نیویارک / ریاض(یو این پی)امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق شہزادہ ولید بن طلال کی گرفتاری سے سعودی عرب نے درحقیقت دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو چیلنج کیا ہے۔ پرنس ولید بن طلال کے سوشل میڈیا کمپنی ٹوئٹر میں اچھے خاصے شیئرز ہیں جب کہ ان کے سرمایہ کار ادارے سٹی گروپ اور فلمیں بنانے والے ادارے اکیسویں سنچری فوکس میں بھی شیئرز ہیں۔اس کے علاوہ انہوں نے دنیا کے سب سے بڑے سرمایہ کاروں کے ساتھ بھی کام کیا ہے خواہ وہ بل گیٹس ہو، رابرٹ مرڈوک یا پھر مائیکل بلومبرگ، بڑے بڑے ارب پتی سرمایہ کار ان کے حلقہ احباب میں شامل ہیں۔ ان کی سرمایہ کاری دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے ، خواہ وہ پیرس کا جارج پنجم ہوٹل ہو ، لندن کا سیوائے یا پھر نیو یارک پلازہ ہوٹل، انہوں نے ایکور ہوٹل چین میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہے جب کہ لندن میں بزنس ڈویلپمنٹ کے ادارے کنارے وہارف میں بھی ان کی سرمایہ کاری ہے۔شہزادہ ولید بن طلال کی وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی سرمایہ کاری کے باعث انہیں مشرق وسطیٰ کا وارن بفے بھی کہا جاتا ہے۔ ان کی گرفتاری کے باعث عالمی سطح پر ان کمپنیوں کی طرف سے بھی آواز اٹھائی جائے گی جن میں شہزادہ ولید کی کمپنی کنگڈم ہولڈنگ کے بڑے پیمانے پر شیئرز ہیں۔ اس گرفتاری کے ساتھ تیل برآمد کرنے والے ملک کی چھاپ مٹانے کے لئے کوشاں سعودی عرب کی کوششوں کو بھی دھچکا لگے گا اور اس سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہو گا، کیونکہ یہ قدم سعودی عرب میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے کچھ ہی روز بعد اٹھایا گیا ہے