سرینگر(یوا ین پی)کنٹرول لائن پر پاکستان کی جوابی کارروائی میں چار بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سکوت چھا گیا ہے تاہم بھارت وزراء نے بدلہ لینے کی دھمکی دی ہے ۔ میڈیا کے مطابق راجوری کے ترکنڈی سیکٹر میں گزشتہ روز ایک افسر سمیت چار اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد سندر بنی سے لیکر پونچھ تک اگرچہ فائرنگ اور گولہ باری کا کوئی تازہ واقعہ رونمانہیں ہوا اور حد متارکہ پر سکوت ہے البتہ لوگوں میں دہشت کا ماحول پایاجارہاہے ۔ان علاقوں میں معمولات زندگی مفلوج بن کر رہ گئی ہیں جبکہ تعلیمی سرگرمیاں بھی ٹھپ ہیں ۔گزشتہ روز کی فائرنگ اور گولہ باری سے منجاکوٹ ودیگر علاقوں میں مالی نقصان ہواہے اور کچھ رہائشی مکانات بھی مارٹر شیلوں کی زد میں آئے ہیں ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ضلع راجوری میں حد متارکہ کے قریب واقع 83سکولوں کو بند رکھاگیا جنہیں تین دن تک بند رکھنے کیلئے پہلے سے ہی انتظامیہ نے اعلان کررکھاہے ۔ وہیں ترکنڈی کے سیکٹر کے نائیکہ ، پنج گرائیں ، چھمبہ ، پریالی اور دیگر علاقوں کے لوگ سہمے ہوئے ہیں اور ان کا بس ایک ہی مطالبہ ہے کہ فوری طور پر امن قائم کیاجائے ۔اس سیکٹر کے لوگوں نے گزشتہ روز جنگ کا منظر دیکھا جس دوران بھارتی فوج کے ایک لفٹنٹ سمیت چار اہلکار پاکستانی فوج کی گولہ باری سے ہلاک ہوئے جبکہ ایک اہلکار زخمی ہوا۔اس سیکٹر میں معمول کی زندگی درہم برہم ہوکر رہ گئی ہے اور لوگوں کی نقل و حرکت بھی مسدود بن چکی ہے ۔پنج گرائیں کے لوگوں کاکہناہے کہ وہ تب تک گھر وں سے باہر نہیں نکلیں گے جب تک کہ کوئی ضروری کام نہ پڑے کیونکہ نہیں معلوم کب گولہ باری شروع ہو ۔ ڈپٹی کمشنر راجوری ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری نے بتایا راجوری میں اس وقت ایل او سی پر خاموشی بنی ہوئی ہے۔ احتیاطی طور پر 84 اسکولوں کو بند رکھا گیا ہے۔ صوبہ جموں کے پانچ اضلاع جموں، سانبہ، کٹھوعہ، پونچھ اور راجوری میں بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر جنوری میں گولہ باری میں کم از کم 14 افراد ہلاک جبکہ متعدد دیگر زخمی ہوگئے۔ادھر مقبوضہ کشمیر کی نام نہادریاستی سرکار نے کہا کہ سال 2015 سے 2017کے دوران بین الاقوامی سرحد اور حد متارکہ پرجنگ بندی معاہدے کی 834خلاف ورزیاں کی گئی ہیں اور کشیدگی کی وجہ سے 41عام شہری لقمہ اجل بنے جبکہ سیکورٹی فورسز کے 46اہلکار بھی مارے گئے ۔پی ڈی پی کے ممبرقانون ساز کونسل فردوس احمد ٹاک کے سوال کے جواب میں وزیر اعلی جن کے پاس وزارت داخلہ کا قلمدان بھی ہے ، نے بتایاکہ سال 2015میں جنگ بندی معاہدے کی 222خلاف ورزیاں ہوئیں جس دوران 16عام شہری ہلاک ہوئے جبکہ 71زخمی ہوئے ۔ انہوں نے بتایاکہ اس سال سیکورٹی فورسز کے 9اہلکار مارے گئے اور 14زخمی ہوئے ۔ وزیر اعلی کے مطابق 2016میں جنگ بندی معاہدے کی 233خلا ف ورزیاں کی گئیں جس دوران 13عام شہری اور 16سیکورٹی فورسز اہلکار مارے گئے جبکہ 83عام شہری اور74سیکورٹی فورسز اہلکار زخمی ہوئے ۔وزیر اعلی نے مزید بتایاکہ سال 2017کے دوران جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے 379واقعات پیش آئے جس دوران 12عام شہری اور31سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 79عام شہری اور62سیکورٹی اہلکار مضروب ہوئے ۔