ہریانہ ۔۔۔ بھارتی ریاست ہریانہ میں مقامی پنچایت نے عید الفطرکے موقع پرخصوصی اسمبلی کرانے کے جرم میں ایک اسکول کو اپنا تمام مسلمان عملہ اورطلبہ کو نکالنے کا حکم دے دیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست ہریانہ کے ضلع میوات میں واقع تاوڑو نامی قصبے میں قائم گرین ڈیلاس پبلک اسکول میں عید الفطرکے موقع پرخصوصی اسمبلی کا انعقاد کیا گیا تھا، جس پرعلاقے کے انتہا پسند ہندو نے اسکول پر پتھراؤ کردیا. ان کا کہنا تھا کہ اسکول کی انتظامیہ وہاں پڑھنے والے ہندوبچوں میں اسلام کی ترویج کریج کررہی ہے۔ واقعے کے بعد مقامی پنچایت نے اسکول پر5 لاکھ روپے جرمانہ اور وہاں کے اکلوتے مسلمان استاد کو نکال کر نئی دلی جانے کا حکم دے دیا ہے۔اس کے علاوہ پنجائت نے اسکول انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے اسکول میں پڑھنے والے تمام مسلمان بچوں کو نکال دے، لڑکیوں کا یونیفارم شلوار قمیض کے بجائے دوسرا کوئی لباس کیا جائے اوراسکول آئندہ دوسال تک بچوں کی فیس بھی نہیں بڑھا سکتا۔ پنچائت کے ایک رکن تیک چند سیانی کا کہنا ہے کہ وہ اسکول ہمارے بچوں کو مسلمان بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ اسکول کی انتظامیہ ہندو بچوں کو نماز اور قرآن کی آیات سکھارہی ہے جسےکسی طور پر قبول نہیں کیا جاسکتا۔