے کی بات کر رہی ہے، یہ کیسی دوغلی تبدیلی ہے۔حزب اقتدار کے اراکین نے بجٹ پر بحث کرنے کا موقع نہ دینے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا جبکہ اپوزیشن بھی ان کی حمایت کر تے ہوئے ایوان سے باہر چلی گئی۔ بجٹ پر حکومتی وزراء نے کہا کہ کنٹینر اسکول ہی ہوں گے مگر ان کو نام اسمارٹ اسکول کا دیا گیا ہے، دینی مدارس سکول بھی مکتب اسکول میں منتقل ہوں گے۔صوبائی وزیر عنایت اللہ نے کہا کہ وفاق نے صوبائی حکومت سے معاہدہ کیا تھا کہ وہ 25 ارب روپے دیگی مگر اب تک ایک پائی بھی نہیں دی گئی، وفاقی حکومت کے محاصل کم ہوں گے تو اس کے اثرات صوبوں پر ہی پڑیں گے۔ سکندر شیر پاؤ نے کہا کہ وفاقی حکومت بجلی کے خالص منافع کے بقایا جات ادا کرنے کا وعدہ پورا کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنے وسائل کو بڑھانے کے لئے مشترکہ جد و جہد کرنے کی ضرورت ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Themes