عمران خان کے نام 

Published on January 20, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 297)      No Comments

تحریر۔۔۔ مقصود انجم کمبوہ 
کافی دنوں سے میرا چھوٹا بھائی محمو د اختر خالد مجھے کہہ رہا تھا کہ میں عمران خان کے نام ایک کھلا خط لکھوں جس میں اسے بتایا جائے کہ لا علم پاکستانیوں کو موجودہ اور ماضی کے حکمرانوں کے کالے دھندوں ، کرپشن و بد عنوانی اور لوٹ مار کے بارے میں تفصیلاً بتایا جائے تاکہ وہ 2018کے انتخابات میں ووٹ دیتے وقت احتیاط سے کام لیں میرے بھائی نے پنجاب انڈسٹریل ڈیو پلمنٹ بورڈ کے رائس پراجیکٹس دو آبہ رائس ملز لمیٹڈ میں بطور لیبر لیڈر کام کیاتھا اور وہ جانتے ہیں کہ شریف بردران نے سونا اگلنے والی ملوں کو کس طرح اونے پونے داموں فروخت کیا اور ملازمین کے مفادات میں کس قدر ڈنڈی ماری ۔بھائی کا کہنا ہے کہ عمران خان جگہ جگہ بڑے بڑے جلسوں میں قوم کو موجودہ اور ماضی کے حکمرانوں کے کالے کرتوتوں بارے بہت کچھ بتاتے ہیں وہ قوم کو ہر نوع کی کرپشن بارے بتاتے ہیں اور یہ بھی بتاتے ہیں کہ انکی کرپشن سے ملک و قوم کو کس قد ر نقصان اُٹھانا پڑرہا ہے اور قوم و ملک جس قدر مقروض ہو رہاہے قوم کا قرض ادا کرتے کرتے زمین بوس ہوجائے گی مگر قرض اُترے گا نہیں بلکہ یہ گلے کا طوق بن کر ہماری سانسیں بند کر کے رکھ دے گا اس وقت قوم کے ہر فرد کے سر ایک لاکھ بیالیس ہزار روپے کا قرض ہے اور جو کبھی کم نہیں ہوگا جب تک یہ حکمران ہمارے اعصابوں پر مسلط ہیں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ اچھے اور بُرے سب قسم کے لوگ ہیں اور اس کے سیاسی قد میں رو ز بروز اضافہ بھی ہوتا جارہا ہے ۔موجودہ حکمرانوں کی کرپشن و بد عنوانی کی کہانیاں منظر عام پر تو اُتر رہی ہیں مگر اس کے با وجود بعض جاہل اور بے وقوف لوگ ان کی تعریفوں کے پُل باندھتے تھکتے نہیں ہیں وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ کھاتے ہیں تو میگا پراجیکٹس کی تعمیر و تکمیل کے باعث ملک و قوم کو ترقی یافتہ بنانے کی جدو جہد بھی تو کررہے ہیں بعض سوشل میڈیا پر یہ تاثر بھی دیتے ہیں کہ پی پی پی نے لوٹ مار کے ریکارڈ قائم کئے ہیں مگر ترقی و تعمیر کا ایک بھی میگا پراجیکٹ نہیں بنایا ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے 90کی دہائی میں نیشنل ہائی ویز تعمیر کروائے صنعتی انقلاب لانے کے لئے دن رات کام کیا اور اب میٹرو بس اور اورینج ٹرین کا تحفہ قوم کو دیا جارہا ہے ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کے پی کے میں کچھ بھی نہیں کیا لوگ پاگل ہیں جو ان چمچوں کی بے تکی تحریروں اور تقریروں سے متا ثر ہوتے ہیں اور ہم جیسے احمقوں کو قائل کرنے کی پوری طرح جدوجہد میں مصروف دکھائی دیتے ہیں حالانکہ یہ صاف نظر آرہا ہے کہ کوئی ایک ادارہ بھی صحیح انداز میں چل نہیں رہا روز بروز قرضوں تلے دبتے جارہے ہیں پھر بھی ڈھٹائی کے ساتھ پرو پیگنڈوں میں مصروف ہیں نا اہل سابق وزیر اعظم قوم کو بے وقوف بنانے میں مصروف ہیں۔ مگر مچھ کے آنسو بہا کر قوم کو یہ باور کروانے میں مصروف ہیں کہ اسے کرپشن میں نہیں نکالا بلکہ اقامے کی بھینٹ چڑھایا گیا ہے عدلیہ کے فیصلے کے تحت اسے امین اور صادق نہ ہونے کی وجہ سے نااہل قرار دیا گیاہے اس پاگل قوم کو کون سمجھائے کہ صادق اور امین نہ ہونے والا بد دیانت اور کرپٹ ہوتا ہے یہ کرپشن نہیں تو اور کیا ہے میرے بھائی کا کہنا ہے کہ عمران خان اپنے ورکر طلبا اور سیاسی ورکروں کو گاؤں گاؤں بھیجے جو دیہاتیوں کو اکٹھا کر کے انہیں اصل حقیقت سے روشناس کروائیں جس طرح بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے علی گڑھ کالج کے طلباء کے ذریعے گاؤں اور چھوٹے بڑے قصبوں میں جاکر اصل حقائق سے روشناس کروایا تھا تب لوگوں کو مسلم لیگ کے منشور بارے ایک ایک بات سمجھ میں آئی تھی عمران خان دیر نہ کریں وقت بہت کم ہے جو تیزی سے گذر تا جارہا ہے ہم دونوں بھائیوں نے 1971میں پی پی پی کے لئے دن رات کام کیا تھا گھر سے نکالے گئے تھے لیکن ایک روز ہمیں خبر ہوئی کہ ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے قوم کو بے وقوف بنا کر ملک کو دولخت کیاہے اپنے مفاد کی خاطر ادھر تم ادھر ہم کا نعرہ لگایا اس کے باوجود روٹی کپڑا اور مکان کی طلب رکھنے والے اب تک اس کے منشور کی تقلید میں بے وقوف بن رہے ہیں روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے کو آج بھی سبقت حاصل ہے یہ ہے جاہل قوم کی نشانی جو آج بھی اس پارٹی کے لیڈروں کے پاؤں میں پڑے ہوئے ہیں جنہوں نے اس ملک کا سیاسی ، معاشی اور مالی جنازہ نکالا ہے اور آج قوم وملک قرضوں کے بوجھ تلے دبتا جارہا ہے لگتا ہے کہ ایک بار پھر ہم پی پی پی کے مفاہمتی عمل کے گرویدہ بن رہے ہیں ن لیگ اور پی پی پی کے لیڈروں نے پاکستانی فوج اور عدلیہ کو زیر کرنے کی ممکنہ حد تک کوششیں کی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ قوم کی اکثریت پاک فوج اور عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے قوم کو سمجھانے کے لئے گھر گھر جانا پڑے گا بے وقوف اور سیاست سے نا بلد ورکروں کو سچی حقیقت سے روشناس کروانا ہوگا یہ کام طلباء ہی کر سکتے ہیں اس کو قومی مفاد کے لئے استعمال کرنا کوئی جرم نہیں ہے آج ہمیں یہ حقیقت کو سمجھنا ہوگا کہ کون کیا ہے کس کس نے ملک و قوم کی دولت کو لوٹا ہے اور کس کس نے فوج اور عدلیہ کو متنازع بنانے کی جسارت کی ہے پی پی پی نے میمو گیٹ کے ذریعے امریکہ کو پاکستانی فوج کے خلاف اکسایا جبکہ ن لیگ کے حکمرانوں نے “ڈان لیکس”کا کارڈ استعمال کیا اور فوج پر الزامات لگائے بہت کم لوگ ہیں جو ان کے جھانسے میں پھنسے ہوئے ہیں ایسے لوگ طرح طرح کی دلیلیں دے کر فوج اور عدلیہ کو متنازعہ بنانے کی کوشش میں لگے ہیں شائد آپ کو یاد ہو کہ نہ یاد ہو آپ ہمارے شہر کوٹرادھا کشن کے نزدیک واقع چک نمبر 55میں 20برس قبل سیاسی دورے پر آئے تھے شمس الحق خاں کے ڈیرے پر ہم چند صحافی بھی موجود تھے میرے چھوٹے بھائی محمود اختر خالد نے آپ سے تنظیم سازی کے حوالے سے چند تلخ سوال کئے تھے جن کے جواب میں آپ نے خاموشی اختیار کر لی تھی اسی اثنا میں کھانا کی کال مل گئی اور سب کے سب بشمول صحافیوں کے کھانے کی میزوں کی طرف چڑھ دوڑے تھے ۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Theme