بزرگ روحانی ہستی مخدوم ابوالقاسم نقشبندی

Published on February 18, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 611)      No Comments

abo

ٹھٹھہ(رپورٹ:حمیدچنڈ) ولیوں، بزرگوں،عالمِ دین کا شہر ٹھٹھہ جو بابل اسلام کے نام سے بھی مشہور تھا، جو سندھ کا مرکز کا درجہ بھی رَک چُکا ہے، جہاں ایشیا کا سب سے بڑا قبرستان (مکلی) بھی موجود ہے وہیں بزرگانِ دین میں سے ایک نام ہے مخدوم ابوالقاسم نقشبندیؒ مخدوم صاحب کی رہاہیش کے حوالے سے مختلف کتابوں(تاریخ و تضقرہ بزرگانِ سندھ،سندھ کے اسلامی درسگاہ،تحفت اکرام) میں درج ہے کے اُن کا گھر اس وقت کے قدیم47 شاہجہان مسجد کے نزدیک مخدوم محلہ کینام سے تھا جو اس وقت مانکانی محلہ سے مشہور ہے، مخدوم صاحب کی کرامات سے ایک کرامت مشہور ہے کے مخدوم صاحب اپنے گھر کے برابر میں بنے اپنے ہُجرے میں اللہ پاک کی عبادت کرتے تھے ، ایک دن مخدوم صاحب ہُجرے میں اندر گے اور مُریدین ہُجرے کے باہر تشریف رکھے ہوے تھے،مُریدین نے ہُجرے میں سے دو لوگوں کی آواز یں سُنیں جیسے مخدوم صاحب کسی سے باتیں کررہے ہوں کافی ٹائم گزرنے کے بعد ازانوں کے ٹائم مخدوم صاحب اپنے ہُجرے سے باہر نکلے تو اُن کا روحانی چہرہ پر پہلے سے اور بھی زیادہ نور چمک رہا تھا، مخدوم صاحب باہر آنے کے بعد اپنے مُریدین میں سے ایک مُرید سے مخاتب ہوتے ہوے کہا کے اندر ہُجرے میں اُمامہ لاکر دیں جب مُرید ہُجرے میں گیا ت یہ دیکھ کر حیران ہو گیا کے ہُجرے کے اندراور کوئبھی نہیں تھا،بحرحال مُرید نے مخدوم صاحب کو امامہ مُبارک لاکر دے دیا مگر دل میں یہ بات چبتی رہی کچھ عرصہ گزرنے کے بعد مُرید نے اپنے مُرشد کے آگے یہ سوال رک ہی دیا کے اُس دن آپکے ہُجرے میں جانے کے بعد ہم مُریدین نے ہُجرے کے اندر میں سے آپ کو کسی سے بات کرتے سُنا مگر جب آپ باہر تشریف لے آے تو ہُجرے کے اندر کوئ بھی نہیں تھا، یہ بات سُن کر مخدوم صاحب مُسکراے اور اپنے مُریدین کو بتایا کے اُس دن نبیِ دو جہاں سرور کائنات حضرت محمدمصطفی احمدِمجتبیٰﷺ تشریف فرما تھے، اورجس کے بعد سے اُس ہُجرے مُبارک کا نام ہُجرہ حُضوری پر گیا جو آج بھی اُسی نام سے قائم اور دائم ہے منتظمین نے آج بھی وہاں بڑی صفائ وغیرہ کا انتظام رکھا ہوا ہے آج بھی زائرین بڑی محبت اور عقیدت کے ساتھ یہاں آتے ہیں اور اس بابرکت جگہ کی زیارت کرتے ہیں، یہاں پر آج بھی لوگ قرآن شریف اور دُرودو سلام کا ورد کرکے جو بھی دُعا مانگتے ہیں وہ دُعا ضرور قبول ہوتی ہیں،اس وقت اس ہُجرے کے خلیفہ عاشق علی مانکانی ہیں جو ہر ماہ چاندکے پہلے ہفتے میں اس ہُجرے میں قُرآن شریف کا ورد اور دُرود وسلام کا انتظام رکھتے ہیں، خلیفہ عاشق علی نے ایمان کے نمایندے سے بات کرتے بتایا کے اس وقت کچھ قبضہ خور افراد ان قدیمی مقامات کے اوپر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور ہمارے مُرشد کے اس آستانے کو مٹاکر یہاں اپنے گھر بنانا چاہتے ہیں،انہوں نے مزید بتاتے ہوے کہا کے ہُجرہ مُبارک کے نزدیک لوگوں نے مخدوموں کے حویلیوں کو پہلے ہی مسمار کرکے قبضہ کرلیا ہے، اور بقایہ موجود پلاٹوں پر مقیم غریب لوگوں پر بااثر قبضہ خوروں کی طرف سے دبا دیا جارہا ہے کے وہ یہاں سے چلے جائیں اور پلاٹس اُن کے حوالے کے جائیں یا ان کا کرایہ ان کو دیا جاے، عاشق علی مانکانی نے میڈیا کی توسط سے ڈجی اُقاف، منسٹر اُقاف اور وزیرِاعلیٰ سندھ سے گذارش کرتے ہوے کہا ہے کے خُدارا اس قدیمی ہُجرے کو بااثر قبضہ خوروں سے بچایا جاے اور اس ہُجرے کے لے فنڈز دے جاےئیں تاکے وقت در وقت اس قدیمی جگہ کی تعمیر کروائ جاسکے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress Blog