ہمارے پیارے پیغمبر حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم

Published on December 10, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 393)      No Comments

تحریر۔۔۔ میرافسر امان afsar
۔”اے محمد !کہو کہ اے انسانو !مےں تم سب کی طرف اُس خدا کا پےغمبر ہوں جو زمےن اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے “(الا عراف۸۵۱) ”درحقےقت تم لوگوںکے لےے اللہ کے رسول مےں اےک بہترےن نمونہ ہے ،ہر اس شخص کے لےے جو اللہ اور ےوم آخر کا امےدوارہو اور کثرت سے اللہ کو ےاد کرے“(الاحزاب۱۲) مسلم کی حدےث ہے کہ اےک دفعہ چند صحابہ ؓ نے حضرت عائشہ ؓام المومنےن سے عرض کےا کہ آپ نبی اکرم کے کچھ حالات زندگی ہم کو بتائےں عائشہ صدےقہ ؓ نے تعجب سے درےافت کےا آپ نے قرآن نہےں پڑھا جو مجھ سے خلق نبی کے متعلق سوال کرتے ہو؟(مسلم )ےعنی آپ کی ساری زندگی قرآن تھی۔۹ربےع لاول مطابق۰۲اپرےل۱۷۵ ئ( الر حےق المختوم) کی صبح مکہ کے اےک معزز قبےلہ قرےش(بنی ہاشم) مےں عبداللہ بن عبدالمطلب کے گھر حضرت محمد صلی اللہ علےہ وسلم پےدا ہوئے۔
دارالرقم مےں دعوت کے پہلے ۳ سال:۔ نبوت کے پہلے ۳ سال خفےہ طرےقے سے خاص خاص لوگو ں کو اللہ کی دعوت پہنچاتے رہے مرکز حضرت ارقم ؓ کے گھر کو بناےا شروع دنوں مےں حضرت خدےجہ ؓ ،حضرت علی ؓ،حضرت ابوبکر ؓ حضرت زےد ؓ ےہ سب پہلے ہی دن مسلمان ہو گے¾ تھے ۔
دعوت عام :۔پھر اس زمانے کے رواج کے مطابق پہاڑ صفا کی چوٹی پر چڑ کر اعلان کےا ےاصباحاےاصباحا ےعنی صبح کا خطرہ صبح کا خطرہ، قرےش کے لوگوں کو پکارا لوگ جمع ہو گے¾ آپ نے فرماےا اگر مےں آپ لوگوں سے کہوں کہ پہاڑ کی دوسری طرف سے دشمن حملہ کرنے والا ہے تو آپ لوگ مےری بات پر ےقےن کرےں گے سب نے کہا آپ سچے اور نےک آدمی ہےں ہم ضرور ےقےن کرےں گے آپ نے فرماےا لوگومےں اللہ کا پےغمبر ہوں اور تمہےںا للہ واحد کی طرف بلاتا ہوں بتوں کی پوجا سے بچاتا ہوں ےہ زندگی چند روزہ ہے سب نے اللہ کے سامنے حاضر ہونا ہے اور اپنے اعمال کا حساب دےنا ہے ۔
ابو طالب کو دھمکی :۔قرےش نے دھمکی کے لےے اپنے چند آدمی ابو طالب کے پاس بھےجے انہوں نے کہا تمہارے بھتےجے نے ہمارے خداﺅں کو برا بھلا کہا، لہذا آپ ےا تو اس کو روک دےں ےا درمےان سے ہٹ جائےں ہم اس کے لےے کافی ہےں ابو طالب نے اس کا ذکر رسول سے کےا مگر رسول نے فرماےاےہ مےرے اےک ہاتھ پر سورج اور دوسرے ہاتھ پر چاند رکھ دےں تب بھی مےں ےہ کام نہےں چھوڑوںگا ۔
