ٹھٹھ ،کچی آبادی میں جھونپڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی لاکھوں روپے کا سامان جل کر خاکستر

Published on December 26, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 425)      No Comments

ٹھٹھہ( رپورٹ:حمیدچنڈ)ٹھٹھ کے قریب کچی آبادی میں جھوپڑیوں آگ لگ گئی، 6 گھر اور لاکھوں روپے کا سامان جل کر خاکستر،متاثر کھلے آسمان تلے گندگی گزارنے پر مجبور،تفصیلات کے مطابق ٹھٹھہ شہر کے ناکہ گراونڈکے قریب کچی آبادی میں اچانک جھوپڑیوں میں آگ لگ گئی جھوپڑیوں میں موجود تمام افراد نے بھاگ کر جان بچائی ،آگ اتنی شدید تھی کے اس نے عیسیٰ ملاح ،اکبر ملاح،جمن ملاح ،ستار ملاح سمیت 6افراد کے گھروں اور اس میں موجود بستروں سمیت دیگر قیمتی سامان جل کر خاکستر ہوگیا ،آگ لگنے کے کافی دیر گزرنے کے باوجود میونسپل کمیٹی ٹھٹھہ کی فائیربرگیڈ ناپہنچ سکی تاہم مقامی گاوں والوں نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ پر قابو پاکر دیگر جھوپڑیوں کو جلنے سے بچالیا ، جبکے آگ کے باعث متاثرہ افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے کے لیئے مجبور ہوگئے، متاثرہ گاوں کے مکینوں نے ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ اور دیگر بالااحکام سے مطالبہ کیا ہے کے انکی کو گھر تعمیر کراکر دیئے جائیں اور انکی مالی مدد کی جائے۔
متعدد افراد اغواء ،تشدد کے بعدچھوڑ دیا گیا
ٹھٹھہ( رپورٹ:حمیدچنڈ) فشرفوک فورم کے چئیرمین محمد علی شاہ کو سجاول ضلع کے تحصیل جاتی میں چار افراد سمیت اغواکر کے دو گھنٹے کے بعد تشدد زدہ حالت میں چھوڑ دیا گیا، محمد علی شاہ سمیت فشر فوک فورم سجاول کے رہنماہ نور محمد تھیمور ،خادم زنگیانی سمیت چاروں افراد کو منگل کی شب کو سول اسپتال سجاول طبی امداد کے لیئے لایا گیا ،اس موقعے پر محمد علی شاہ نے میڈیا کے سامنے صوبائی وزیر فشریز محمد علی ملکانی اور انکے بھائی شوکت ملکانی اور انکے حامیوں پر اغوا اور تشدد کرنے کا الزام لگایا ہے ،جاتی کے قریب تحصیل شاہ بندر کی ساحیلی پٹی چھچ جہان خان کے قریب بابی جھیل پر بااثر افراد کی جانب سے مبینہ قبضہ کرنے کے معاملے کا جائیزہ لینے کے لیئے فشر فوک فورم کے چئیرمین محمد علی شاہ ان کے ہمراہ فشر فوک فورم سجاول کے صدر نور محمد تھیمور ،خادم زنگیانی ،گاڑی ڈرائیور محمد سلیمان جب علائقے کے حدود میں پہنچے تو نامعلوم مسلح افراد نے فشر فوک فورم کے رہنماوں کی گاڑی کو روک کر اسلحہ کے زور پر اغوا کر کے خفیہ مقامات پر لے گئے اور دو گھنٹے کے بعد تشدد کرکے واپس چھوڑ دیا،اطلاع ملنے پر فشر فوک فورم کے مقامی رہنماوں ،سماجی حلقوں اور صحافی برادری موقعے پر پہنچ گئی اور چاروں زخمیوں کو سجاول سول اسپتال لائے گئے جہاں ان کے جسم کے مختلف حصوں میں واضع تشدد کے نشانات پائے گئے ،اس موقعے پر محمد علی شاہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کے بابلی جھیل کے تنازے کو حل کرنے کے لیئے جب ہم وہاں پہنچے تو محکمہ فشریز کے صوبائی وزیر محمد علی ملکانی اور انکے بھائی شوکت علی ملکانی کے حامیوں نے ہم پر حملہ کیا اور ہمیں اغوا کرکے چھچ جہان خان والی اوطاق پر لے گئے اور ہمیں قید کیا اور ہمیں ننگا کرکے خوب تشدد کا نشانا بنایا ،بعد میں صوبائی وزیر اور ان کے بھائی کی مداخلت کے بعد ہمیں چھوڑا گیا جب ہم علائقے کی پولیس حدود لاڈیوں تھانہ میں کیس داخل کرنے کے لیئے پہنچیں تو پولیس نے ہمارہ کیس داخل کرنے سے انکار کردیاانہوں نے کہا کے مذکورہ جھیل پر ناجائیز قبضہ کرنے کا مقدمہ عدالت میں پہلے سے ہی درج ہے لیکن فشریز کے صوبائی وزیر نے جھیلوں پر قبضہ کرکے علائقے میں جنگل کا قانون نافذ کر رکھا ہے ، ادہر محمد علی شاہ سمیت چاروں افراد کو اغوا کرکے حبس بے جا میں رکھنے کا مقدمہ صوبائی وزیر کے کزن غفار جت سمیت چالیس افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے ، اس سلسلے میں ایس ایس پی ٹھٹھہ حسیب افضل بیگ پولیس ٹیم کے ہمراہ سجاول پہنچ کر محمدعلی شاہ سے تفصیلات معلوم کیئے اور محمد علی شاہ کی مدعیت میں صوبائی وزیر کے کزن سمیت چالیس افراد کے خلاف مقدمہ سجاول تھانے پر درج کرایا ہے ۔

اساتذہ پر پولیس کی جانب سے وحشیانے تشدد اور لاٹھی چارج کرنے کے خلاف احتجاج
ٹھٹھہ( رپورٹ:حمیدچنڈ)کراچی میں اساتذہ پر پولیس کی جانب سے وحشیانے تشدد اور لاٹھی چارج کرنے کے خلاف پ ٹ الف ٹھٹھہ کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ، پ ٹ الف ٹھٹھہ کے صدر سید ارشاد شاہ ،گسٹا ضلع کے صدر محمد عثمان کھٹی کی قیادت میں سیکڑوں اساتذہ نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھاکر مین پرائیمری اسکول ٹھٹھہ سے گشت کرتے ہوئے مین قومی شاہراہ پر پہنچے اور پولیس کاروائی کے خلاف سخت نعرے بازی کرتے ہوئے دہرنہ دیا ،اس موقعے پر سید ارشاد شاہ ، محمد عثمان کھٹی، خیرو بروہی ، غلام مصطفی بروہی، حامد مغل اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کے سندھ کے اساتذہ نے ہمیشہ سے پیپلز پارٹی کی جمہوریت کی بحالی اور ان کی قیادت کے لیئے قربانیاں دی ہیں لیکن افسوس حکومت سندھ اساتذہ کے جائز مسائل حل کرنے کے بجائے ان پر لاٹھیاں برسا رہیں ہیں جسکی ہم مذمت کرتے ہیں ، انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کے تعلیم کے صوبائی وزیر اور سیکریٹری تعلیم کو فوری برطرف کیا جائے ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Themes