رانا ثنا اللہ نے سرکاری محکموں میں بجلی چوری کو جائز قرار دیدیا

Published on September 15, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 282)      No Comments

0
اسلام آباد (یواین پی)میڈیا نے لاہور میں بجلی چوری پکڑ لی۔ آلائشیں اٹھانے والے کیمپ میں تار ڈائریکٹ لگا کر بجلی چوری کی جاتی رہی۔ اہلکاروں کا کہنا تھا کہ اگر بجلی سرکاری ہے تو کیمپ بھی تو سرکاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے بھاٹی چوک میں قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اکٹھا کرنے کے لیے لگایا جانے والا کیمپ عوام کی جیبوں پر بھاری پڑنے لگا جہاں پر چوری کی بجلی کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ مال مفت دل بے رحم کے مصداق ایل ڈبلیو ایم سی کے اہلکاروں نے دن کے وقت پنکھوں کے ساتھ ساتھ پانچ سو واٹ کے ٹیوب راڈ بھی جلا رکھے تھے۔اہلکاروں نے چوری اور سینہ زوری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ بجلی بھی سرکاری ہے اور کیمپ بھی سرکاری۔ میڈیا کی ٹیم جب بھاٹی گیٹ میں لیسکو سب ڈویژنل آفس پہنچی تو وہاں پر موجود اہلکاروں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔دوسری جانب پیڈیا نے جب بجلی چوری کے معاملے پر پنجاب کے وزیرقانون رانا ثناءاللہ سے موقف لینے کیلئے رابطہ کیا تو وہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے دفاع میں اس حد تک چلے گئے کہ سرکاری محکموں میں بجلی چوری کو جائز قرار دے ڈالا۔ وزیر قانون سے جب پوچھا گیا کہ کیا کسی حالت میں بجلی چوری کرنے کی قانوناً اجازت ہے ؟ اس بجلی کا بل کس کے کھاتے میں پڑے گا؟ اور کیا عام شہری بھی اس طرح بجلی چوری کر سکتے ہیں؟ تو انہوں نے موقع کی صورت حال جانے بغیر فتویٰ دے ڈالا کہ ایمرجنسی میں سب جائز ہے۔رانا ثنا اللہ کو باور کرایا گیا کہ یہ صورت حال ایمرجنسی کی نہیں عید ایک سالانہ تہوار ہے اور ہر سال محکمے اس کے لیے منصوبہ بندی کرتے ہیں لیکن وہ رانا ثنا اللہ ہی کیوں کہلائیں اگر مان جائیں۔ رانا ثنا اللہ بغیر موقع کی صورت حال جانے کئی دعوے کرتے رہے جن میں بجلی کے بل کی ادائیگی کا دعویٰ بھی تھا۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ صورت حال کچھ بھی ہو چوری کو چوری نہیں تو کیا کہا جائے؟ رانا ثنا اللہ کو ایمرجنسی اور منصوبہ بندی میں فرق کا ہی پتا نہیں؟ کیا انہیں سرکار کے ہر جائز و ناجائز کام کا دفاع کرنے کے لیے وزیر رکھا گیا ہے؟ سرکاری محکمے چوریاں کریں گے تو بجلی چور کیسے پکڑے جائیں گے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Blog