عتبہ کی سفارت :۔ حضرت حمزہ ؓاور حضرت عمر ؓ کے اسلام لانے کے بعد قرےش نے اےک نمایندہ عتبہ بن ربےعہ کو رسول کے پاس بھےجا خانہ کعبہ کے اندر عتبہ نے رسول سے ملاقات کی اور آپ کے سامنے قرےش سے منظور شدہ گفتگو رکھی اورکہا ہماری قوم کے اندر آپ کا مرتبہ اور مقام ہے اب آپ اےک بڑا معاملہ لے کر آئے ہو جس سے قوم مےں تفرقہ پڑھ گےا ہے آپ نے کہا مےری سنو آپ نے سورة حم السجدہ تلاوت فرمائی عتبہ سنتا گےا اٹھا اور سےدھا ساتھےوں کے پاس گےا ۔
بنو عاشم اور بنو مطلب کی مےٹنگ :۔ ابو طالب کو مقابلے کی دھمکی ، ابوجہل کا رسول کے سر پر بھاری پتھر رکھنے،عتبہ بن ابی معےط کا چادر لپےٹ کر گلا گھونٹنے، ےہ سب باتےں سنگےن خطرہ محسوس ہو رہی تھےں اس لےے ابو طالب نے جدِاعلیٰ عبدِمناف کے دونوں صاحبزادوںہاشم اور مطلب سے وجود مےں آنے والے خاندان کو جمع کےا اور کہا اب رسول کی سب حفاظت کرےں ابو طالب کی ےہ بات عربی حمےت کے پےش نظر ان دونوں خاندانوں کے سارے مسلم اور کافر افراد نے قبول کی البتہ صرف ابو لہب مشرکےن سے جا ملا۔
ولےد کی سفارت:۔ اےک دفعہ خانہ کعبہ مےں سرداران قرےش موجود تھے رسول بھی اےک کونے مےں تشرےف فرما تھے۔ ان ہی دنوںحج کا موسم تھا قرےش کو فکر ہوئی کہ رسول آنے والے حاجےوں مےں اپنے دےن کو پھےلائے گا لہذا کو ئی تدبےر کرنی چاہےے ۔ کافی سوچ بچار کے بعد ولےد نے مشورہ دےا ہم کہےں گے جادوگر ہے اس بات کے بعد سب پھیل گئے اور آنے والے حاجےوں مےں وہ پروپگنڈا شروع کر دےا اس سے لوگوں مےں مشہور ہوگےا کہ آپ نے دعویٰ نبوت کےا ہے ان کی اس حرکت سے دےار عرب مےں آپ کا چرچا ہوگےا۔
تکالےف:۔مکہ کے ۳۱ سال مےں آپ اور صحابہ ؓ کو بہت ستاےا گےا کہ رسول نے کہا دےن کے معاملے مےں جتنا مجھے ستاےا گےا ہے کوئی اور پےغمبر نہےں ستاےا گےا۔ بازار کے اندر آپ لوگوں کودعوت دےتے پےچھے ابو لہب لوگوں کو کہتا ےہ مےرا بھتےجا ہے ےہ جھوٹ کہتا ہے، خانہ کعبہ مےںسجدے کی حالت مےں سر پر اونٹ کی اوجھ ڈالی گئی، گردن مےں چادر ڈال کرختم کر دےنے کی کوشش کی گئی، دو بےٹےوں رقےہ ؓاور ام کلثوم ؓ کوچچا ابولہب کے بےٹوں نے طلاق دی،طائف مےں لہو لہان کےا گےا، رسول کا بےٹا عبداللہ فوت ہوا تو ابولہب خوش ہوا دوستوں کو خوشخبری دی کہ محمد ابتر ہو گےا ہے،ابو لہب کی بےوی جو ابو سفےان کی بہن تھی رسول کے راستے مےں کانٹے ڈالتی تھی،آپ کے کافر پڑوسی جب آپ گھر مےںنماز پڑھ رہے ہوتے تو وہ آپ کے
