عمران نے کہا تھا کہ تصدق جیلانی کے بعد سپریم کورٹ پارلیمنٹ توڑد ے گی؛جاوید ہاشمی کا حلفاًدعویٰ

Published on July 31, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 293)      No Comments


ملتان(یوا ین پی)سینئرساستدان جاوید ہاشمی نے حلفاًدعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے کہا تھا کہ تصدق جیلانی کے بعد جو جج آرہے ہیں وہ پارلیمنٹ توڑدیں گے جج خود پارلیمنٹ تحلیل کردیں گے ۔ نوازشریف مستعفیٰ ہوجائیں جب میں نے عمران خان سے کہا کہ یہ بات آئین سے بالاتر ہے تو عمران خان نے کہا کہ ستمبر کے آخر میں انتخابات ہوجائیں گے نئے انتخابات میں ان کی حکومت بنے گی کیونکہ کوئی مقابلے کی جرات نہیں کرے گا۔ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں قوم کے سامنے یہ حلفی بیان دے رہا ہوں میری تمام گفتگو بیان حلفی کے مطابق ہوگی میں نے تین مرتبہ کعبہ شریف میں نمازپڑھی ہے گھنٹوں روضہ رسول پر کھڑے ہوکر سلام پیش کیا میرا بیٹا نہیں ہے میں نے کبھی وہاں بیٹے کی دعا نہیں مانگی اور نہ ہی کبھی عہدے اور اقتدار کی دعا مانگی ہے میرا اللہ تعالی اور رسولﷺجانتا ہے کہ میں نے کبھی ایسی دعا نہیں مانگی صرف یہی دعا مانگتا رہاہوں کہ یا اللہ مجھے سیدھے راستے پر چلا یا اللہ میری قوم کو ترقی اور اور کامیابی دے یہاں کے نظام کو اچھا کردے مجھے غریب کی آواز بڑے سے بڑے تک پہنچانے کی توفیق دے یہی میری ہمیشہ دعا رہی ہے حلفاًکہتاہوں کہ عمران خان نے کہا تھا کہ تصدق جیلانی کے جانے کے بعد جو جج آرہے ہیں وہ آنے کے بعد پارلیمنٹ توڑ دیں گے اور نوازشریف خود بخود مستعفیٰ ہوجائے گاجس پر میں نے کہا کہ یہ بات آئین سے بالا تر ہے آئین ٹوٹ جائے گا۔ مارشل لاء لگ جائے عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ ایسے ہی اسمبلی کو معطل کردیں گے تو آئین کیسے ٹوٹ جائے گاجس پر میں نے عمران خان سے کہا کہ آپ آئین کو سمجھنے کی کوشش کریں جبکہ عمران خان نے کہا کہ سپریم کورت اپنی حکومت بنائے گی جس پر میں نے کہا کہ وہ جوڈیشل مارشل لاء ہوگا۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں یہ بات حلف اٹھا کر کہہ رہا ہوں یوں سمجھیں میں کعبہ کے اندر بیٹھکر خود کو حاضر جان کر بات کررہا ہوں میں اللہ تعالی کے بعد حضور اکرمﷺ اور اس کی کتابوں کو سامنے رکھ کر کہتا ہوں کہ ایک لفظ کی کمی پیشی نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنو کریٹ کی حکومت بنادیں گے اور ایک ڈیڑھ ماہ کے اندر انتخابات ہوجائیں گے اور ان انتخابات میں ہماری حکومت بن جائے گی کیونکہ ہمارے مقابلے میں آنے کی کوئی جرات نہیں کرسکے گا۔ اس موقع پر یہ بات کہی جو میں بتا چکا ہوں میں نے عمران خان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ اگر ججوں کی حکومت آبھی جائے گی تو ان کو تحفظ کی ضرورت ہوگی اس موضوع پر میں نے اصغر خان کی مثال بھی دی ایئر مارشل اصغرخان میرے آئیڈیل ہیں وہ تحریک انصاف میں ہیں مگر ان کا وجود بھی نہیں ہے میری زندگی اور پاکستان کے لوگوں کا جو آئیڈیل تھا آج تک اس کا وجود بھی نہیں ہے ۔ عارف علوی،شیریں مزاری اور شفقت محمود نے مجھے کہا کہ ہم عمران خان سے مل کر آئے ہیں وہ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے کے لیے تیار بیٹھا ہے وہ کہتا ہے کہ طاہر القادری آگے ہوگا اور ہمارے آدمی ان کے ساتھ اندر چلے جائیں گے ان تینوں کے چہرے کی ہوائیں اڑی ہوئی تھیں۔