مولانا ازہر ادارہ ساز، مولانا صلاح الدین معتکف استاذ تھے: پروفیسر شکیل قاسمی

Published on July 1, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 702)      No Comments

مدھوبنی(یواین پی) گذشتہ دنوں مدھوبنی ضلع کے بسفی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیت جمعیۃ علمائے ہندکے نائب صدر،دارالعلوم دیوبندکے رکن شوریٰ اورمشہوردینی درسگاہ مدرسہ حسینیہ کڈرورانچی کے بانی ومہتمم مولاناازہرنعمانی رحمۃ اللہ علیہ 95سال کی عمرمیں اس دارفانی سے کوچ کرکے خالق حقیقی سے جاملے اوررمضان کے مبارک مہینہ میں بسفی بلاک سے ہی تعلق رکھنے والی دوسری اہم شخصیت مدرسہ فیضان القرآن کٹھیلاکے شیخ الحدیث مولاناصلاح الدین قاسمی رحمۃ اللہ علیہ دوران سفراحمدآبادمیں انتقال فرماگئے۔یہ دونوں حادثہ علاقہ اوراہل علم ودانش کے لئے بڑاعظیم حادثہ تھا۔مذکورہ دونوں شخصیتوں کوخراج عقیدت پیش کرنے کے لئے علاقہ کے علما ودانشوران نے مدرسہ اسلامیہ محمودالعلوم دملہ کے احاطہ میں ایک تعزیتی نشست منعقدکی جس کی صدارت مشہورعالم دین مولاناپروفیسرشکیل احمدقاسمی صدرشعبہ اردواورینٹل کالج پٹنہ سیٹی نے کی جب کہ نظامت کے فرائض بصیرت میڈیاگروپ کے چئیرمین مولاناغفران ساجدقاسمی نے انجام دیئے۔اس موقع پرنشست سے علماودانشوران نے خطاب کیااورمولاناازہرنعمانی اورمولاناصلاح الدین قاسمی رحمۃ اللہ علیہم کی حیات وخدمات پرتفصیل سے روشنی ڈالی۔مولاناپروفیسرشکیل احمدقاسمی چیئرمین فاران انٹرنیشنل فاؤنڈیشن نے اپنی صدارتی خطاب میں کہاکہ نامساعد حالات میں حضرت مولانا ازہر نعمانی نے رانچی میں مدرسہ حسینیہ قائم کر کے اسے ایک مرکزی ادارہ بنا دیا، وہ اپنے کام پر پوری توجہ سے لگے رہے، جناب مولانا صلاح الدین قاسمی مدرسہ محمود العلوم دملہ اور مدرسہ فیضان القرآن کٹھیلا میں معتکف استاذ کی حیثیت سے عرصۂ دراز سے تا دمِ حیات تدریسی خدمات انجام دیتے رہے، جن کے شاگردوں کی کثیر تعداد پائی جاتی ہے،ان دونوں شخصیتوں کا تعلق اسی علاقے سے تھا، ان شخصیتوں کا سانحۂ ارتحال ملت کا نا قابل تلافی نقصان ہے۔ اس موقع پر جامعہ عائشہ صدیقہ نورچک کے ناظم اور مولاناکے خاص شاگرد مولانا نسیم قاسمی صاحب نے اپنے استاذ گرامی کی حیات و خدمات پر بہت ہی تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حضرت والا تمام علماء و عوام کے نزدیک معتمد علیہ تھے،مولاناصلاح الدین رحمۃ اللہ علیہ بے مثال مربی اورکامیاب مدرس تھے۔ مولانا مرحوم کے فرزند مولوی اسامہ سیفی قاسمی نے مرحوم کی گھریلو زندگی پر مختصر مگر جامع بات کرتے ہوئے کہا کہ والد مرحوم ہم بچوں کے حق میں بڑا ہی نرم رویہ اختیار کرتے اور تمام بھائیوں بہنوں کو بٹھا کر وقتاً فوقتاً کتب دینیہ و اسلامی تعلیمات کا جائزہ لیتے رہا کرتے، اور ہمیشہ کفایت شعاری کا درس دیا کرتے تھے۔مدرسہ حسینیہ رانچی کے سینئراستاذ اورمولاناازہرنعمانی رحمۃ اللہ علیہ کے معتمدخاص مفتی ضیاء الحق قاسمی نے کہا کہ حضرت بڑے خود دار اور اپنی ذمہ داریوں کے سلسلے میں بڑے حساس تھے، ہر گھڑی فکر آخرت دامن گیر رہا کرتی،مولاناازہررحمۃ اللہ علیہ ہمیشہ ہم لوگوں کوتلقین کیاکرتے کہ اپناتعلق مسجدسے مضبوط کریں اسی میں دین اوردنیاکی کامیابی ہے۔ مفتی موصوف نے کہا کہ بڑی بڑی شخصیات کا ہمارے درمیان سے پے درپے اٹھنا یہ یقیناً بڑی محرومی کی بات ہے،مشہورکالم نگاراوربسفی ہائی اسکول کے استاذمولاناعمرفاروق قاسمی نے کہاکہ مولاناازہرنعمانی رحمۃ اللہ علیہ کاتعلق گوکہ متھلاکی اسی دھرتی سے تھالیکن انہوں نے اپناعملی میدان رانچی جیسے سنگلاخ زمین کوبنایااوریقیناوہ اس میں کامیاب رہیاوریہ بھی حقیقت ہے کہ انہوں نے اپنے آبائی وطن سے بھی اپناتعلق مضبوط رکھااوریہاں کے اداروں کی سرپرستی فرماتے رہیوہیں انہوں نے کہاکہ مولاناصلاح الدین قاسمی رحمۃ اللہ علیہ کاتعلق اسی سرزمین سے تھااورانہوں نے اپنی پوری زندگی اسی خطہ کی آبیاری میں وقف کردی،میں نے ان سے بہت کچھ پڑھااوربہت کچھ سیکھایقیناوہ دنیائے تدریس کے سلطان تھے۔ اس نشست سے خطاب کرنے والوں میں معزز مولانا بدر الحق قاسمی، مولاناعبدالغنی قاسمی،قاری عبیداللہ، ماسٹر عبد الاحد، مولوی عبد المنان قاسمی و مولوی حذیفہ شکیل قاسمی وغیرہ قابل ذکرہیں۔جبکہ اس موقع پرعلاقہ کی نمائندہ شخصیات کی ایک کثیرتعدادموجودتھی جس میں مدرسہ محمودالعلوم دملہ کے نائب مہتمم مولانامحمدانس قاسمی، مولانا سعید احمد قاسمی، مولاناصالحین رحمانی،حافظ فیض الرحمن،مولاناحامدقاسمی،مولاناغلام مصطفیٰ عدیل قاسمی،مولاناعبدالرحمان قاسمی وغیرہ قابل ذکرہیں۔نشست کااختتام مولاناشکیل قاسمی کی رقت آمیزدعاپرہوا۔دعاکے بعد مولاناشکیل قاسمی کی قیادت میں علماکاایک وفدمولاناصلاح الدین قاسمی رحمۃ اللہ علیہ کے مکان پرجاکراہل خانہ سے تعزیت کی۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Theme