سرپر بکری کی بچہ دانی ڈال دےتے ،چولھے پر ہانڈی چڑھائی جاتی تو بچہ دانی اس طرح پھےنکتے کہ سےدھے ہانڈی مےں جا گرتی،امےہ بن خلف کا وطےرہ تھا جب رسول کو دےکھتا تو لعن طعن کرتا ، ۳ سال تک شعب ابوطا لب مےں محصور رکھا گےا،قتل کرنے کی اور ملک بدر کرنے کی سازش کی گئی ۔صحابہ ؓ کو اتنا پرےشان کےا گےا کہ وہ دو دفع حبشہ ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔
قرےش کی آخری سفارت:۔جب ابو طلب بےمار ہوئے تو قرےش کو فکر ہوئی کہ ان کی زندگی مےں ہی کچھ معاملہ ہو جانا چا ہےے چنا نچے قرےش اےک بڑا وفد جس مےںعتبہ بن ر بےعہ ،شےبہ بن ر بےعہ ،ابو جہل بن ہشام، امےہ بن خلف، ابو سفےان بن حرب اور دےگر تقرےباً ۵۲ افراد آئے ۔ رسول نے ان کی باتےں سن کر کہا آپ لوگوں کو مےں اےک اےسا کلمہ نہ بتاو¾ں جس کو اگر آپ مان لےں تو آپ عرب کے بادشاہ بن جائےں اور عجم آپ کے زےر نگےں آ جائے تو آپ کی کےارائے ہو گی قرےش ےہ سن کر حےران تھے آخر ابو جہل نے کہا اچھا بتاو ہم اےسی دس باتےں ماننے کے لےے¾ تےار ہےں آپ نے فرماےا”آپ لوگ لا الٰہ الا اللہ کہےں اور اللہ کے سوا جو کچھ پوجتے ہےں اسے چھوڑ دو اس پر انہوں نے ہاتھ پےٹ پےٹ کر کہا ”محمد !تم ےہ چاہتے ہو کہ سارے خداوئں کی جگہ بس اےک ہی خدا بنا ڈالو؟۔
طا ئف کا سفر :۔ ۰۱ نبوت مےں رسول طائف دعوت کی غرض سے تشرےف لے گئے مگر انہوں نے شرےر لڑکے آپ کے پےچھے لگا دےے آپ پر پتھروں کی بارش کی گئی آپ لہو لہان ہو گئے پہاڑوں کے فرشتے نے آکر کہا مجھے اللہ نے بھےجا ہے آپ کہےں تو ان کو دو پہاڑوں کے درمےان پےس دوں مگر پھر بھی آپ نے ان کے اےمان لانے کی دعا کی۔
معراج :۔اس کے بعد اللہ نے اپنے رسول کو معراج کرائی ، دوسری باتوں کے علاوہ پانچ وقتہ نماز فرض کی گئی۔دوسرے پےغمبروںؑ سے ملاقات کرائی،جنت دوزخ کا مشاہدہ کراےا،پھر اسی رات بےت المقدس سے مکہ تشرےف لے آئے ۔
بےعت عقبہ:۔ رسول طائف سے واپس آے¾ اس کے بعد بےعت عقبہ ہوئی انصارِ مدینہ نے رسول کو مدےنے آنے کی دعوت دی گئی۔ ان حضرات نے آپ کو اےک معاہدے کے تحت مدےنے مےں بلاےا۔
ہجرت:۔ دو شنبہ ۸ ربےع الاول ۴۱نبوت ےعنی ۱ ہجری مطابق ۳۲ ستمبر ۲۲۶ ءکو رسولاللہ قباءمےں دارد ہوئے مسلمانانِ مدےنہ رسول اللہ کے انتظار مےں تھے ۔آپ کے دےدار کے لےے سارا مدےنہ امنڈ آےاےہ اےک تارےخی دن تھا جس کی نظےر سر زمےن ِمدےنہ نے کبھی نہ دےکھی تھی ۔ اسی دوران مسجد قباءکی بنےاد رکھی اور نماز ادا کی اس کے بعد رسول اللہ مدےنہ کی طرف روانہ ہوئے۔
مدےنے مےں مشکلات :۔رسول کو مدےنے مےں بھی آرام سے اللہ کے دےن کوپھےلانے کے لےے نہ چھوڑا گےا طرح طرح سے رکاوٹےں ڈالی گئےں بدر، احد اور خندق کی جنگ کی،جنگ خندق کے موقعے پرتمام عرب کے مشرکوں نے مدےنے کا محاصرہ کےا مگر اُنہیں شکست ہوئی۔