انہوں نے مجھے کہا کہ عمران خان آپ کی بات مان لے گا آپ اسے سمجھائیں میں اسے سمجھانے کے لیے گیا تھا تو عمران خان نے یہ بھی کہا کہ آپ کو بنی گالہ میں ڈال دیں گے فوج مجبوراً آئے گی ہم ان کے آنے کا اہتمام بھی نہ کریں جس پر عمران خان نے کہا کہ نہیں سب ٹھیک ہو جائے گا دوسری بات یہ ہے کہ جب ایک پارٹی اجلاس میں قرار داد تیار ہو گئی شیریں مزاری ڈرافٹ بنا رہی تھیں تو عمران خان نے کہا کہ زیادہ باتیں ڈال دو کیونکہ وہ بھی کہہ رہے ہیں اس موقع پر جاوید ہاشمی نے کندھوں پر تلوار کا نشان بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ایسا پوری پارٹی کے سامنے کہا۔جس پر میں ناراض ہو کر ملتان میں آ گیا میں نے کہا کہ یہ جو ٹیکنوکریٹ کی بات کررہے ہیں۔ یہ مارشل لاء کی ابتداء خود کررہے ہیں اس کے بعد مجھے واپس بلایا گیا اور میں نے کہا کہ ٹیکنوکریٹ والا بیان واپس لیں جس پر عمران خان نے بیان واپس لیا اور میں لاہور جا کر ان کے ساتھ شامل ہوگیا جب قافلہ گوجرانوالہ پہنچا تو پانچ چھ لوگوں نے نعرے لگائے حالت یہ تھی کہ شیخ رشید نے کہا کہ کنٹینر کی میز کے نیچے چھپ جاؤ عمران خان اور ایک اور دوست میز کے نیچے لمبے پڑے تھے میں نے باہر نکل کر مسلم لیگ کے لوگوں کو للکارا میں سب کو جانتا تھا وہ ساتھ ساتھ چلتے رہے بعض کے پاس اسلحہ بھی تھا مگر وہ کیسے جرات کرتے وہاں پہنچ کر انہوں نے کہا کہ ہم نے آگے جانا ہے جس پر میں نے روکا اور کہا کہ پارلیمنٹ بڑی مشکل سے بنتی ہیں ۔میں اکثر سسٹم کی بات کرتا رہتا ہوں میں بھٹو اور ضیاء الحق کے دور سے سسٹم کی جنگ لڑ رہا ہوں میں بھٹو سے بھی کہتا تھا کہ فاسٹ ازم نہیں ہوگا آپ اکیلے حکومت نہیں کریں گے میں نے عارف علوی ،اسد عمر،مخدوم شاہ محمود قریشی،جہانگیر ترین اور عمران خان سب کو منوایا اور سب مان گئے کہ ہم آگے نہیں جائیں گے لیکن بعد میں جانے پر بضد ہو گئے جس پر میں نے کہا کہ میں آپ کیساتھ نہیں جاؤں گا اور واپس چلا آیامیں پھر کہتا ہوں کہ عمران خان ججوں کا بار بار نام لیتے رہے ہیں رات بھی وہ تسلیم کر گئے ہیں۔انہوں نے تین دفعہ کہا کہ جسٹس کھوسہ نے مجھ سے درخواست کی کہ مقدمہ میرے پاس لیکر آؤ یہ کیسا جج ہے۔اگر وہ عدالت میں بیٹھ کر ایساکہہ رہے ہیں تو انہیں جوڈیشل کونسل میں لے جانا چاہیے جاوید ہاشمی نے کہا کہ میرا ہرلفظ قسم ہے پہلا موقع ملا اظہار تشکر کا تو انہوں نے کس کی تصویر پیش کی ہے اس بھگوڑے غنڈے کی تصویر پیش کی ہے جس نے آئین کو پاؤں کے نیچے روند ڈالا تھا میرے لیے وہ آدمی قابل احترام نہیں ہے جو میرے ملک کے آئین کو پاؤں کے نیچے روند دیتا ہے۔پرویز مشرف بھگوڑا ہے انتہائی بزدل ہے جو ماں کے سر کی ’’چنی‘‘ بھی بیچ ڈالے وہ بزدل ہی ہوتا آئین تو ہماری ماں ہے اس کو شرم نہیں آتی جب ڈنڈا لگا تو نکل کر بھاگ گیا میں خوفزدہ اور پریشان ہوں کہ چلتی ہوئی حکومت کو نکالنے کے لیے اتنا کمزور فیصلہ کیا گیا جس کو پوری دنیا تھو تھو کررہی ہے۔حکومت ختم کرنے کے لیے کوئی چیزیں تو نکالتے اگر لوٹ مار نکالتے تو کم از کم مجھے تو خوشی ہوتی۔ادارہ اپنی اپنی جگہ پر کام کرے میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں ایک بار میں نے عمران خان سے کہا کہ پاکستان کے لیے ہماری اور ہمارے بچوں کی جانیں حاضر ہیں جس پر وہ کہنے لگا میں اس حد تک نہیں جا سکتا۔ میرے بچوں کا نام نہ لو۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ سیاست عبادت ہے اس میں بچے اور عہدے نہیں مانگے جاتے۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Theme