تعليم و تربيت کا شخصيت پر اثر

Published on January 22, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 572)      No Comments

School 2
تحریر۔۔۔ آمنہ  رشید  پیر محل
انسان کو نیک یا بد بنانے میں والدین کی تربيت کا بہیت بڑا دخل ہوتا ہےاگر انسان کی صحيح تربيت کی جائے مناسب تعلیم اور اخلاق حسنہ کے زیور سے آراستہ کیا جائے تو وہ ایک حسین پھول بن جاتا ہے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب انسان مر جاتا ہے- سوائے تین کاموں کے ان کا سلسلہ جاری رہتا ہے
صدقہ جاریہ
وہ علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے
نیک اولاد جو اس کے حق میں دعائے خیر کریے اگر گھر والے نیک سیرت اور خوش اخلاق ہوں .بچوں سے محبت سے پیش آنے والے آپس میں محبت اور اتفاق سے رہنے والے تو ان کے سائے میں پلنے والے بچے بھی حسن وپیکر اور با کردار ہوں گے .اس کے برعکس عیاش , لڑائی جھگڑا,گالی گلوچ کرنے والے گھروں میں پرورش پانے والا بچہ اِن کے سائے میں رہا کر ان کے ناپاک اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکتے منفی جذبات, لڑائی جگھڑے ,دوسرے سے تعلقات توڑنا, غصہ ,طعنہ زنی کے شکار خاندانوں کے بچے بڑے ہو کر بہت سے نفسیاتی اور سماجی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں اس لیے بچوں کی تعليم وتربیت پر خاص توجہ دنیی چاہیے …
بچہ جب اِس دنیا میں آتا ہے تو کورا کاعذا ہوتا ہے ہم جو چاہیں اِس پر تحریر کر دیں بچے کی پہلی درس گاہ ماں کی گود ہوتی ہے مگر بچہ اپنے باپ کا زیادہ اثر لیتا ہے.
 حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ایک باپ اپنی اولاد کو جو کچھ دیتا ہے وہ اس میں سب سے بہتر اس کی تعليم و تربيت  ہے تربيت یا فتہ اولاد والدین کی نیک نامی کا سبب بنتی ہے ..ان کے بڈھاپے کا سہارا اور ان کے مرنے کے بعد ان کے لیے صدقہ جاریہ بن جاتی ہے اِس کے برعکس اگر اولاد کی تربيت اچھی نہ کی جائے تو وبال جان بن جاتی ہے
جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ہم وقت کے ساتھ ساتھ  اسے اعلی سے اعلیٰ درجہ کی تعلیم  دلوانے کے لئے سوچتے ہے کہ ہمارا بچہ ایک اچھی تعلیم حاصل کرے اور پهر ہم لوگ مختلف علاقوں کے اچھے سے اچھے سکولوں میں جاتے ہے اور ان کی معلومات لیتے ہے اچھی طرح  سے ان سکولوں کی معلومات  لینے کہ بعد ہی اپنے بچوں کو سکول میں  داخل کرواتے ہے تاکہ وہ اعلی سے اعلیٰ  تعلیم حاصل کر سکے اور اس معاشرے میں  بچوں کے ساتھ ساتھ  ہمارا بھی نام ہو مقام ہو  تعلیم  حاصل کرنے کے بعد ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہمارے بچوں کو اعلی تعلیم کے بعد  اچھی نوکری بھی ملے  انتا کچھ  سوچنے کے اور کرنے کے بعد کیا ہم سوچتے ہے کہ ہمارے بچوں میں  قرآن مجید اور احادیث کی تعلیم  دلوانی چاہئے تاکہ بچہ کا دنیا کے ساتھ ساتھ  آخرت بھی بہتر ہو سکے ہم نے ہمیشہ  دنیا میں ہی تو نہیں  رہنا چاہیے ہمارا  گھر  اصل میں  آخرت میں ہی ہے اور ہمیں  وہ زیادہ سے زیادہ کرنا  چاہئے جو ہمیں  آخرت میں  کامیابی اور فائدہ دے جب تک ہم قرآن و احادیث کی تعلیمات پر عمل پیرا نہیں  ہونگے تب تک ہمیں  آخرت کی فکر نہیں ہو گی اور نہ ہی ہم کسی کی عزت و احترام کا خیال رکھ سکتے ہے  بہن بیٹی ماں کی کیا  اہمیت ہے ان کی کیا قدر ہے یہ سب ہمیں قرآن مجید سے ہی معلومات  ملتی ہے  والدین کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو اخلاق حسنہ سکھائیں اور نیک تعلیم دیں ایک پڑھا لکھا انسان اپنی شخصيت کا آئینہ دار ہوتا ہے.

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Premium WordPress Themes