ہم جمہوریت کے پیرو کار ہیں تو سیاسی پارٹیوں میں بھی جمہوریت ہونی چاہیے چوہدری نثار

Published on February 10, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 204)      No Comments

راولپنڈی (یواین پی )سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اعلان کیا ہے کہ میں دلبرداشتہ ہو کر سائیڈ لائن ہو گیا تھا مگر پارٹی کے اندر دوبارہ سرگرم ہو نے لگا ہوں ،چاہتا ہوں جلد از جلد سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی یا سنٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس بلا یا جائے جہاں مشاورت کر کے پارٹی کو ممکنہ خطرات سے باہر نکالا جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ میں نواز شریف اور شہباز شریف کے نیچے کام کر سکتا ہوں لیکن مریم نواز کے نیچے کام نہیں کروں گا ،ابھی اتنا سیاسی یتیم نہیں ہوا کہ اپنے جونیئرز کو سر یا میڈم کہوں۔انہوں نے کہا کہ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس ڈان لیکس کے معاملے پر بریفنگ دینا چاہتا ہوں کیونکہ ایک شخص کہتا ہے اسے میری وجہ سے عہدے سے ہٹا یا گیا اور میں نے ایسا کسی کو خوش کرنے کے لیے کیا،اگر ایسی بات تھی تو طارق فاطمی اور راﺅ تسنیم کو کس نے ہٹا یا ،وہ کمیٹی نواز شریف نے خود بنائی تھی جس نے ان دو نوں کو عہدوں سے ہٹا یا ۔
اپنے حلقے کے دورے کے دوران میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے لیے مشکل وقت ہے اس لیے اب پارٹی کے اندر متحرک ہونے کا فیصلہ کیا ہے ،جب سے مسلم لیگ ن کی مشکلات شروع ہوئیں اس وقت سے کہ رہا ہوں کہ پارٹی میں نہ تو کوئی گروپ اور نہ ہی فارورڈ بلاک بن رہا ہے،میں نے کبھی ایسا سوچا بھی نہیں ،سیاسی طور پر متحرک کس طرح سے متحرک ہونگا ؟اس کی وضاحت ابھی کی تو پارٹی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ،اس لیے اس حوالے سے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں بات کروں گا۔اگر ہم جمہوریت کے پیرو کار ہیں تو سیاسی پارٹیوں میں بھی جمہوریت ہونی چاہیے ،اگرقانون کی حکمرانی چاہتے ہیں تو پارٹیوں میں بھی قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے ،اگر ہم ووٹ کا تقد س چاہتے ہیں تو پارٹیوں میں بھی ووٹ کا تقد س ہونا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ میں پارٹی معاملات کے بارے میں بحث پارٹی کے اندر ہی کرنے کو فوقیت دیتا ہوں ،نواز شریف کو ہر میٹنگ میں مشورے دئیے کہ عدلیہ اور اداروں سے محاذ آرائی کرنے سے فائدہ نہیں ہو گا ،میں نے ہمیشہ نواز شریف کی نظر کمی اور کوتاہیوں کی جانب کرائی ۔چوہدری نثار نے کہا کہ شاہد خاقان عباس اور شہباز شریف بھی اداروں سے محاذ آرائی کے مخا لف ہیں ،خود نواز شریف بھی عوامی جلسوں میں اداروں سے محاذ آرائی نہ کرنے کی بات کرتے رہے ہیں تو پھر اختلاف کہاں ہے ؟۔انہوں نے کہا کہ ایک انٹر ویو میں بتا یا کہ میں میریم نواز کے نیچے کام نہیں کر سکتا ،اس میں کونسی بری بات ہے ؟میں نے کوئی منافقت نہیں کی ،کوئی کونسلر کا بھی الیکشن نہ لڑا ہو تو اسے سیاستدان نہیں کہہ سکتے ،وہ ٹیکنو کریٹ یا خوشامدی ضرور ہو سکتا ہے ۔
ایم کیو ایم سیاسی جماعت ہے اور ایک سیاسی رہنما ہونے کی حیثیت سے میں نہیں چاہتا کہ کوئی بھی جماعت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کیونکہ اس سے کراچی کے مسائل میں اضافہ ہو گا ۔

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Theme