شریف خاندان میں اختلافات کی خبریں بے بنیاد ہیں

Published on October 24, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 286)      No Comments

اسلام آباد(یو این پی) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ شریف خاندان میں اختلافات کی خبریں بے بنیاد افواہوں پر مبنی ہیں، ملک میں انتشار کا خدشہ ہو تو معیشت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں، نواز شریف کے جانے سے ملک و معیشت پر اثر پڑا، دہشتگردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی ہے، جانتے ہیں اسے کیسے لڑنا ہے، حکومت کی کارکردگی مجموعی ہوتی ہے، فیصلہ عوام کرتے ہیں، سینٹ اور قومی اسمبلی کے انتخابات بر وقت ہوں گے، 2018 میں خوشحال اور ترقی کرتا پاکستان دے کر جائیں گے۔ پیر کے روز سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 2013ء میں عوام مسلم لیگ ن کو اقتدارمیں لائی، حکومتی کارکردگی کا فیصلہ عوام انتخابات میں کریں گے، 2018 میں 2013 سے بہت بہتر پاکستان چھوڑ کر جائیں گے، عدالت کے فیصلے پرمن و عن عمل کیا، عوام فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے، تاریخ فیصلہ کرے گی، غیر جمہوری فیصلوں کے اثرات فوری آنا شروع ہو جاتے ہیں، وزارت عظمیٰ کا امیدوار بنانا نواز شریف اور پارٹی کا فیصلہ تھا، شریف خاندان یا مسلم لیگ ن میں اختلافات کی خبریں بے بنیاد ہیں، ریاض پیرزادہ کو پارٹی کے جنرل کونسل کے اجلاس میں بات کرنی چاہیے تھی، ریاض پیرزادہ کی رائے کا احترام ہے، ان کو اپنی رائے کا حق ہے، سیاسی جماعت میں ہر قسم کے خیالات کی گنجائش ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے 4 سال میں 15 سال کے برابر کام کیا، معیشت میں بے پناہ کام کیا اور اسے دنیا نے تسلیم کیا، کراچی فاٹا میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہے، عدالتی فیصلے پر من و عن عمل کیا، عوامی فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے، 3 دن کے اندر دوبارہ حکومت قائم ہوئی کوئی انتشار نہیں ہوا، سابق وزیر اعظم کے جانے سے ملک اور معیشت پر اثر پڑا ہے۔ غیرجمہوری فیصلے کے اثرات فوری نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں، چار سالہ دور میں ہونے والی ترقی گزشتہ پندرہ سالوں میں نہیں ہوئی۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزارت عظمیٰ کا امیدوار بننا محمد نواز شریف اور پارٹی کا فیصلہ تھا، کوشش کر رہا ہوں کہ مسائل کو حل کیا جائے، ٹیکس دائرہ کار بڑھانا میری ترجیح ہے، اسلحہ رکھنا ہر شہری کا حق ہے لیکن خود کار ہتھیار رکھنا نہیں، خود کار اسلحہ ختم کرنے کی ضرورت ہے، اقدامات کر رہے ہیں، تعلیم اور صحت کے شعبے میں بہتری کی کوشش کر رہے ہیں، کابینہ ارکان کی تعداد وزیر اعظم کا فیصلہ ہوتا ہے، وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ ایک مسلسل عمل ہے حکومتی کارکردگی مجموعی ہوتی ہے، جمہوریت میں ہر شخص کو رائے دینے کا حق ہے، جنرل کونسل نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو متفقہ پارٹی صدر منتخب کیا۔ انہوں نے کہا کہ چار سال میں شروع کئے گئے منصوبوں کی تکمیل پہلی ترجیح ہے، ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل ملکی معیشت پر دور رس نتائج مرتب کرے گی، توانائی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے ایل این جی کا حصول ضروری تھا، حکومت میں آتے ہی بیس ماہ میں ایل این جی ٹرمینل منصوبہ مکمل کیا، گیس وافر مقدار میں موجود ہے، سردیوں میں لوڈشیڈنگ انتہائی کم ہو گی، پاکستان میں گیس صارفین کی شرح میں اضافہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے، معاشی شرح نمو میں اضافے سے ملکی درآمدات بڑھیں، ملکی برآمدات میں اضافے کے لئے موثر اقدامات کئے جا رہے ہیں، اقتصادی راہداری چین کا بڑا سرمایہ کاری منصوبہ ہے، اقتصادی راہداری چینی مصنوعات کی عالمی منڈیوں تک رسائی کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک مستفید ہوں گے، پی آئی اے بھی خسارے میں چل رہا ہے، پاکستان اسٹیل اور پی آئی اے کا مستقل حل نجکاری ہے، سٹیل مل کا خسارہ کافی حد تک کم کیا گیا، ملازمین کے حقوق کا خیال رکھا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت سے ہر سطح پر مقابلے کی صلاحیت رکھتے ہیں، پاکستان دنیا میں دہشتگردی کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑ رہا ہے، ڈو مور کا تقاضہ سنا ہے اور نہ اب اس کی کوئی گنجائش ہے، کسی بھی ملک سے خودمختاری اور برابری کی سطح پر بات چیت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود دہشتگرد ہمارے خطے کے لئے بھی خطرہ ہیں، پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے، تیس لاکھ افغانیوں کی میزبانی کر رہے ہیں، افغانستان میں قیام امن سے پاکستان کو سب سے زیادہ فائدہ ہو گا، مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک کو دبانے کے لئے بھارت حربے استعمال کر رہا ہے، ہر جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں، کشمیری عوام کے حقوق سامنے رکھ کر برابری کی سطح پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں، بھارت سے بامقصد مذاکرات کے خواہاں ہیں، خلوص نیت سے کئے جانے والے مذاکرات کے نتائج آ سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ چار جون 2018ء کو موجودہ حکومتی مدت ختم ہو گی، 60 دن میں الیکشن ہوں گے، سو فیصد یقین ہے کہ سینٹ کے انتخابات اور عام انتخابات مقررہ مدت پر ہوں گے، ہم کارکردگی اور مخالفین تنقید کی بنیاد پر الیکشن میں حصہ لیں گے۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Weboy