حل طلب تنازعات کا پرامن حل علاقائی تعاون اور رابطوں کو فروغ دے گا، سرتاج عزیز

Published on December 5, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 298)      No Comments

sart
اسلام اآباد/امرتسر( یواین پی)مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ حل طلب تنازعات کا پرامن حل علاقائی تعاون اور رابطوں کو فروغ دے گا۔افغانستان میں امن کیے لیے کسی ایک ملک پر الزام کی بجائے ایک مقصد اور متفقہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کے چھٹے وزارتی اجلاس سے خطاب میں مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر کسی ایک ملک پر الزامات نہ لگائے جائیں۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان پر الزام تراشی سے گریز کرے کیونکہ الزام تراشی مسائل کا حل نہیں ہے مسائل کا حل بات چیت میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ الزام تراشی کی بجائے مثبت اقدامات پر توجہ دینی چاہیے ان کا کہنا تھا کہ تمام حل طلب مسائل پر امن حل ہی علاقائی تعاون کو بہتر بنائے گا۔ افغانستان میں حالیہ پر تشدد واقعات پر الزام تراشی کی بجائے جائزہ لینے کی ضرورت ہے جب کہ الزام تراشی کی بجائے ہمیں مثبت اقدامات پر توجہ دینی چاہیے۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ہارٹ آف ایشیا کی بنیاد پاکستان نے ترکی کے ساتھ مل کر رکھی تھی، علاقائی روابط میں بہتری کے لئے دیرینہ مسائل کاحل ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام حل طلب مسائل کا پرامن حل ہی علاقائی تعاون کو بہتر بنائے گا جب کہ حل طلب تنازعات کا پرامن حل ہی علاقائی تعاون اور رابطوں کوفروغ دے گا۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں شرکت افغانستان اور علاقہ میں دیرپا امن کے لئے پاکستان کے عزم کا اظہار ہے۔ ان کاکہناتھا کہ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحانہ رویے کے باوجود کانفرنس میں شریک ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس کا فورم افغانستان میں امن و استحکام کے لئے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ کانفرنس افغانستان کے ساتھ دوسرے ملکوں اور ہمسایوں کے تعلق میں موثر کردار ادا کر رہی ہے۔ پاکستان کی حکومت اور عوام افغانستان میں امن و استحکام کے لئے افغان حکومت اور عوام کے ساتھ ہے۔ افغان صدر اور چیف ایگزیکٹو کسی قیادت میں افغانستان نے نمایاں ترقی کی ان کا کہنا تھا علاقائی روابط معاشی ترقی میں اضافہ کا باعث بنتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان مسئلہ کا فوجی حل نہیں ہے۔ دہشت گردی اور انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لئے مل کر کوششیں کرنا ہونگی۔ افغانستان کا مسئلہ افغان عوام کی خواہشات کے مطابق بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔ افغانستان کو براستہ پاکستان تجارتی سہولت دینے کے لئے پرعزم ہیں۔پاکستان نے گذشتہ تین دہائیوں میں لاکھوں افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی مہاجرین کی باعزت واپسی کے لئے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کا عمل 31 دسمبر 2017ء تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی استحکام اور باہمی معاشی فوائد علاقائی تعاون سے منسلک ہیں۔ افغانستان میں امن و استحکام ہماری مشترکہ ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سارک سربراہ کانفرنس کا ملتوی کیا جانا علاقائی تعاون کی کوششوں کو دھچکا ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress主题