مشال خان کے موبائل اور سوشل میڈیا سے توہین آمیز مواد برآمد نہیں ہوا

Published on April 15, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 428)      No Comments


پشاور:(یوا ین پی) وزیر اعلی پرویز خٹک نے کہا ہے کہ مشال خان کے موبائل اور سوشل میڈیا سے توہین آمیز مواد برآمد نہیں ہوا تاہم واقعے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل انکوائری کے احکامات جاری کر دئے ہیں۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں وقفہ سوالات کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے ایوان کی توجہ عبدالولی خان یونیورسٹی میں مبینہ طور پر توہین رسالت کے مرتکب قرار دینے کے بعد قتل ہونے والے طالبعلم مشال کی جانب ایوان کی توجہ دلائی اور کہا کہ تعلیمی اداروں میں ایسے اقدام بربریت ہے، جس انداز میں مشال نامی طالب علم کو قتل کیا گیا اور اس کی لاش کی بے حرمتی کی گئی اس اقدام سے ہم دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں عدالت یا قانون نافذ کرنے والے ادارے نہیں ہے، اس واقع کے بعد ملک میں عوام کی مال و جان خطرے میں پڑ گئے ہیں اس لئے حکومت کو چاہیے کہ اس سانحہ کی جوڈیشل انکوائری کی جائے، سرداد بابک نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اس سانحہ پر کسی قسم کا بیان نہیں آیا ہے، صوبے میں مذہبی جنونیت یہاں تک پہنچ گئی کہ اگر مشال نے توہین رسالت کی ہے وہ یقیناً قابل معافی نہیں ہے لیکن ان کو سزا عدالت دے گی، جنہوں نے مشال کو قتل کیا ہے اب و ہ سامنے آ جائے، ان کا کہنا تھا کہ ڈی آئی جی مردان ڈویژن نے قتل کے معاملے پر جو جواز پیش کیا ہے و ہ قابل قبول نہیں ہے، اس وقت ملک میں جو صورتحال جاری ہے و ہ انتہائی خطرناک ہے اور یہ صورتحال ملک کو اندھیروں میں دھکیل دے گی اس موقع پر نگہت اورکزئی کا کہنا تھا کہ مردان واقع کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا پولیس کی موجودگی میں مشال کی لاش کی بے حرمتی کی گئی ان پر پتھر اور لاٹھیاں برسائی گئی، یہ معاملہ پانچ دنوں سے جاری تھا اور عبدالولی خان یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اس معاملے کو سنجیدہ نہیں لیا،

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Themes