ضلع قصور کی نگارشات

Published on May 9, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 580)      No Comments

تحریر :مہر سلطان محمود
خود ہی کر لو اپنی اداؤں پر غور
ہم نے کچھ کہا تو شکایت ہو گی
ڈسٹرکٹ قصور میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے دو خاندان اس وقت سیاہ سفید کے مالک ہیں رانا اینڈ ملک برادران ،دونوں خاندانوں کے پاس وفاق اور صوبے میں اہم اور کلیدی عہدے ہیں اس کے علاوہ ضلع کی چیئرمینی بھی ان دونوں خاندانوں کے پاس ہے سادہ لفظوں میں بلا شرکت غیر ضلع کے مالک ہیں ان دونوں خاندانوں کو اللہ نے دونوں ایوانوں میں ایک متاثر کن رسائی بھی دے رکھی ہے۔
ان کے سامنے یہ چند ایک چیلنجز ہیں اگر یہ ان پر ہمہ تن غور کر لیں تو پھر ضلع کی قسمت بدل سکتی ہے جیسے سی پیک سے پورے ملک کی قسمت بدل جائے گی ۔
ضلع قصور میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے ایک یونیورسٹی کا قیام ناگزیر ہو چکا ہے
اس کے بعد ضلع قصور میں انفراسٹرکچر کی صورتحال بہت خراب ہی نہیں بلکہ قابل رحم بھی ہے ضلع کے تمام مین روڈز قصور رائے ونڈ روڈ،کوٹ رادھاکشن قصور روڈ،پھولنگر تا کوٹ رادھاکشن روڈ اور چونیاں تا کھڈیاں روڈ کے علاوہ چونیاں تا حبیب آباد بائی پاس شامل ہیں انتہائی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ضلع قصور کے دو مین روڈز کوٹ رادھاکشن تا قصور اور رائے ونڈ قصور کا مرمت اور کشادہ نہ ہونا بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے یہ روڈز عوام کیلئے وبال جان بن چکے ہیں یہ ساری صورتحال اس علاقے کے ایم این اے اور ایم پی اے کی کارکردگی پر سوالیہ نشا ن ہے ۔
یہ ساری صورتحال مسلم لیگ ن کی حکومت پر سوالیہ نشان کھڑے ہی نہیں کر رہی بلکہ خراب کارکردگی پر مہر ثبت کر چکی ہے ۔ضلع قصور میں ایک بھی میعاری ہسپتال کا نہ ہونا بھی اچھی کارکردگی کے آئینے کو دھندلا کر چکا ہے ضلع قصور کی عوام کا مطالبہ ہے کہ ضلعی ہسپتال کو لاہور کے کسی بھی بڑے ہسپتال کا درجہ فوری سے پیشتر دیا جائے ،ضلع قصور میں ایک ہائر ٹیکینکل ایجوکیشن کے ادارے کا قیام بھی فوری طور پر عمل میں لایا جائے
حلقہ این اے 138 کا ایک دیرینہ مسئلہ جس پرمسلم لیگ ق کے دور میں تقریبا آٹھ کروڑ روپے خرچ ہوئے اس کو بھی پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اس منصوبے کا نام متہ تا بھمبہ نتھوکی و ہلڑ کے ڈرین ہے یہ تقریبا چالیس دیہات کا مسئلہ ہے اس منصوبے کو بھی جنگی بنیادوں پر مکمل کروایا جائے یہ بھی مقامی قیادت کیلئے چیلنج ہے ۔
رورل ہیلتھ سنٹر کوٹ رادھاکشن جس کی بلڈنگ کو بنے دو سال ہو چکے ہیں اس کو ابھی تک تحصیل ہیڈ کوارٹر کا درجہ نہیں دلوا سکے عملے کی تعیناتی ابھی دور دور تک ہوتی نظر نہیں آرہی ہے یہ مسئلہ انتہائی گھمبیر شکل اختیار کر چکا ہے یہ سارا معاملہ مقامی منتخب عوامی نمائندوں اور مسلم لیگی کارکنان کی سب اچھا کی رپورٹ کو نہ صرف مسخ کررہا ہے بلکہ روند چکا ہے اس کے علاوہ تحصیل کمپلیکس اور تحصیل جوڈیشنل کمپلیکس کا ابھی تک تعمیر نہ ہونا بھی انتہائی تشویش ناک بات ہے سول ڈیفنس و ریسکو جیسے اداروں کا قیام بھی ابھی تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا ہے تحصیل کمپلیکسز کیلئے ابھی تک دونوں عوامی نمائندے فنڈز مہیاء کرنے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتے ہیں حالیہ ہونے والے ضلع کونسل قصور کے اجلاس میں چیئرمین ضلع کونسل رانا سکندر حیات خاں نے اپنے ہاؤس کے اراکین کے ساتھ وعدہ کیا کہ وہ بیس مئی کو وزیر اعظم پاکستان کے سامنے یونیورسٹی و دیگر منصوبہ جات کی منظوری و فنڈز کے مطالبات کو منظور کروائیں گے اگر وہ حقیقت میں ان مطالبات کو جناب وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے منظور کروا لیتے ہیں تو وہ واقع ہی ضلع قصور کیلئے روشنی و امید کی کرن ثابت ہو ں گے اور بری کارکردگی کی وجہ سے ضلع قصور کا جو آئینہ دھندلاہٹ کا شکار ہے اس کو صاف کرنے میں کامیاب ہوں جائیں گے آخر پر ضلع قصور کے چشم و چراغ ان دو خاندانوں سے گزارش ہے کہ وہ ان جملہ مسائل کو خاص کر تحصیل کوٹ رادھاکشن کے حوالے سے جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے کو اپنے ایجنڈے میں لازمی رکھیں کیونکہ آپ کی دونوں ایوانوں میں اچھی خاصی رسائی ہے آپ ان مسائل کو حل کروا سکتے ہیں ۔
حلقہ این اے 138 کے ایم این اے جناب سلمان حنیف صاحب کو بھی چاہیے کہ وہ بھی دیگر دوسرے ایم این اے صاحبان کی معمولی سے پیروی کرلیں اور حلقہ کے گاؤں بھمبہ ،متہ ،ہندال اور کوٹ مہتاب خاں وغیرہ کیلئے سوئی گیس کی سپلائی ہی منظور کروا لیں ۔چونکہ اہلیان علاقہ کو موجودہ حکومت سے کافی توقعات وابستہ ہیں ۔
نوٹ حلقہ این اے 138 اور پی پی 176 کے عوام نے آئیندہ الیکشن میں آپ سے اس منشور کا جواب بھی مانگنا ہے اس کا بھی خیال کریں

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Theme