وزیراعلی کے جواب کے مطابق سرحدی آبادی کے تحفظ کیلئے بنکروں کی تعمیر کی جارہی ہے اور ساتھ ہی مارے گئے افراد کے لواحقین کو پانچ پانچ لاکھ روپے دیئے جارہے ہیں ۔صو بہ جموں میں شلنگ اور گولہ باری سے ہوئے جانی ومالی نقصانات کے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے وزیر اعلی نے بتایاکہ جموں میں08، سانبہ میں07، کٹھوعہ میں01،راجوری میں05اور پونچھ ضلع میں پچھلے تین برسوں کے دوران 17افراد کی اموات پیش آئیں۔اسی عرصہ کے دوران جموں میں70،سانبہ مین20، کٹھوعہ میں13، راجوری میں8اورپونچھ میں34افراد زخمی ہوئے ۔ شلنگ اور فائرنگ سے پونچھ ضلع میں تین سالوں کے دوران34، راجوری میں08، جموں میں80، سانبہ میں20اور کٹھوعہ میں13مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ادھر ایک آفیسر سمیت 4اہلکاروں کی ہلاکت پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے بھارت نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اسے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور وزیر مملکت ہنس راج اہیر اور بری فوج کے نائب سربراہ سرتھ چند نے کہا ہے کہ فوج کو پاکستانی شیلنگ کا منہ توڑ جواب دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران کراس بارڈر فائرنگ میں ایک آفسر سمیت چار فوجیوں کی ہلاکت کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ فوج پاکستان کی اشتعال انگیزی کا مناسب جواب دے رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہامجھے ہمارے فوجی جوانوں پر پورا اعتماد ہے اور انہیں اس کا معقول جواب دینا چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ فوج کو اس بات کی ہدایت دی گئی ہے کہ پاکستان کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سختی کے ساتھ جواب دیا جائے۔ادھر امور داخلہ کے مرکزی وزیر مملکت ہنس راج گنگا رام اہیر نے بھی بھارتی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کی اور راجوری میں فوجی ہلاکتوں پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے زور دیکر کہاسیز فائر کی خلاف ورزی کی پاکستان کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔وزیر مملکت کا کہنا تھا پاکستان لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کررہا ہے اور اس سال ان واقعات میں بھاری اضافہ درج کیا گیا ہے اتوار کو بھی انہوں نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ، ہم پاکستان کی ان حرکتوں کو معاف نہیں کریں گے۔ ہنس راج اہیر نے بتایا سیز فائر کی خلاف ورزی پاکستان کی بیوقوفی ثابت ہوگی اور یہ حرکت اسے بہت مہنگی پڑے گی۔دریں اثنا فوج کے نائب سربراہ(وائس چیف) سرتھ چند نے کہا ہے کہ بھارتی فوج سرحد پار کی اشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب دیتی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج سرحدوں پر جنگجوؤں کی دراندازی میں ان کی معاونت کرتی ہے اور سیز فائر کی خلاف ورزی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے تاکہ اس کی آڑ میں جنگجوؤں کو اِس پار کی طرف دھکیل دیا جائے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاہم منہ توڑ جواب دینے کا عمل جاری رکھیں گے ، ہماری کارروائیاں خود اس بات کو ثابت کریں گی۔انہوں نے کہا کہ فوج کو سرحد پار کی شیلنگ کا زوردار جواب دینے کی ہدایت دی گئی ہے جس پر عمل کیا جارہا ہے۔