بورے والہ کی سیاسی ڈائری

Published on November 27, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 436)      No Comments

تحریر ۔۔۔۔ مہر اعجاز احمد ijaz
تحصیل بوریوالہ کی زرخیز زمین نے لا تعدا د جہاں سپورٹس مین ملک پاکستان کو دئیے وہاں پر تعلیم کے شعبہ میں بھی تحصیل بوریوالہ کے فرزندوں نے جھنڈے گاڑے اور سیاست میں تحصیل بوریوالہ ہی ہمیشہ سے ضلع وہاڑی کا محور رہا ہے اگر گذشتہ ادوار میں ہم جائیں تو جب ضلع وہاڑی کی سیاست میں ضلعی ناظمین کا دور شروع ہوا تو تحصیل بوریوالہ سے ہی سیاست کے بادشاہ سید شاہد مہدی نسیم شاہ ضلعی ناظم اور موجود ن لیگ کے ایم پی اے حلقہ نمبر232پی پی گگو منڈی چوہدری محمد یوسف کیسلیہ ضلع نائب ناظم بنے اب صوبہ پنجاب میں بلدیات کے الیکشنوں کے بعدجب ضلع چیئرمین بننے کا عندیہ دیا گیا تو ایک مرتبہ پھر ضلع وہاڑی کی تمام مسلم لیگی سیاست تحصیل بوریوالہ کا طوائف کرنے پر مجبوری ہو گی اور مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کے فیصلے کے آگے سر خم کرتے ہوئے پیر غلام محی الدین چشتی کو بڑی واضح برتری کے ساتھ ٹینکو کریٹ کی سیٹ پر کامیاب کروا دیا گیا اور پھر ضلع وہاڑی کی سیاست نے دیکھا کہ مسلم لیگ ن نے کسان اتحاد ،پاکستان تحریک انصاف حلقہ نمبر169تحصیل وہاڑی کے ایم این اے چوہدری طاہر اقبال اور اُن کے بھائی چوہدری زاہد اقبال کے حمایت یافتہ اُمیدوار رضوان خان ڈھا کو شکست سے دو چار کر کے پیر غلام محی الدین چشتی کی ضلعی چیئرمین بننے کی راہ ہموار کر دی اور مسلم لیگ ن سے بغاوت کرنے والے باغی کو بھی بتا دیا کہ پارٹی سے بغاوت کرنےکا انجام کچھ ایسا ہی ہوتا ہے ضلع وہاڑی میں تو ضلعی چیئرمین کے لیے مسلم لیگ ن متحد ہو گئی مگر تحصیل بوریوالہ میں مسلم لیگ ن کے چھ کونسلرز نے فاروڈ بلاک بنا کرسیاست کے بادشاہ سید شاہد مہدی نسیم شاہ کی آشیر باد سے پاکستان تحریک انصاف کے چھ کونسلرز کے ساتھ مل کر مسلم لیگ ن کے ہی مضبوط چوہدری نذیر احمد آرائیں ،چوہدری ارشاد احمدآرائیں گروپ کی سیاست کا دھڑن تختہ کر کے رکھ دیا چوہدری نذیر احمد آرائیں اور چوہدری ارشاد احمد آرائیں مسلم لیگی گروپ جو کہ بائیس سے زائد کونسلرز سمیت پی ٹی آئی کے دو کونسلرز شیخ محمد عمران اور چوہدری محمد شکیل حشمت کا بہت بڑا دعویدار تھا اور کئی ایک جلسے جلسوں اور پرتُکلف کھانوں میں اپنی پاور شو کر وا کر مسلم لیگ ن 8کلب لاہور کے دفتر سے بلدیہ بوریوالہ کی 10مخصوص نشستوں کی ٹکٹیں بھی لئے آیا تھا مگر گذشتہ دنوں ہونے والے مخصوص نشستوں کے بلدیاتی الیکشن میں تحصیل بوریوالہ کی سیاست نے دیکھا کہ مسلم لیگ ن کے ہی کرتا دھرتا بادشاہ سیاست سید شاہد مہدی نسیم شاہ نے اپنی ذاتی رنجش کو بڑھاوا دیتے ہوئے جو کہ مقامی ایم پی اے چوہدری ارشاد احمد آرائیں کے ساتھ ہر زبان دو عام ہے اسی مسلم لیگ ن کے فاروڈ بلاک کے چھ کونسلرز اور اُمیدوار برائے چیئرمین بلدیہ چوہدری عبدالمتین آرائیں اور پاکستان تحریک انصاف کے چھ کونسلرز ساتھ سیاست کی شطرنج کی چال کھیل کر آزاد حیثیت کے ساتھ تین سیٹیں اپنے نام جبکہ تین سیٹیں پاکستان تحریک انصاف کے نام کروا کر بلدیہ بوریوالہ سے نہ صرف چوہدری نذیر احمد آرائیں گروپ کا بلکہ مسلم لیگ ن کا بھی دھڑن تختہ کر کے رکھ دیا اور پہلے چھ کونسلر اور اب تین اور مخصوص نشستوں کی جیت کے پاکستان تحریک نہ صرف تحصیل بوریوالہ بلکہ ضلع وہاڑی کی سیاست میں مضبوط سیاسی قوت ابھر کر سامنے آ گئی ہے اور نسیم شاہ گروپ کی طرف پاکستان تحریک انصاف کے ہاتھ مضبوط کرنے کی وجہ سے مسلم