ملک میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے تحفظ کے لئے قانونی مسودہ تیار

Published on June 30, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 383)      No Comments


پشاور:  (یوا ین پی) ملک میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے تحفظ کے لئے قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے جس کے تحت خواجہ سراؤں کو تعلیمی اداروں میں داخلہ یا ملازمت دینے سے منع کرنے پر دو سال قید اور تین لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا خواجہ سراؤں کو زبردستی گھر سے نکالنے پر دو سال قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا بھیک مانگنے یا جبری مشقت کرنے والے افراد کو دو سال قید اور ایک لاکھ تک جرمانہ ہو گا۔ خواجہ سراؤں کو تشدد کا نشانہ بنانے پر دو سے سات سال تک قید اور سات لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا ہو گی زنا بالجبر کے مرتکب افراد کو عمر قید یا کم از کم دس سال یا زیادہ سے زیادہ پچیس سال تک کی قید کی سزاء ہو سکتی ہے اور جرمانہ بھی کیا جا سکتا ہے قانونی مسودے کو خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ بل 2017 کا نام دیا گیا ہے جس کی سفارشات قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے مرتب کی ہے جسے منظوری کے لئے سینٹ بھیجوایا جائے گا مجوزہ قانونی مسودے کے مطابق خواجہ سراؤں کو ملک کے آئین میں موجود تمام بنیادی حقوق فراہم کئے جائیں گے جس کے تحت تعلیم، ملازمت، جائیدادکا حق دیا جائے گا ملک بھر کے تمام عوامی مقامات پر ان کی رسائی کے حوالے سے آزادی ہو گی اسلامی جمہوری پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 2(25) کے مطابق خواجہ سراؤں کے خلاف جنس کی بنیاد پر کوئی تعصب نہیں ہو گا۔ خود کو خواجہ سر اور تسلیم اور رجسٹرڈ کرنے کا حق دیا جائے گا خواجہ سراؤں کے تحفظ کے لئے حفاظتی مراکز قائم کئے جائیں گے تمام سرکاری اور غیر سرکاری شعبوں میں ملازمت کے لئے ایک فیصد کوٹہ مختص کیا جائے گا۔

 

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Themes