فتح مکہ:۔۔ رسول نے ۰۱ رمضان ۸ ھ ۰۱ ہزار صحابہ ؓ کے ساتھ مکہ کا رخ کےا اللہ نے فتح عطا کی۔ فتح مکہ کے بعد آپ نے عام معافی کا اعلان کےا خانہ کعبہ مےں داخل ہو کر سب بتوں کو توڑ ڈالا۔
خطبہ حجة الوداع:۔رسول نے پہلے اللہ کی کبرےائی بےان کی پھرفرماےا جاہلےت کے تمام دستور مےرے پاو¾ں کے نےچے ہےں،عربی کو عجمی سفےد کو سےاہ پر کوئی فضلےت نہےں مگر تقویٰ،مسلمان بھائی بھائی ہےں،جو خود کھاو¾ غلاموں کو کھلاو¾ ،جاہلےت کے تمام خون معاف،سود پر پابندی،عورتوں کے حقوق،اےک دوسرے کا خون اور مال حرام،کتاب اللہ کو مضبوطی سے پکڑنے کی تاکےد،حقدار کو حق،لڑکا اس کا جس کے بستر پر پےدا ہوا، اس کے بعد اےک لاکھ چالےس ہزار انسانوں کے سمندر کو آپ نے فرماےا مےر ے بعد کوئی بنی نہےں ہے اللہ کی عبادت کرنا پانچ وقت کی نماز رمضان کے روزے زکوة اللہ کے گھر کا حج اور اپنے حکمرانوں کی اطاعت کرنا جنت مےں داخل ہو گے ۔تم سے مےرے متعلق پوچھا جانے والا ہے صحابہ ؓ نے کہا آپ نے تبلےغ کر دی، پےغام پہنچا دےا اور حق ادا کر دےا۔ےہ سن کر شہادت کی انگلی کو آسمان کی طرف اٹھاےا اور کہا اے اللہ آپ بھی گواہ رہےے۔
دےن ےعنی دستور عمل مکمل ہو گےا:۔اس خطبے کے بعد ےہ آےات نازل ہوئےں ”آج مےں نے تمہارے لےے تمہارا دےن مکمل کر دےا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لےے اسلام کو بحےثےت دےن پسند کر لےا“ (المائدہ۳)اب رہتی دنےا تک ےہ ہی دےن غالب رہے گا ۔حضرت محمد صلی اللہ علےہ و سلم اللہ کے آخری پےغمبر ہےں اور ےہ دےن آخری دےن ہے قےامت تک نہ کوئی نےا نبی آئے گا نہ نےا دےن آئے گا اب اس دےن کو دوسری قوموں تک پہنچانے کا کام امت محمدی کرے گی لہذا ہمارے لےے سبق ہے کہ ہم اپنے اعمال ٹھےک کرےں اسلام کے دستور مےں جتنی بھی انسانوں کی خواہشات داخل کر دی گئےں ہےں انہےں اےک اےک کر کے اپنے دستو ر عمل سے نکال دےں اور اپنے ملک مےں اسلامی نظام، نظام مصطفےٰ، حکومت الہےہ( جو بھی نام ہو) اس کو قائم کرےں او ر پھر اس دستور کو دنےا کے تمام انسانوں تک پہنچائےں جنت کے حق دار بنےں اور جہنم کی آگ سے نجات پائےں جو کافروں کے لےے تےار کی گئی ہے اپنی آخری منزل جنت مےں داخل ہوں جہاں ہمےشہ رہنا ہے جہاں نہ موت ہو گی نہ تکلےف ہو گی اللہ مومنوں سے راضی ہو گا اور ےہی کامےابی ہے یہ ربیع اول کا پیغام ہے۔

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Themes