لیگی دھڑوں میں اضطراب پایا جا رہا ہے حالانکہ اگر مخصوص نشستوںکے تناسب کے لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان تحریک انصاف 6کونسلرز کی سیٹیس کے ساتھ صرف ایک سیٹ وِن کرتی تھی جبکہ دوسری طرف چوہدری نذیر احمد آرائیں اور چوہدری ارشاد احمد آرائیں گروپ کی10میں سے صرف 4نشستیں حاصل کر نے کی وجہ سے اُنکے سب دعوے ٹُھس ہو کر گئے ہیں اور آنیوالے بلدیہ چیئرمین میں الیکشن انکے نامزد اُمیدوار چوہدری محمد عاشق آرائیں اور وائس چیئر مین محمد افتخار احمد بھٹی سمیت اُن کے گروپ کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں مخصوص نشستوں کے الیکشن کے بعد دونوں مسلم لیگی گروپوں میں آپسی کشیدگی بڑھ چکی ہے اور نسیم شاہ گروپ کے مسلم لیگی اور پی ٹی آئی کونسلرز کی طرف سے بیان بازی کی نشتر زنی بھی جاری و ساری ہے حالانکہ اسی پی ٹی آئی کی قیادت نے حالیہ ہونےوالے ضمنی الیکشن حلقہ نمبر232پی پی گگو منڈی میں پی ٹی آئی کی اُمیدوار عائشہ نذیر جٹ کو سپورٹ کرنے اور نسیم شاہ گروپ کے اُمیدوار چوہدری محمد یوسف کیسلیہ کو ہرانے میں کوئی کثر نہ اٹھا چھوڑی تھی اب پی ٹی آئی کے 6کونسلرز کا مخصوص نشستوں کی3سیٹیں لے جانا تحصیل بوریوالہ کی سیاست میں ایک انہونی کہا جائے تو بے جانہ ہو گا اور ذرائع کے مطابق آنیوالے دنوں میں مسلم لیگ ن کے دفتر8کلب لاہور میں نسیم شاہ گروپ اور چوہدری نذیر احمد آرائیں گروپ کے درمیان کوئی نہ کوئی سمجھوتہ اعلیٰ قیادت کی طرف سے کروایا جا سکتا ہے اور اگر یہ سیاسی سمجھوتہ بلدیہ چیئرمین اور وائس چیئرمین شپ کے لیے ہو گیا تو ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف بھی9سیٹوں کے ساتھ بلدیہ بوریوالہ میں غلام مصطفیٰ بھٹی کو اپنااُمیدوار برائے چیئرمین نامزد کر سکتے ہیں کیونکہ ان مخصوص نشستوں کے الیکشن نے بلدیہ بوریوالہ کی ساری سیاست ہی تبدیل کر رکھ دی ہے اور کئی ایک کونسلرز جنہوں نے پہلے چوہدری ارشاد احمد آرائیں گروپ کے ساتھ قرآن پاک پر حلف اٹھا یا اور بعدازاں اُس حلف سے منکر ہو کر اندرون خانہ چمک سے متاثر ہو کر نہ صرف اپنا ضمیر بیچ ڈالا بلکہ اپنے حلقہ کی عوام کے اعتماد کا بھی خون کر کے رکھ دیا جنکی ووٹوں سے جیت کروہ کونسلرز بنے ہیںاور اگر اس سارے سیاسی مخصوص نشستوں کے سیاسی منظر نامے کو فوکس کریں توبلدیہ بوریوالہ چیئرمین شپ کے سلسلے میں خاص بات یہ ہے کہ فارورڈ بلاک کے بلدیہ بوریوالہ چیئرمین کے اُمیدوار چوہدری عبدالمتین آرائیں نے6کونسلرز ن لیگ اور6کونسلر ز پی ٹی آئی اور چمک کے ساتھ 3سیٹس اپنے گروپ کو اور 3سیٹس پی ٹی آئی کو جتوا کر ن لیگ کا دھڑن تختہ کر کے رکھ دیا ہے حالانکہ چوہدری نذیر احمد آرائیں اور چوہدری ارشاد احمد آرائیں گروپ کو ایک لیڈیز کونسلر کو21ووٹ کاسٹ ہوئے تو باقی اُمیدواران کو صرف چند ووٹ ہی ملے جو کہ اسی گروپ کے لیڈران اور اُمیدواران کی سمجھ سے بالا تر ہو گئے ہیں آنیوالے دنوں میں چیئرمین بلدیہ بوریوالہ کے الیکشن میں اگر نسیم شاہ گروپ اور نذیرآرائیں گروپ کا سمجھوتہ اگر ہو جاتا ہے تو یہ ہی پی ٹی آئی کونسلرز کا گروپ اور چمک والے کونسلرزفاروڈ بلاک کے اُمیدوار چوہدری عبدالمتین آرائیںکی گلے کی ہڈی بن کر پھنس سکتے ہیں بہر حال اب دیکھیں کہ نسیم شاہ گروپ اور نذیر احمد آرائیں اور ارشاد احمد آرائیں گروپ کا سمجھوتہ ہوتا ہے یا نہیں اور پاکستان تحریک انصاف سمجھوتہ ہونے کی شکل میں غلام مصطفیٰ بھٹی کو اُمیدوار برائے چیئرمین نامزد کرتے ہیں یا نہیں؟

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Themes