امن دشمنوں کا پارا چنار پر پھر ’’وار‘‘ کرم بازار میں دھماکہ 22افراد شہید،80سے زائد زخمی

Published on March 31, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 470)      No Comments


دھماکے کے بعد امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں، جب کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقے کو گھیرے میں لے لیا
تمام ڈاکٹروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں،دھماکے سے بازار کے ارد گرد قائم عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا،
گنجان آباد علاقہ ہونے کے باعث قریبی دکانیں اور پاس کھڑی گاڑیاں بھی دھماکے میں جزوی طور پر تباہ ہوگئیں،
ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، 10زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے،ہلاکتوں کا خدشہ ہے ،ہسپتال انتظامیہ
لوگوں کو خون کے عطیات دینے کی اپیل، دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پاک فوج کے اہلکار بھی جائے حادثے پر پہنچے
دھماکے کے بعد آرمی کے ہیلی کاپٹر کے زریعے رشدید زخمیوں کو پشاور منتقل کیا گیا،کئی دکانیں اور گاڑیاں بھی تباہ
22میتیں ہسپتال لائی گئی ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں،ایجنسی ہسپتال سرجن معین بیگم
پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلکس اور لیڈی ریڈنگ اسپتال میں بھی ایمرجنسی نافذ ، ڈاکٹر، پیرامیڈکس، نرسز اور دیگر متعلقہ اسٹاف طلب,واضح رپے کہ پارا چنار فاٹا کا سب سے بڑا شہر ہے اور اس کا ایک بارڈر افغانستان سے بھی ملتا ہے،
ماضی میں بھی یہاں افغانستان سے آئے دہشت گردوں کی جانب سے خود کش دھماکے کیے گئے ہیں
صدر،وزیراعظم،وزیرداخلہ،پرویز خٹک،اقبال ظفر جھگڑا، شہباز شریف ،سراج الحق،مولانا فضل الرحمان ،عمران خان ،زرداری ، بلاول ،خورشید شاہ اور دیگر سیاسی رہنماوں کی دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت
دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑ دیا گیاہے،ملک سے دہشتگردی کا ہرقیمت پرخاتمہ کریں گے،وزیراعظم نوازشریف
وفاقی وزیر داخلہ نے بھی پارا چنار دھماکے کی رپورٹ طلب کرلی
پارہ چنار(یو این پی)پارہ چنار کو ایک بار پھر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے، نور بازار میں خواتین کی امام بارگاہ کے قریب کار بم دھماکے میں خاتون اور دو بچوں سمیت22افرادجاں بحق اور 80سے زائد زخمی ہوگئے ہیں،ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، زخمیوں میں 10افراد کی حالت تشویشناک ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ،یو این پی کے مطابق دھماکے کے بعد آرمی کے ہیلی کاپٹر کے زریعے رشدید زخمیوں کو پشاور منتقل کیا گیا،دھماکے میں کئی دکانیں اور گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا، کالعدم تنظیم جماعت الاحرار نے ویڈیو پیغام کے ذریعے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ صدر،وزیراعظم،وزیرداخلہ،پرویز خٹک،اقبال ظفر جھگڑا، شہباز شریف ،سراج الحق،مولانا فضل الرحمان ،عمران خان ،زرداری ،بلاول بھٹو،خورشید شاہ اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں سے ہمدردی کا اظہار کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جبگ جاری رہے گی۔ دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ اس کی آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی ، دھماکے کی آواز سنتے ہی بازار میں موجود لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی اور وہ اپنی جان بچانے کیلئے دیوانہ وار بھاگ کھڑے ہوئے ۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو اہلکار جائے وقوع کی طرف روانہ ہوگئے ۔دھماکا شہرکے وسط میں واقع امام بارگاہ کے قریب ہوا۔ایجنسی کے ہسپتال میں موجود سرجن معین بیگم کا کہنا تھا کہ 22میتیں ہسپتال لائی گئی ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ڈاکٹر معین بیگم کے مطابق ہسپتال لائے گئے زخمیوں کی تعداد 57ہے۔شاہدین کے مطابق چند حملہ آوروں نے بازار سے کچھ فاصلے کی دوری پر موجود پھاٹک پر کھڑے لیویز اہلکاروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے بعد بازار میں دھماکا ہوا۔مقامی پولیٹیکل ایجنٹ اکرام اللہ خان نے دھماکے میں 40سے زائد افراد کی زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔پاراچناردھماکے بعدپشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلکس اور لیڈی ریڈنگ اسپتال میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر، پیرامیڈکس، نرسز اور دیگر متعلقہ اسٹاف کو طلب کرلیا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق دھماکے کے مقام پاک فوج کے ہیلی کاپٹر بھیج کر شدید زخمی ہونے والے افراد کو پشاور منتقل کیا گیا۔پولیٹکل انتظامیہ کے مطابق دھماکے کے وقت لوگوں کی بڑی تعداد نور مارکیٹ میں موجود تھی اور وہ روز مرہ کی خریداری میں مصروف تھے۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دھماکے کے بعد تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ لوگوں کو خون کے عطیات دینے کی اپیل کی گئی ہیں۔شدید زخمی ہونے والے افراد کو پشاور منتقل کیا گیا۔پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دھماکے کے بعدزخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا اور تمام طبی مراکز پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔شاہدین کے مطابق دھماکہ عین امام بارگاہ کے دروازے کے قریب اس وقت کیا گیا جب بڑی تعداد میں خواتین اور بچے مذہبی عبادت کے لئے امام بارگاہ میں داخل ہورہے تھے۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی اہلکار اور بم ڈسپوزل کا عملہ موقع پر پہنچ گیا اور علاقے کی ناکہ بندی کر کے شواہد اکٹھے کرنے شروع کر دیئے ۔ وزیراعظم محمد نوازشریف ،صدر مملکت ممنون حسین، وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ،جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ،سابق صدر آصف علی زردرای ،پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ،گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ،بلاول بھٹو،خورشید شاہ اور دیگرنے دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی ۔وزیراعظم نوا ز شریف ، چوہدری نثار اور وزیراعلیٰ پنجاب نے پارا چنار بم دھما کے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہیں۔ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم نے پارا چنار کی نور مارکیٹ میں امام بارگاہ کے قریب ہونے والے بم قومی فریضہ ہے کہ دہشت گردی کی لعنت سے مکمل چھٹکارے تک جنگ جاری رکھیں۔ہم ملک میں دہشت گردی وانتہاپسندی کوجڑسے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں۔ دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑا جاچکا ہے، وزیر اعظم نے دھماکے میں زخمی افراد کو ہر ممکن طبی امداد دینے کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم نے جاں بحق افراد کے لئے دعائے مغفرت بھی کی ۔وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پارا چنار بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شکست خوردہ عناصر ایک بار پھر معصوم افراد کو نشانہ بنا کر درندگی پھیلانا چاہتے ہیں ہم ان کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملا دیں گے ۔وزیراعلیٰ شہباز شریف نے بھی بم دھماکے می مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ۔ دھماکے کے چند گھنٹوں کے بعد کالعدم تنظیم جماعت الاحرار نے ویڈیو پیغام کے ذریعے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Theme